1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کی قیمت کون ادا کر رہا ہے؟

26 نومبر 2023

ترقی یافتہ ممالک نے کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت ترقی پذیر ممالک کی مدد کا عہد تو کیا ہے لیکن وہ اس میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ZO9P

کوئلے اور تیل جیسے فوسل فیولز کا صنعتی انقلاب اور کئی ممالک کی معاشی ترقی میں ایک اہم کردار رہا ہے۔ لیکن ان کو بطور ایندھن جلانے سے ضرر رساں گیسوں کا اخراج بھی ہوتا اور ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔

اگر تاریخ دیکھیں تو انسانی فعل سے پیدا ہوانے والے ماحولیاتی بحران میں سب سے بڑا حصہ ترقی یافتہ صنعتی ممالک کا رہا ہے۔ یہ ممالک اقتصادی ترقی کے لیے ایک طویل عرصے سے فوسل فیولز جلاتے آ رہے ہیں۔

اس لیے ترقی پذیر ممالک کے کئی سربراہان، تجزیہ کار اور ایکٹوسٹس کا کہنا ہے کہ ایسے ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے نتائج کی زیادہ بڑی قیمت ادا کرنی اور زیادہ ذمے داری لینی چاہیے۔

ترقی پذير ممالک بہت بڑے پيمانے پر متاثر ہو رہے ہيں، شيری رحمان

لیکن اس مطالبے سے آخر ان کی کیا مراد ہے؟

اس حوالے سے ایک اصطلاح جو عموما استعمال کی جاتی ہے وہ ' کلائمیٹ فنانس' ہے، جس سے مراد ترقی پذیر ممالک کو فوسل فیولز کے استعمال کے بغیر اقتصادی طور پر فعال رہنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ اس سے یہ مراد بھی ہے کہ امیر ممالک عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے غریب ممالک میں ماحولیاتی تبدیلی کی مطابقت سے ضروری تبدیلیاں لانے میں مدد کریں۔

کلائمیٹ فنانسنگ کو عام طور سے 2009ء میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاس کے دوران صنعتی ممالک کی جانب سے کیے گئے اس عہد سے منسلک کیا جاتا ہے کہ وہ ماحول کے حوالے سے 2020ء تک ہر سال 100 بلین ڈالر جمع کرتے رہیں گے۔ لیکن یہ مدت پوری ہونے سے قبل ہی 2015ء میں اس عہد سے منسلک ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا وہ اس پر 2025ء تک قائم رہیں گے۔

مراکش میں ماحولیاتی بندیلی کے خلاف ایک مظاہرے کا منظر۔
پذیر ممالک کے کئی سربراہان، تجزیہ کار اور ایکٹوسٹس کا کہنا ہے کہ ایسے ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے نتائج کی زیادہ بڑی قیمت ادا کرنی اور زیادہ ذمے داری لینی چاہیے۔تصویر: Fadel Senna/AFP

 

کلائمیٹ فنڈز

کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں دی جانے والی رقوم کی ادائیگی کے دو طریقہ کار ہیں۔

اس کا تقریبا نصف حصہ ڈونر ممالک کی جانب سے وصول کنندہ ممالک کو براہ راست ترقی کے لیے امداد کے طور پر دیا جاتا ہےاور بقایا رقوم متعدد ممالک کی جانب سے کسی فنڈ یا پروگرام کے تحت ایک سے زیادہ ممالک کو دی جاتی ہیں۔

اس طرز کا ایک کلائمیٹ فنڈ جس میں ایک سے زیادہ ممالک رقم جمع کریں 'گرین کلائمیٹ فنڈ' ہے۔

اس فنڈ کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کی رفتار میں کمی اور زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کے نتائج کی مطابقت سے تبدلیاں لانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ اب تک ڈونر ممالک نے اس فنڈ میں تقریباﹰ 20 ارب ڈالر جمع کرنے کا عہد کیا ہے، جس میں سے 12.8 ارب ڈالر کی مختلف منصوبوں کے لیے منظوری دے دی گئی ہے اور 3.6 ارب ڈالر مختلف پروگراموں پر خرچ کیے جا چکے ہیں۔

شام کو میں ایک چرواہے کی تصویر۔ اس ملک کو اس وقت قحط کا سامنا ہے۔
پذیر ممالک کے کئی سربراہان، تجزیہ کار اور ایکٹوسٹس کا کہنا ہے کہ ایسے ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے نتائج کی زیادہ بڑی قیمت ادا کرنی اور زیادہ ذمے داری لینی چاہیے۔تصویر: Rami Alsayed/NurPhoto/picture alliance

اس فنڈ کے ذریعے فناس ہونے والے منصوبوں میں سے اکثر افریقہ اور ایشیا میں ہیں اور کچھ لاطینی امریکہ، کریبین اور مشرقی یورپ میں بھی ہیں۔

اسی طرح کا ایک اور فنڈ 'اڈیپٹیشن فنڈ' ہے۔ اس فنڈ میں ڈونر ممالک اپنی مرضی سے کسی بھی وقت رقوم جمع کر سکتے ہیں۔

اس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں ماحولیاتی بحران کے نتائج کی مطابقت سے بدلاؤ  لانے کے منصوبوں کے لیے مدد کی فراہمی ہے۔ اس فنڈ کی تحت ترقی پذیر ممالک کو رقوم سبسڈی، نہ کہ قرض کے طور پر دی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ ایک 'لیسٹ ڈویلپمنٹ کینٹریز فنڈ' یعنی سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے ایک فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس کے تحت دنیا کے 46 غریب ترین ممالک کو گرانٹس کی شکل میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ یہ گرانٹس قرض نہیں ہوتیں اور ان کی مد میں دی گئی رقوم کو واپس کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس فنڈ کا مقصد ہنگامی کلائمیٹ اڈیپٹیشن کے لیے فنڈز کی فراہمی ہے۔

 

جی سیون ممالک اور 70 ایسے ممالک جن کو ماحولیاتی تبدیلی سے خطرہ ہے نے 'گلوبل شیلڈ اگینسٹ کالئمیٹ رسکس' نامی ایک پروگرام بھی تشکیل دیا ہے۔ اس کے تحت کسی ماحولیاتی تباہی کی صورت میں متعلقہ ممالک کو فوری طور پر فنڈز کی فراہمی کی جا سکے گی۔ اس فنڈ میں اب تک 210 ملین یورو جمع کیے جا چکے ہیں۔

موسمیاتی معاوضےکے پاکستانی مطالبے پرکوئی کان بھی دھر رہا ہے؟

کالائمیٹ فنانسگ کا عہد کس حد تک پورا ہوا ہے؟

ان تمام اقدامات کے باوجود ترقی پذیر ممالک 2009ء میں 100 بلین کی کالائمیٹ فنانسگ کے حوالے سے کیا گیا عہد پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

آگنائزیشن فار اکنامک کاپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2020ء میں بین الاقوامی سطح پر کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے صرف 83 ارب ڈالر جمع کیے گئے۔

جرمن ادارے آکسفام میں ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے جان کووالزگ کا اس بارے میں کہنا ہے، ''سننے میں 83 ارب ڈالر کی بہت بڑی رقم لگتی ہے، لیکن گلوبل ساؤتھ میں واقع ممالک کی ضرورت اس سے کہیں زیادہ کی ہے۔‘‘

جونیٹ کوئینک (م ا/ ر ب)

https://www.inspiredminds.de/a-67089630

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید