1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

'امریکہ اور چین کے تعلقات انسانوں کی تقدیر طے کرتے ہیں'

10 اکتوبر 2023

ایک امریکی وفد نے چینی صدر سے ملاقات کی، جس میں دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جاسوسی کے الزامات، پابندیاں اور اقتصادی نیز جغرافیائی سیاسی تنازعات کے سبب دونوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4XKhE
امریکی سینیٹر شومر چینی صدر سے ملاقات کرتے ہوئے
شومر نے چینی صدر سے ملاقات کی جو ایک امریکی وفد کے ساتھ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے مختلف نکات کو حل کرنے کے لیے بیجنگ میں ہے۔تصویر: Andy Wong/AP/picture alliance

چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کے روز اعلیٰ امریکی قانون سازوں کے ایک وفد سے بیجنگ میں ملاقات کی اور کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات ''انسانی تقدیر'' پر اثر انداز ہوں گے۔

چینی ہیکروں نے امریکی محکمہ خارجہ سے ہزاروں ای میلز چرا لیں

چینی میزبان نے کہا کہ ''دنیا میں تبدیلی اور انتشار کے اس دور میں، چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی نوعیت سے، بنی نوع انسان کے مستقبل اور ان کی تقدیر کا تعین ہو گا۔''

امریکی قومی سلامتی کے مشیر اور چینی سفارت کار میں بات چیت

چین اور امریکہ تعلقات کو ''دنیا کا سب سے اہم دو طرفہ رشتہ'' قرار دیتے ہوئے شی جن پنگ نے زور دیتے ہوئے کہا، ''میں نے متعدد صدور کے ساتھ کئی بار یہ بات کہی ہے کہ ہمارے پاس چین اور امریکہ کے تعلقات کو بہتر بنانے کی ہزاروں وجوہات ہیں، لیکن انہیں خراب کرنے کی ایک بھی وجہ نہیں ہے۔''

چینی صدر کی جی 20 میں شرکت نہ کرنے کی خبر سے جو بائیڈن مایوس

چھ رکنی امریکی وفد کی قیادت کرنے والے امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے شی جن پنگ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا: ''ہمارے ممالک مل کر اس صدی کو تشکیل دیں گے۔ اس لیے ہمیں اپنے تعلقات کو ذمہ داری اور احترام کے ساتھ سنبھالنے کی ضرورت ہے۔''

بائیڈن نے چینی ٹیکنالوجی میں امریکی سرمایہ کاری پر پابندی لگا دی

شومر اور ان کا وفد بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے مختلف نکات کو حل کرنے کے لیے بیجنگ میں ہے۔ اس وفد نے چینی صدر سے 80 منٹ تک ملاقات کی، جو طے شدہ وقت ایک گھنٹے سے کہیں زیادہ تھی۔

مصنوعی ذہانت کے خطرات پر اقوام متحدہ کی پہلی میٹنگ

واضح رہے کہ دونوں جانب سے پابندیوں، جاسوسی کے الزامات اور اقتصادی نیز جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے نتیجے میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ شومر نے کہا کہ سینیٹ کے وفد نے ان میں سے کچھ کا ازالہ کرنے کی کوشش کی۔

چینی صدر امریکی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے
واضح رہے کہ دونوں جانب سے پابندیوں، جاسوسی کے الزامات اور اقتصادی نیز جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے نتیجے میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کو کافی نقصان پہنچا ہےتصویر: Zhai Jianlan/Xinhua News Agency/picture alliance

چین امریکہ تعلقات کو زیادہ معقول طریقے سے سنبھالنے پر زور

اس سے قبل پیر کو سینیٹ کے وفد نے چین کے اعلیٰ سفارت کار اور وزیر خارجہ وانگ ایی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وانگ ا یی نے کہا، ''مجھے امید ہے کہ اس دورے سے امریکہ کو چین کو زیادہ درست اور قریب سے دیکھنے میں مدد ملے گی اور چین-امریکہ تعلقات کو دوبارہ مضبوط ترقی پر لانے میں مدد ملے گی۔''

وانگ نے کہا کہ اس عمل کا ایک حصہ، ''موجودہ اختلافات کو زیادہ معقول طور پر سنبھالنا'' ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دور میں ہم جی رہے ہیں وہ تبدیلی کے ساتھ ہی بہت ہنگامہ خیز ہے، اس لیے اس کی اہمیت پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

وانگ نے کہا کہ یوکرین کا بحران ابھی کم نہیں ہوا ہے اور مشرق وسطیٰ میں جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ '' عالمی برادری کو ان تمام مختلف چیلنجوں کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور چین اور امریکہ کو اس میں اپنا مناسب کردار ادا کرنا چاہیے۔''

ادھر یوکرین اور اب اسرائیل دونوں پر چین کے موقف سے واشنگٹن کافی ناراض ہے۔ چین نے ابھی تک یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے اور اس کے بجائے بیجنگ اور ماسکو کے درمیان گہرے تعلقات پر زور دیا ہے۔

بیجنگ نے اسرائیل پر حماس کے حملے کی بھی مذمت نہیں کی جس سے شومر بھی ''بہت مایوس'' تھے۔ اتوار کے روز ایک بیان میں چینی وزارت خارجہ نے حماس اور اسرائیل دونوں سے جنگ بندی کا عہد کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی خفیہ دستاویزات لیک، معاملہ کیا ہے؟

بیجنگ نے مستقبل میں امن کی بنیاد کے لیے دو ریاستی حل پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی دہرایا۔ شومر خود بھی ایک یہودی ہیں، جنہوں نے بیجنگ کی طرف سے دہشت گرد گروپ حماس کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کے قتل عام کی مذمت نہ کرنے کو غلط بتایا۔

تاہم انہوں نے ملاقات کے بعد کہا، ''میں خوش ہوں کہ چینی وزارت خارجہ نے ایک نیا بیان جاری کیا، جس میں شہری جانوں کے ضیاع کی مذمت کی گئی ہے۔''

 شومر نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے وفد میں شامل بہت سے لوگوں نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ ایران پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ تہران کو تنازعہ کو مزید ہوا دینے سے روکا جا سکے۔

نومبر میں بائیڈن شی جن پنگ میں ملاقات کی امید

رواں ہفتے کا امریکی وفد سن 2019 کے بعد سینیٹ کا پہلا وفد تھا، جس میں تین ڈیموکریٹس اور تین ریپبلکن ارکان شامل تھے۔

جمعے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اشارہ کیا تھا کہ آئندہ نومبر میں کیلیفورنیا کے سان فرانسسکو میں ہونے والے ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سربراہی اجلاس کے دوران وہ اپنے چینی ہم نصب سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

 حالانکہ بیجنگ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا شی جن پنگ اس اجلاس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔ البتہ وزیر خارجہ وانگ سربراہی اجلاس سے قبل واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔

امریکہ چین سے راہیں جدا کیوں کرنا چاہتا ہے؟