1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی امریکہ

چینی اور امریکی صدور میں کن اہم امور پر بات ہوئی؟

16 نومبر 2023

دونوں رہنماؤں میں چار گھنٹے تک بات چیت چلی اور انہوں نے عسکری سطح کے روابط کی بحالی جیسے امور پر اتفاق بھی کیا۔ تاہم چین-تائیوان کشیدگی جیسے دیگر امور کے بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

https://p.dw.com/p/4YrFG
شی جن پنگ اور جو بائیڈں
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بائیڈن اور شی جن پنگ نے مشرق وسطیٰ میں ابھرتے ہوئے بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا۔تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان بدھ کے روز غیر معمولی براہ بات چیت ہوئی۔ سان فرانسسکو کے باہر ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں نے ملاقات کی۔

امریکی اور چینی صدور بات چیت کے لیے سان فرانسسکو پہنچ گئے

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ملاقات کا مقصد ''ایک دوسرے کو سمجھنا'' تھا۔ انہوں نے کہا، ''ہمیشہ کی طرح، آمنے سامنے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں ہے۔''  انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی ان میں اور شی جن پنگ ''ہمیشہ اتفاق نہیں رہا ہے۔''

امریکہ چین کے ساتھ فوجی تعلقات بحال کرنے کا خواہاں

چار گھنٹے کی ملاقات کے بعد بائیڈن نے کہا کہ شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت میں ''حقیقی پیش رفت'' ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا ایکس پر انہوں نے لکھا، ''میں آج صدر شی کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی قدر کرتا ہوں۔ اور آج، ہم نے حقیقی پیش رفت کی ہے۔''

چین نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تیز رفتار توسیع کی ہے، امریکہ

اس بات چیت کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اس پر یقین رکھتے ہیں کہ شی جن پنگ ایک ڈکٹیٹر ہیں؟ اس پر انہوں نے جواباً کہا: '' دیکھیے، میرا مطلب ہے کہ وہ اس لحاظ سے ایک ڈکٹیٹر ہیں کہ وہ ایک ایسے شخص ہیں، جو ایک کمیونسٹ ملک چلا رہے ہیں، اس کی بنیاد، ہماری طرز حکومت سے بالکل مختلف ہے۔''

پاکستان اور مغرب کے بڑھتے تعلقات چینی مفادات کے لیے چیلنج؟

بائیڈن نے رواں برس کے اوائل میں اسی طرح کے تبصرے کیے تھے، جس پر بیجنگ میں شدید ردعمل ظاہر ہوا تھا۔

امریکہ اور چین کے تعلقات 'انسانی تقدیر' پر اثر انداز ہوتے ہیں، چینی صدر

حماس اسرائیل کی جنگ پر بھی تبادلہ خیال

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بائیڈن اور شی جن پنگ نے مشرق وسطیٰ میں ابھرتے ہوئے بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

شی جن پنگ اور جو بائیڈن میں ملاقات
دونوں رہنماوں کے درمیان بات چیت سان فرانسسکو میں ایشیا پیسیفک اکنامک کو آپریشن (اے پی ای سی) کے سربراہی اجلاس سے کافی دور فلولی اسٹیٹ میں ہوئیتصویر: Doug Mills/AP Photo/picture alliance

ان کے مطابق بائیڈن نے چین سے کہا کہ وہ ایران پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں تاکہ وہ ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرے، جن کو اشتعال انگیز سمجھا جا سکتا ہے۔

چینی حکام نے مبینہ طور پر امریکی حکام کو بتایا کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے علاقائی سطح پر پھیلنے سے متعلق خطرات پر ایران کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

عسکری سطح کے روابط پر زور

بائیڈن اور شی جن پنگ نے ایک ایسے وقت اپنی مسلح افواج کے درمیان فوجی رابطوں کی بحالی پر اتفاق کیا ہے، جب دونوں ممالک کے بحری جہازوں اور طیاروں کے درمیان غیر پیشہ ورانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

