1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ انتخابات: حزب اختلاف کی جیت بھارت کے لیے دھچکہ؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
2 اکتوبر 2023

مالدیپ کے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے رہنما نے اپنی مہم کے دوران بھارتی فوج کو ملک سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ الیکشن اس بات کا ریفرنڈم بھی تھا کہ خطے میں بھارت اور چین میں سے زیادہ اثر و رسوخ کس کا رہے گا۔

https://p.dw.com/p/4X25e
محمد معیز
منتخب ہونے والے نئے صدر پیشے سے ایک انجینئر ہیں، جو پہلے سات برس تک ہاؤسنگ منسٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیںتصویر: Mohamed Afrah/AFP

مالدیپ میں ہفتے کے روز ہونے والے رن آف ووٹنگ میں حزب اختلاف کے امیدوار محمد معزو نے تقریباً 54 فیصد ووٹ حاصل کر کے صدارتی انتخابات میں واضح فتح حاصل کی اور صدر ابراہیم صالح کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

مالدیپ میں ’بھارت نکل جاؤ‘ نامی سیاسی احتجاجی مہم پر پابندی

صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کسی بھی امیدوار کو پچاس فیصد ووٹ حاصل نہیں ہوئے تھے، اس لیے رن آف میں سنیچر کو ووٹ ڈالے گئے۔ اتوار کو ووٹوں کی گنتی کے دوران ہی صالح نے بھی بھارت کے مقابلے چین کو ترجیح دینے والے اپنے مد مقابل امیدوار کی فتح کو قبول کرتے ہوئے اپنی شکست تسلیم کر لی تھی۔

قاتلانہ حملہ: مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید علاج کے لیے جرمنی میں

بھارتی فوج کو ہٹانے کا وعدہ

صالح اپنے عہدے کے دوران بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کو ترجیح دیتے رہے، جبکہ معزو کی حمایت کرنے والے اتحاد کی مہم اس کے بالکل برعکس تھی۔ اس کا نعرہ ''انڈیا آؤٹ'' تھا۔ مبصرین کے مطابق ان کی یہ فتح بحر ہند کے اس جزیرہ نما ملک کو چین کے مزید قریب لے جا سکتی ہے۔

مالدیپ کے سابق صدر پر ناکام قاتلانہ حملہ

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات ایک طرح سے بالواسطہ ریفرنڈم میں بدل گیا تھا کہ آیا اس چھوٹے سے ملک پر علاقائی طاقت بھارت اور چین میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ کس کا ہو گا۔ معزو نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے، تو وہ مالدیپ سے نہ صرف بھارتی فوجیوں کو نکال دیں گے، بلکہ ملک کے تجارتی تعلقات میں بھی توازن پیدا کریں گے، جو بقول ان کے بہت زیادہ بھارت کے حق میں ہے۔

مالے میں محمد معیز کی انتخابی مہم کے پوسٹرز
معز کے سرپرست سابق صدر عبداللہ یامین نے بھی تعمیراتی منصوبوں کے لیے چین سے بہت زیادہ قرضہ لیا تھا اور اپنے دوراقتدار میں بھارت کو ایک طرح سے ٹھکرا دیا تھاتصویر: MOHAMED AFRAH/AFP

انہوں نے اپنی جیت کے بعد ایک بیان میں کہا، ''آج کے نتیجے کے ساتھ ہی ہمیں ملک کا مستقبل سنوارنے کا موقع ملا ہے۔ یہ مالدیپ کی آزادی کو یقینی بنانے کی طاقت ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور متحد ہوں۔ ہمیں ایک پرامن معاشرہ بننے کی ضرورت ہے۔''

چین کا اثر کم کرنے کے لیے بھارت کی مالدیپ میں 50 کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری

معزو کی پارٹی کے ایک اعلیٰ عہدیدار محمد شریف نے نتائج پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''آج کا نتیجہ ہمارے لوگوں کی حب الوطنی کا عکاس ہے۔ ہمارے تمام پڑوسیوں اور دو طرفہ شراکت داروں سے یہی اپیل ہے کہ وہ ہماری آزادی اور خود مختاری کا مکمل احترام کریں۔''

چینی قرضوں میں دبے جنوبی ایشیائی ممالک کی نظریں بھارت کی جانب

انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں مزید کہا کہ یہ مینڈیٹ معزو کے لیے معیشت کو دوبارہ زندہ کرنے اور یامین کی رہائی کرنے کے لیے ہے۔

دوسری جانب موجودہ صدر صالح کا اصرار اس بات پر تھا کہ مالدیپ میں بھارتی فوج کی موجودگی صرف دو حکومتوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ڈاک یارڈ بنانے کے لیے ہے، اور اس سے ان کے ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہے۔

صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار محمد معیز
جب محمد معیز کو صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے منتخب کیا گیا، تو اس وقت وہ دارالحکومت مالے کے میئر تھےتصویر: Dhahau Naseem/REUTERS

محمد معزو کون ہیں؟

منتخب ہونے والے نئے صدر پیشے سے ایک انجینئر ہیں، جو پہلے سات برس تک ہاؤسنگ منسٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جب انہیں صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے منتخب کیا گیا، تو اس وقت وہ دارالحکومت مالے کے میئر تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ان کی جماعت کے سابق صدر محمد یامین کو انتخاب لڑنے سے روک دیا تھا، کیونکہ وہ بدعنوانی کے الزام میں جیل کی سزا کاٹ رہے تھے۔ اس کے بعد مجبوراًپارٹی نے معزو کو انتخاب میں کھڑا کیا۔

معزو کی 'پیپلز نیشنل کانگریس' کو چین کی حامی پارٹی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مالدیپ سے بھارتی فوجیوں کو ہٹانے اور ملک کی تجارت کو متوازن کرنے کا بھی وعدہ کیا، جو پارٹی کے مطابق بھارت کے حق میں بہت زیادہ ہے۔

ان کے سرپرست سابق صدر عبداللہ یامین نے بھی تعمیراتی منصوبوں کے لیے چین سے بہت زیادہ قرضہ لیا تھا اور بھارت کو ایک طرح سے ٹھکرا دیا تھا۔ معزونے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے، تو سابق صدر یامین کو رہا کر دیں گے، جو اس وقت بدعنوانی کے الزام میں 11 برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

عوامی نیشنل کانگریس کے رہنما عبداللہ یامین نے سن 2013 سے 2018 تک اپنی صدارت کے دوران مالدیپ کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ بنایا تھا۔ اس کا مقصد تجارت کو بڑھانے کے لیے ریل روڈ، بندرگاہیں اور شاہراہیں تعمیر کرنا ہے۔

تاہم صدر صالح ابراہیم کو سن 2018 میں یامین کی بڑھتی ہوئی آمرانہ حکمرانی سے عدم اطمینان کی لہر کے دوران منتخب کیا گیا تھا۔ اس وقت یامین پر ملک کو چینی قرضوں کے جال میں دھکیلنے کا الزام لگایا تھا۔

بحر ہند کے وسط میں مالدیپ اسٹریٹیج لحاظ سے اس اہم جگہ پر واقع ہے، جو مشرق و مغرب کے لیے دنیا کی مصروف ترین جہازرانی میں سے ایک ہے۔

بے جا تنقید تکلیف دہ ہے، خدیجہ کاظمی