1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی بھارتی خلائی پرواز میں سوار ہونے والے خلاباز کون؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
28 فروری 2024

بھارت کا اپنا پہلا انسان برادر خلائی مشن بھیجنے کا منصوبہ آئندہ برس ہے، جس کا نام 'گگن یان یکم' ہے۔ اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے تو سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد بھارت خلا میں انسان بھیجنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4cyEL
گگن یان یکم مشن کے پہلے خلا باز
جن بھارتی پائلٹوں کو پہلے مشن کے لیے چنا گیا ہے انہوں نے روس میں 13 ماہ کی سخت تربیت حاصل کی ہے اور وطن واپسی کے بعد اب وہ اپنے سخت شیڈول کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیںتصویر: Indian Press Information Bureau/AP/dpa/picture alliance

بھارت نے منگل کے روز اپنی فضائیہ کے ان چار پائلٹوں کے نام کو پہلی بار عام کیا، جنہیں اگلے برس ملک کی پہلی خلائی پرواز پر سفر کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے یہ چاروں پائلٹ روس میں کئی ماہ کی تربیت کے بعد بھارت واپس آئے ہیں۔

بھارت نے چندریان سوم راکٹ کو کامیابی سے لانچ کر دیا

 گگن یان یکم مشن کا مقصد پہلی بار بھارت کے تین خلابازوں کو 400 کلومیٹر کے مدار میں بھیج کر تین دن بعد ہی انہیں واپس لانا ہے۔ منصوبے کے تحت سن 2025 میں انہیں خلا میں روانہ کیا جائے گا۔

بھارتی خلائی مشن کی چاند گاڑی کا ملبہ ناسا نے ڈھونڈ لیا

بھارت کی خلائی ایجنسی اسرو اس پرواز کی تیاری کے لیے بہت سے تجربات کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بغیر پائلٹ والے گگن یان-1 مشن کے لیے ٹیکنالوجی کی تیاری کو جانچنے کے لیے ایک آزمائشی پرواز رواں برس کے اواخر تک ہو سکتی ہے۔

بھارتی خلائی مشن چندریان دوئم چاند کے مدار میں پہنچ گیا

گزشتہ اکتوبر میں ایک اہم ٹیسٹ سے یہ معلوم ہو سکا تھا کہ راکٹ کی خرابی کی صورت میں اس سے عملہ کس طرح محفوظ طریقے سے بچ سکتا ہے۔

بھارتی خلائی مشن کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع

اس کامیابی کے بعد اسرو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس سے پہلے کہ خلابازوں کو سن 2025 میں خلا میں بھیجا جائے، ایک آزمائشی پرواز سن 2024 میں ہی ایک روبوٹ کو خلا میں لے جائے گی۔

خلا میں پرواز کے لیے بھارتی فضائیہ کے پائلٹ کون ہیں؟

منگل کے روز جنوبی شہر ترواننت پورم کے اسرو مرکز میں ایک تقریب کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اسرو کے سربراہ ایس سومی ناتھ نے چاروں خلابازوں کا تعارف کروایا اور ''خواب دیکھنے والے، مہم جوئی اور خلاء میں جانے کی تیاری کرنے والے بہادر مرد'' کے طور پر ان کی تعریف کی گئی۔

اسرو کا مرکز
گگن یان مشن بھارت کا پہلا انسانی خلائی پرواز پروگرام ہے، جس کے لیے اسرو کے مختلف مراکز میں وسیع پیمانے پر تیاریاں جاری ہیں۔تصویر: ISRO/AFP

ان کے نام گروپ کیپٹن پرشانت بالاکرشنن نائر، گروپ کیپٹن اجیت کرشنن، گروپ کیپٹن انگد پرتاپ اور ونگ کمانڈر شوبھانشو شکلا بتائے گئے ہیں۔

مریخ کی طرف بھارتی خلائی مشن: سفر کا دوسرا مرحلہ شروع

اس موقع پر مودی نے کہا، ''یہ صرف چار نام یا چار لوگ نہیں ہیں۔ یہ چار طاقتیں ہیں، جو ایک سو چالیس کروڑ بھارتیوں کی امنگوں کو خلا میں لے جائیں گے۔ میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔''

راکٹ کی تباہی، بھارتی خلائی پروگرام کے لئے بڑا دھچکہ

حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کا انتخاب فضائیہ کے پائلٹوں کے ایک پول سے کیا گیا تھا اور شارٹ لسٹ ہونے سے پہلے ان کا جسمانی اور نفسیاتی ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا۔

اخلائی مشن میں روس کی مدد

جن بھارتی پائلٹوں کو پہلے مشن کے لیے چنا گیا ہے انہوں نے روس میں 13 ماہ کی سخت تربیت حاصل کی ہے اور وطن واپسی کے بعد اب وہ اپنے سخت شیڈول کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ تقریب میں دکھائی گئی ایک ویڈیو میں انہیں جم میں ورزش کرتے، تیراکی کرتے اور یوگا کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔

گگن یان مشن بھارت کا پہلا انسانی خلائی پرواز پروگرام ہے، جس کے لیے اسرو کے مختلف مراکز میں وسیع پیمانے پر تیاریاں جاری ہیں۔

گگن یان سنسکرت کا لفظ ہے، جو خلائی گاڑی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس پروجیکٹ پر 90 ارب روپے یعنی تقریبا ًسوا ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔

اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے تو سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد بھارت خلا میں انسان بھیجنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

گگن یان کے حوالے سے بھارت میں کافی دلچسپی پائی جاتی ہے، حالانکہ یہ سوویت یونین اور امریکہ کی جانب سے زمین کے نچلے مدار میں سفر کرنے کے کئی دہائیوں بعد ہو رہا ہے۔ یہ دونوں ملک سن 1961 سے ہی خلا میں موجود ہیں۔

چین اکتوبر سن 2003 میں خلا میں پہنچنے والا تیسرا ملک بن گیا تھا، جب ایک چینی مشن نے مدار میں 21 گھنٹے گزارے اور 14 بار زمین کا چکر لگایا۔ امریکہ اور چین کے پاس زمین کے نچلے مدار میں مکمل طور پر کام کرنے والے خلائی مراکز بھی ہیں۔

بھارت کی چاند پر جانے کی پھر کوشش