1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولجرمنی

جرمنی: توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال، بروقت خاتمہ اب خواب

12 نومبر 2023

جرمنی میں سن دو ہزار تیس تک توانائی کے ایک ذ‌ریعے کے طور پر کوئلے کا استعمال ترک کر دینے کا طے شدہ منصوبہ اب ’ایک خواب‘ بن گیا ہے۔ وفاقی جرمن وزیر خزانہ کے مطابق اس مقصد کے لیے دیکھا جانے والا ’خواب اب ترک کرنا‘ ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4Ydlv
جرمنی میں بجلی کے بڑے پیداواری ادارے آر ڈبلیو ای کا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا ایک پاور پلانٹ
جرمنی میں بجلی کے بڑے پیداواری ادارے آر ڈبلیو ای کا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا ایک پاور پلانٹتصویر: Christoph Hardt/Panama Pictures/picture alliance

جرمنی میں چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے تینوں حکومتی جماعتوں، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)، ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے مابین مشترکہ حکومتی ایجنڈے کے لیے جو معاہدہ دو سال قبل طے پایا تھا، اس میں کئی امور پر مستقبل کے پالیسی خطوط واضح کر دیے گئے تھے۔

طاقتور کمپنی کے خلاف ایک جرمن کسان کی قانونی جنگ

ان میں سے توانائی کے ماحول دوست ذرائع کے استعمال کو رواج دینے کی سیاسی خواہش کا ایک نتیجہ یہ طے پا جانا بھی تھا کہ جرمنی میں توانائی کے حصول کے لیے معدنی ایندھن کے طور پر کوئلے کا استعمال 2030ء تک بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔

خواب اور اس کی تعبیر میں فاصلہ

اب لیکن فری ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر نے کہا ہے کہ توانائی کے لیے کوئلے کے استعمال کے اب تک طے شدہ مدت کے اندر خاتمے کی منزل ممکن نہیں رہی۔

ٹرانسپیرنٹ سولر پینل: ماحول دوست جدید ٹیکنالوجی

جرمنی میں کوئلے کی کان کنی کے خلاف مظاہرے

لِنڈنر نے کولون سے شائع ہونے والے اخبار 'کوئلنر اشٹڈ انسائگر‘ کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس حوالے سے دیکھا جانے والا خواب قابل عمل نہیں رہا۔ وزیر خزانہ کے الفاظ میں، ''جب تک یہ واضح نہیں ہوتا کہ توانائی دستیاب ہے اور وہ بھی ایسی قیمتوں پر جن کی ادائیگی کا متحمل ہوا جا سکے، تب تک ہمیں یہ خواب دیکھنا بند کرنا ہو گا کہ ہم 2030ء تک کوئلے کا توانائی کے حصول کے لیے استعمال بتدریج ختم کر سکیں گے۔‘‘

کوئلے کا استعمال بند کیا جائے، جرمنی میں مظاہرے

ماضی میں جرمنی میں حکومتی سطح پر یہ طے کیا گیا تھا کہ کوئلے کے 'فیز آؤٹ پلان‘ پر 2038ء تک عمل درآمد ہو جائے گا۔ لیکن دو سال قبل جب ایس پی ڈی، ایف ڈی پی اور گرین پارٹی نے آپس میں شراکت اقتدار کا معاہدہ طے کیا تھا، تو اس میں کہا گیا تھا، ''بہترین حل تو یہ ہو گا کہ یہ ہدف 2038ء سے آٹھ سال قبل 2030ء تک ہی حاصل کر لیا جائے۔‘‘

ہدف کے حصول میں تاخیر

فری ڈیموکریٹ سیاستدان کرسٹیان لِنڈنر کے مطابق ایسا نہیں کہ جرمنی توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال ختم نہیں کر سکتا۔ ان کے بقول ایسا ہو گا اور ہونا ہی ہے، تاہم اگلے سات برسوں میں اس ہدف کا حاصل کیا جانا بہت مشکل ہے۔

بی ایم ڈبلیو کی نئی فیکٹری میں ساری بجلی قابل تجدید ذرائع سے

Infografik die zehn Länder mit den Meisten Kohlekraftwerken EN

کرسٹیان لِنڈنر نے اپنے اس انٹرویو میں یہ بھی کہا جرمنی زیادہ سے زیادہ حد تک انحصار ایسی قدرتی گیس پر کرنا چاہتا ہے، جو اندرون ملک دستیاب ذرائع سے حاصل کی جائے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ قدرتی گیس کی اندرون ملک پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جائے اور ساتھ ہی قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے ملکی نظام کو بھی تیز رفتاری سے مزید وسعت دی جائے۔

جرمنی میں ماحول دوست کارکنان کے مظاہرے

جرمنی یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا رکن ملک ہے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے۔ یورپی یونین کے اقتصادی 'پاور ہاؤس‘ کے طور پر جرمنی میں توانائی کی طلب بھی بہت زیادہ ہے۔

اس کے باوجود حکومت توانائی کے معدنی ذرائع کے استعمال کو بتدریج کم کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ماحول دوست توانائی استعمال کرنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے سالانہ جتنی بھی بجلی پیدا کی جاتی ہے، حکومت اس میں مسلسل اضافے کے لیے کوشاں ہے۔

م م / ش ر (ڈی پی اے)