1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی جہاز لنگر انداز: بھارت مالدیپ کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

24 جنوری 2024

مالدیپ نے منگل کے روز ایک چینی تحقیقاتی جہاز کو اپنے یہاں لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی۔ اس اقدام سے بھارت، جو اپنے پڑوسی چین کو علاقائی خطرے کے طورپر دیکھتا ہے، کے ساتھ اس کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4bbmd
مالدیپ کا کہنا ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے لنگر انداز ہونے والے سویلین اور فوجی دونوں طرح کے جہازوں کی میزبانی کرتا رہا ہے
مالدیپ کا کہنا ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے لنگر انداز ہونے والے سویلین اور فوجی دونوں طرح کے جہازوں کی میزبانی کرتا رہا ہےتصویر: Sinan Hussain/AP Photo/picture alliance

مالدیپ کی حکومت نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ایک چینی سمندری تحقیقاتی جہاز ژیانگ یانگ ہونگ 03 کو جزیرہ نما میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

مالدیپ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ جہاز اس وقت راستے میں ہے لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ وہ ساحل پر کب تک پہنچے گا۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اسے بیجنگ کی جانب سے اپنے ایک جہاز کو ساحل پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے کے حوالے سے "سفارتی درخواست" موصول ہوئی تھی۔ حکام کے مطابق یہ جہاز مبینہ طور پر عملے کو تبدیل کرے گا اور دوبارہ سمندر میں اپنا سفر شروع کرنے سے قبل ضروری اشیاء کا ذخیرہ کرے گا۔ اور یہ مالدیپ کے پانیوں میں رہنے کے دوران کسی طرح کی تحقیقاتی سرگرمیاں انجام نہیں دے گا۔"

بھارت۔ مالدیپ تنازعہ: ہم پر کوئی دھونس نہیں جما سکتا، معیزو

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "مالدیپ ہمیشہ سے دوست ممالک کے جہازوں کے لیے ایک اچھا مقام رہا ہے اور پرامن مقاصد کے لیے لنگر انداز ہونے کی درخواست کرنے والے سویلین اور فوجی دونوں طرح کے جہازوں کی میزبانی کرتا رہا ہے۔"

پڑوسی بھارت، جو پہلے ہی بحیرہ ہند میں چین کی سرگرمیوں کی اجازت دینے کے حوالے سے مالدیپ کو خبر دار کر چکا ہے، نے اس اعلان پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی دہلی صورت حال پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے گزشتہ دنوں بیجنگ میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی
مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے گزشتہ دنوں بیجنگ میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات کیتصویر: Liu Bin/Xinhua/picture alliance

مالدیپ اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات

بھارت اور مالدیپ کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب نومبر میں محمد معیزو کو جزیرے کا نیا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ بیجنگ نواز سیاست داں نے اپنے انتخابی مہم کے دوران بھارت کو "اپنے ملک سے نکال باہر کرنے" کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے پچھلے دنوں بیجنگ جاکر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات بھی کی۔

نئی دہلی، جو مالدیپ کو ہمیشہ اپنے اثر و رسوخ کے تحت سمجھتا رہا ہے، بیجنگ کی جانب سے مالے کی طرف اس پیش قدمی سے سخت برہم ہے۔ بیجنگ نے نئی دہلی کو مالدیپ پر اپنے اثر ور سوخ کے سلسلے میں ایک طرح سے چیلنج کر دیا ہے۔ اس نے جزیرہ نما ملک کو اپنے عالمی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی)میں ایک کلیدی شراکت دار کے طورپر شامل کرلیا ہے۔

مودی کے خلاف مالدیپ کے وزراء کا بیان اور بھارت کا سخت رد عمل

نئی دہلی چین کو ایک علاقائی خطرے کے طور پر بھی دیکھتا ہے اور اس نے بحیرہ ہند میں اس کی بحری سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ عسکری نوعیت کی ہوسکتی ہیں، جو بالعموم سمندری تحقیقات کی آڑ میں کی جاتی ہیں۔

دوسری طرف بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس کے جہازوں سے کسی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

مالدیپ کے صدر معیزو کے مطابق چین ملک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے پچھلے دنوں واضح لفظوں میں یہ بھی کہا تھا کہ بھارت کو چھوٹے جزائر والے اس ملک کو دھونس دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔

مودی نے لکش دیپ میں اپنے دورے کے دوران ساحل پر چہل قدمی، قیام اور آرام کرنے کی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں
مودی نے لکش دیپ میں اپنے دورے کے دوران ساحل پر چہل قدمی، قیام اور آرام کرنے کی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیںتصویر: AP/picture alliance

سیاحت، مالدیپ اور بھارت میں کشیدگی کا ایک اور سبب 

جنوری کے اوائل میں بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی جانب سے سوشل میڈیا پر بعض پوسٹس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید خراب ہوگئے۔ مودی نے بھارتی جزیرہ نما علاقے لکش دیپ میں اپنے دورے کے دوران ساحل پر چہل قدمی، قیام اور آرام کرنے کی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں۔

سیاحت کے لحاظ سے لکشدیپ کے ساحلوں کو مالدیپ کے ساحلوں کا حریف سمجھا جاتا ہے اور مبصرین کا خیال ہے کہ وزیر اعظم مودی کے لکش دیپ کے ساحلوں کے اپنے دورے کی تصاویر کی اشاعت سے مالدیپ کے آمدنی کا اہم ذریعہ، سیاحت، کوممکنہ طورپر بڑا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

گزشتہ سال مالدیپ جانے والے بیشتر سیاح بھارتی تھے، جب کہ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے وہاں سب سے زیادہ چینی سیاح جاتے تھے۔

مالدیپ میں ’بھارت نکل جاؤ‘ نامی سیاسی احتجاجی مہم پر پابندی

نئی دہلی نے لکشدیپ کو ممکنہ سیاحتی مقام کے طورپر فروغ دینے کے امکانات کی بھی بات کی ہے۔ جب کہ وزیر اعظم مودی کے پوسٹ نے مالدیپ میں ناراضگی پیدا کردی۔ مالدیپ کے چند وزراء نے بھارتی رہنما کے خلاف توہین آمیز ریمارکس بھی پوسٹ کیے۔ اس کے بعد کچھ بھارتیوں نے مالدیپ کے بائیکا ٹ کی اپیل کردی۔

یہ تنازع جاری ہی تھا کہ صدر معیزو چین کے دورے پر چلے گئے اور وہاں سے واپس لوٹنے کے بعد مالدیپ کو بھارت پر انحصار سے نجات دلانے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے صحت کی دیکھ بھال، ادویات اور اہم اشیاء کے لیے بھارت پر انحصار ختم کرنے کی بات کہی۔

صدر معیزو نے بھارتی افسران کی ایک میٹنگ طلب کی اور مالدیپ میں تعینات تقریباً 75 بھارتی فوجیوں کو مارچ کے وسط تک وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)