1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور مغرب کے بڑھتے تعلقات چینی مفادات کے لیے چیلنج؟

16 اکتوبر 2023

سرد جنگ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران مغرب کا قریبی اتحادی پاکستان نیٹو دستوں کے افغانستان سے انخلا کے بعد چین کے قریب ہوگیا تھا۔ اب پاکستان کا مغرب کی طرف دوبارہ جھکاؤ چین کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

https://p.dw.com/p/4XavB
Pakistan Gwadar Wirtschaftskorridor mit China
تصویر: Ghani Kakar

جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات نیٹو دستوں کے ہندو کش کی ریاست افغانستان سے انخلا سے پہلے کی طرح خوشگوار نہیں رہے، یہاں تک کہ اسلام آباد اپنا جھکاؤ علاقائی پارٹنر چین کی طرف کرنے پر مجبور ہو گیا۔ تاہم اسٹریٹیجک پارٹنر چین کے لیے پچھلے مہینوں یا سالوں کے دوران ہونے والی پیش رفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان مغرب کے ساتھ دوبارہ اتحاد بنا رہا ہے اور ان حالات نے تجزیہ کاروں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا گیا ہے کہ آیا اس طرح کی تبدیلی خطے میں چینی مفادات کو متاثر کر سکتی ہے یا نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے؟

پاک چین تعلقات کا عروج 2014 ء سے لے کر 2018ء تک دیکھنے میں آیا، جس کی سب سے بڑی وجہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) اور چند دیگر ترقیاتی منصوبے بنے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان منصوبوں میں بیجنگ حکومت نے 25 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی تھی۔ 2018ء سے 2022ء کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے وزراء کی جانب سے CPEC  منصوبوں میں کرپشن کے الزامات لگائے جانے کے منفی اثرات پاک چین تعلقات پر بھی مرتب ہوئے اور بیجنگ اسلام آباد سے ناراض ہونے لگا۔

کیا پاکستان اور مغربی طاقتوں میں دوبارہ صف بندی ہو رہی ہے؟

ماضی میں پاکستان مغرب کے بہت قریب رہا ہے اور کم از کم دو مغرب نواز فوجی معاہدوں میں اسلام آباد شامل ہوا۔ خاص طور سے افغان جہاد کے دور میں لیکن جہاد کے بعد امریکہ نے پاکستان کو کافی حد تک ترک کر دیا اور اس جنوبی ایشیائی ملک پر بہت سی پابندیاں لگ گئیں۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کے افغانستان پر حملے کے دوران پاکستان ایک بار پھر افغان طالبان کے خلاف مغربی اتحادی بن گیا اور اس نے نام نہاد ''نان نیٹو اتحادی‘‘ کا درجہ حاصل کر لیا۔ لیکن اسے مغربی افواج کے انخلا کے بعد جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں پھیلے انتشار اور بدامنی سمیت سیاسی اور سماجی بدحالی سے لڑنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا۔ یہ سارا انتشار قابض افواج کی طرف سے پیدا کردہ تھا۔

Herat Verantwortungsübergabe Abzug NATO Soldaten Flash-Galerie
افغانستان سے مغربی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان اور مغرب کے درمیان فاصلے بڑھ گئےتصویر: DW

چین کی جست

پاکستان کے لیے انتہائی دشوار صورت حال کے اس دور میں چین نے پاکستان کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری منصوبوں کا اعلان کیا لیکن پاکستان میں بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان مغرب کے ساتھ اتحاد کر رہا ہے، جو اسلام آباد اور بیجنگ کے باہمی تعلقات پر مثبت اثرات مرتب نہیں کرے گا۔ بین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکٹر طلعت اے وزارت نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے گوادر اور گلگت بلتستان کے حالیہ دوروں سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن ان مقامات کی نگرانی کرنا چاہتا ہے جہاں چین کے اسٹریٹیجک مفادات ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''اس سے چین اور پاکستان کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہوگا، جو واشنگٹن کے لیے تو اچھا ہو سکتا ہے لیکن اسلام آباد اور بیجنگ کے لیے نہیں۔‘‘

پاکستانی بازاروں میں ’میڈ ان چائنا‘ مصنوعات کی دھوم

جنوبی ایشیائی امور کے امریکی ماہر مائیکل کوگلمین کا ماننا ہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستانی  حکام کی جانب سے عوامی پیغامات، جن میں اسلام آباد کی امریکہ کے ساتھ شراکت داری پر زور دیا گیا ہے، سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پاکستان میں مکمل طور پر چینی کیمپ میں شمولیت کی خواہش کا فقدان پایا جاتا ہے۔ پاکستانی صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ماہر ڈاکٹر نصیر دشتی کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے مغرب کے نزدیک رہا ہے اور اب ایک بار پھر اپنے سابق اتحادیوں کی طرف لوٹ رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''بیجنگ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے پھنس گیا ہے، کیونکہ اس نے اس ملک میں اربوں ڈالر لگائے ہیں اور وہ پاکستان کو مغربی ممالک کی طرف واپسی سے پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔‘‘

USA New York Russlands Außenminister Sergej Lawrow und Pakistans Premierminister Imran Khan
سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں امریکہ اسلام آباد سے مزید دور ہو گیا تھاتصویر: Alexander Shcherbak/TASS/imago images

مغرب کی طرف دوبارہ جھکاؤ کیوں؟

سست رو اقتصادی ترقی، مالیاتی خسارے اور 124 بلین ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضوں والا پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے تاکہ ان اداروں سے قرضے حاصل کیے جا سکیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے زیر اثر ہیں۔ ممتاز مصنفہ اور سیاسی مبصر عائشہ صدیقہ کا خیال ہے کہ اقتصادی عوامل نے اسلام آباد کو دوبارہ مغرب کے قریب جانے پر مجبور کیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان مالیاتی اداروں پر امریکہ کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے، جوپاکستان  کو بیل آؤٹ پیکجز میں مدد دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی مدد صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات خوشگوار ہوں۔

معروف سیاسی تجزیہ کار اور ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود کہتے ہیں کہ بیجنگ نے اس وقت پاکستان کی مدد کی، جب دیگر طاقتیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں تھیں۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے خود افغان جنگ کے بعد پاکستان کو چھوڑ کر یہ خلا پیدا کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین نے خود آگے بڑھ کر پاکستان کی ہتھیاروں کی اور دیگر ضروریات پورا کیں۔ طلعت مسعود کا تاہم کہنا تھا، ''یوں پاکستان چین کے قریب آ گیا لیکن اس نے ساتھ ہی یہ بھی محسوس کیا کہ مغرب بالخصوص امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات بہت خوشگوار ہونا چاہییں۔‘‘

ک م / م م (ایس خان)