چینی صدر نے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے بائیڈن کے ساتھ مساوات اور احترام کی بنیاد پر اعلیٰ سطحی فوجی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ دونوں نے اعلیٰ سطحی مواصلات رابطوں پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ''وہ (چینی صدر) اور میں نے اتفاق کیا کہ ہم میں سے ہر ایک براہ راست فون کال اٹھا سکتا ہے اور ہمیں فوری طور پر سنا بھی جائے گا۔''

مقابلے کا مطلب تصادم نہیں ہونا چاہیے

بات چیت کے آغاز پر بائیڈن نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ''مقابلہ تنازعے کا باعث نہ بنے۔''

شی جن پنگ نے بعد میں بائیڈن کو بتایا کہ ''کرہ ارض دونوں ممالک کی کامیابی کے لیے کافی وسیع ہے۔'' انہوں نے کہا کہ تحفظ پسندی کا رجحان عالمی معیشت پر بہت وزنی ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ چین نے ''امریکہ کو پیچھے چھوڑنے یا ختم کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔'' تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ''امریکہ کو چین کو دبانے اور اس پر قابو پانے کی منصوبہ بندی بھی نہیں کرنی چاہیے۔''

امریکہ چین سے راہیں جدا کیوں کرنا چاہتا ہے؟

دونوں رہنماوں کے درمیان بات چیت سان فرانسسکو میں ایشیا پیسیفک اکنامک کو آپریشن (اے پی ای سی) کے سربراہی اجلاس سے کافی دور فلولی اسٹیٹ میں ہوئی۔ یہ جگہ سان فرانسسکو سے باہر میلوں کے فاصلے پر واقع ایک ایسا مقام ہے، جو اپنی سلامتی، سکون اور امن کے لیے معروف ہے۔''

تائیوان تعلقات میں سب سے بڑا مسئلہ

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ شی جن پنگ نے بائیڈن کو بتایا ہے کہ امریکہ اور چین کے تعلقات میں تائیوان سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

عہدیدار نے شی کے حوالے سے کہا کہ چین کی ترجیح تائیوان کے ساتھ دوبارہ پرامن اتحاد کی ہے، لیکن انہوں نے ان حالات کے بارے میں بات کی، جس میں اس کے لیے طاقت کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ چین جزیرہ تائیوان کو اپنی سرزمین کے طور پر دیکھتا ہے۔ امریکہ بھی تائیوان کے بارے میں چین کے مؤقف کو تسلیم کرتا ہے، تاہم وہ تائیوان کی حیثیت پر کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کرتا۔

بائیڈن نے کہا، ''میں اس پالیسی کو تبدیل نہیں کرنے جا رہا ہوں۔ یہ تبدیل نہیں ہونے والا ہے۔'' وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن نے اپنے انڈو پیسیفک اتحادیوں کے دفاع کے لیے امریکہ کے فولادی عزم کی بھی توثیق کی۔

چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق صدر شی جن پنگ نے بائیڈن کو بتایا، ''امریکہ کو۔۔۔۔ تائیوان کو مسلح کرنا بند کرنا چاہیے اور چین کے پرامن اتحاد کی حمایت کرنی چاہیے۔''

عہدیدار نے کہا کہ شی یہ اشارہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ چین تائیوان پر بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری نہیں کر رہا ہے، لیکن اس سے امریکی نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن نے چینی صدر کے ساتھ سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ میں چین کی ''انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں '' پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

معاشی چیلنجز

بیجنگ نے اس میٹنگ کی جو تفصیلات جاری کی ہیں اس کے مطابق شی نے بائیڈن پر معاشی پابندیاں ہٹانے اور حساس آلات کے برآمدی کنٹرول سے متعلق پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

بیان میں کہا گیا کہ ''چین کی تکنیکی ترقی کو روکنا چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو روکنے اور چینی عوام کو ان کے ترقی کے حق سے محروم کرنے کے اقدام کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

پوٹن کا دورہ چین، سیاق و سباق کیا ہیں؟