1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

قابل تجدید توانائی: توجہ ترقی پذیر دنیا پر دی جائے، رپورٹ

11 نومبر 2023

ایک نئی رپورٹ کے مطابق توانائی کے استعمال سے متعلق موجودہ عالمی ترجیحات میں تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے رجحان میں کمی کی خاطر قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے لیے زیادہ توجہ ترقی پذیر دنیا کو دی جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/4YO4q
بھارتی ریاست آسام کے قبائلی آبادی والے ایک گاؤں میں نصب شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز
بھارتی ریاست آسام کے قبائلی آبادی والے ایک گاؤں میں نصب شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلزتصویر: Anupam Nath/AP/picture alliance / ASSOCIATED PRESS

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قابل تجدید توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی (IRENA) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت دنیا کو اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ توانائی کے استعمال اور اس بارے میں بین الاقوامی سوچ میں بنیادی تبدیلیاں لائی جائیں۔

جرمنی نے ہائیڈروجن کی داخلی پیداوار کا اپنا ہدف دگنا کر دیا

تبدیلی کے اس عمل کو ماحولیاتی ماہرین 'انرجی ٹرانزیشن‘ کا نام دیتے ہیں اور یہ ٹرانزیشن اس لیے ناگزیر ہے کہ عالمی سطح پر حدت میں اضافے کے رجحان کو بھی کم کیا جا سکے۔

انرجی ٹرانزیشن میں زیادہ توجہ ترقی پذیر دنیا پر

حال ہی میں اس سلسلے میں آئی آر ای این اے نے اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متلعق دبئی میں ہونے والی اگلی کانفرنس آف پارٹیز (COP28) سے قبل اپنی جو رپورٹ جاری کی، اس میں کہا گیا ہے کہ قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کو ترویج دینے میں زیادہ توجہ ترقی پذیر دنیا کو دی جانا چاہیے۔

قابل تجدید توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کا صدر دفتر متحدہ عرب امارات کی امارت ابو ظہبی میں ہے
قابل تجدید توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کا صدر دفتر متحدہ عرب امارات کی امارت ابو ظہبی میں ہےتصویر: Bernd von Jutrczenka/picture alliance/dpa

یہ نئی رپورٹ جاری کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی طرف سے کہا گیا ہے، ''ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو دیکھتے ہوئے اور اس بات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے کہ ایسے ممالک قابل تجدید توانائی کے استعمال میں آج بھی کتنا پیچھے ہیں، یہ امر ناگزیر ہے کہ ماحول دوست توانائی کے استعمال کے فروغ میں ترقی پذیر ممالک کا ہاتھ بٹایا جائے۔‘‘

ماحولیاتی تبدیلی کو قابو میں رکھنے کرنے کے سات طریقے

اس رپورٹ کے مطابق ایسا کرنا اس لیے بھی ناگزیر ہے کہ اس طرح ان عالمی اہداف کے حصول کے قریب تک پہنچا جا سکتا ہے، جو اقوام متحدہ کی اس ماحولیاتی کانفرنس کے لیے طے کیے گئے ہیں، جو 30 نومبر سے لے کر 12 دسمبر تک دبئی میں ہو گی۔

پیرس معاہدے میں طے کردہ عالمی اہداف

پیرس میں 2015ء میں منعقد ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں جو معاہدہ طے پایا تھا، اس میں یہ اتفاق کیا گیا تھا کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ یا 2.7 ڈگری فارن ہائیٹ تک محدود رکھا جائے گا۔ عالمی حدت میں اضافے کی یہ سطح تقریباﹰ اتنی ہی بنتی ہے، جتنی صنعتی انقلاب کے دور سے پہلے تک تھی۔

گزشتہ برس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی سطح ریکارڈ بلند

افریقی ملک کینیا میں ایک سولر پینل انسٹالیشن پر کام کرتی ہوئی ایک نوجوان طالبہ
افریقی ملک کینیا میں ایک سولر پینل انسٹالیشن پر کام کرتی ہوئی ایک نوجوان طالبہتصویر: Thomas Imo/photothek/IMAGO

لیکن اس کے لیے لازمی ہے کہ دنیا بھر میں قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول پر 2030ء تک سالانہ 1300 بلین ڈالر خرچ کیے جائیں۔

اب تک تاہم اس شعبے میں عالمی سطح پر خرچ کی جانے والی رقوم اتنی کم ہیں کہ گزشتہ برس پوری دنیا میں ایسی ماحول دوست توانائی کے حصول کے لیے صرف 486 بلین ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔

ڈنمارک، بجلی کی ضروریات کا قریب نصف ہوا سے

فوری طور پر کیے جانے والے اقدامات کی نشان دہی کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے اپنی اس نئی رپورٹ میں کہا ہے، ''قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے لیے ترقی پذیر ممالک کو ترجیح دیتے ہوئے یہ بھی کیا جانا چاہیے کہ ایسے ممالک میں علاقائی پاور گرڈز کو رواج دیا جائے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی یوں کی جائے کہ وہ بیک وقت کئی شعبوں کا احاطہ کرتی ہو اور اس کے لیے قومی سرحدوں کے آر پار تعاون میں بھی بھرپور اضافہ کیا جانا چاہیے۔‘‘

بیلجیم میں اوسٹ اینڈ کے سمندری ساحلی علاقے میں قائم ماحول دوست بجلی پیدا کرنے والا ایک ونڈ پارک
بیلجیم میں اوسٹ اینڈ کے سمندری ساحلی علاقے میں قائم ماحول دوست بجلی پیدا کرنے والا ایک ونڈ پارکتصویر: James Arthur Gekiere/BELGA/picture alliance

م م / ش ر (اے ایف پی)