1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مریخ کی طرف بھارتی خلائی مشن: سفر کا دوسرا مرحلہ شروع

عصمت جبیں1 دسمبر 2013

زمین کے ہمسایہ سیارے مریخ کی طرف بھیجا جانے والا پہلا بھارتی خلائی مشن آج اتوار کو زمین کے مدار سے نکل گیا اور اس کا مریخ کی طرف سفر اب تک کامیابی سے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1ARIK
تصویر: picture-alliance/dpa

بنگلور سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی خلائی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس خلائی جہاز نے آج اپنے سفر کا دوسرا مرحلہ کامیابی سے شروع کر دیا۔

اگر یہ مشن سرخ سیارہ کہلانے والے مریخ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تو بھارت ایشیا کا وہ پہلا ملک ہو گا جس کا خلائی مشن نظام شمسی کے اس سیارے تک پہنچے گا۔ بھارت کے خلائی تحقیق کے ادارے ISRO کے سربراہ کے رادھا کرشنن نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اس مشن نے اب اپنا دس ماہ تک جاری رہنے والا وہ سفر شروع کر دیا ہے، جس کی تکمیل پر وہ مریخ تک پہنچے گا۔

Indien Raumfahrt Mars Orbiter Mission
اب تک مریخ کی طرف جتنے بھی خلائی مشن بھیجے گئے ہیں، ان میں سے نصف سے زائد ناکام رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس مشن کو اب تک کے پروگرام کے مطابق اگلے برس ستمبر میں اپنی منزل پر پہنچنا ہے۔ اس بھارتی خلائی مشن کا نام ’’منگل یان‘‘ ہے۔ رادھا کرشنن نے اپنے پیغام میں کہا، ’’ہم نے اس مشن کا ہر طرح سے جائزہ لیا ہے۔ سب کچھ بالکل ٹھیک ہے۔‘‘

مریخ کے مدار کی طرف بھیجے جانے والے اس مشن کو Mars Orbiter Mission بھی کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں ISRO نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’منگل یان اپنے ساتھ بھارت کے 1.2 بلین باشندوں کے خوابوں کو بھی مریخ کی طرف لے کر گیا ہے۔ ہم آپ کے لیے میٹھے خوابوں کی خواہش کرتے ہیں۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل یان کو اب بھی مریخ تک پہنچنے سے قبل کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اب تک مریخ کی طرف جتنے بھی خلائی مشن بھیجے گئے ہیں، ان میں سے نصف سے زائد ناکام رہے ہیں۔ ان میں چین کی طرف سے 2011ء میں اور جاپان کی طرف سے 2003ء میں بھیجے جانے والے خلائی مشن بھی شامل ہیں۔ اب تک صرف امریکا، روس اور یورپی خلائی ایجنسی ہی اپنے خلائی مشنوں کو کامیابی کے ساتھ مریخ کی طرف بھیج سکے ہیں۔

بھارت نے اس سے قبل کبھی بھی اپنا کوئی ایسا خلائی پروگرام شروع نہیں کیا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے ایک سیارے سے کسی دوسرے سیارے تک کا سفر ہو۔ بھارتی خلائی تحقیقی ادارہ اپنے اس مشن کے ساتھ یہ بھی ثابت کرنا چاہتا ہے کہ وہ کم لاگت سے خلائی تحقیقی سنگ میل عبور کر سکتا ہے۔ منگل یان مشن پر لاگت کا مجموعی اندازہ 4.5 بلین روپے یا قریب 73 ملین امریکی ڈالر بنتا ہے۔ یہ رقم امریکی ادارے ناسا کی طرف سے اس کے مریخ مشن پر اٹھنے والے 671 ملین ڈالر کے اخراجات کے دسویں حصے سے تھوڑی سی ہی زیادہ ہے۔

Indien Raumfahrt Mars Orbiter Mission
منگل یان سنہری رنگ کا ایک ایسا خلائی مشن ہے جس کی جسامت ایک چھوٹی کار کے برابر ہےتصویر: imago/Xinhua

امریکا نے اپنا یہ خلائی مشن 18 نومبر کو مریخ کے سفر پر بھیجا تھا۔ اس کا مقصد مریخ کی فضا کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہے تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ یہ سیارہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی حدت اور پانی سے محروم کیوں ہو گیا۔ مریخ کی طرف بھیجے جانے والے امریکا اور بھارت دونوں کے خلائی مشن متوقع طور پر اگلے برس ستمبر میں مریخ پر پہنچ جائیں گے۔ مریخ زمین کے نظام شمسی کا چوتھا سیارہ ہے۔

بھارت اپنے منگل یان نامی مشن کے ساتھ مریخ کی فضا میں میتھین گیس کی موجودگی کا پتہ چلانے کی کوشش کرے گا۔ منگل یان سنہری رنگ کا ایک ایسا خلائی مشن ہے جس کی جسامت ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔ یہ مشن مریخ کی فضا میں میتھین گیس کی موجودگی یا عدم موجودگی کا پتہ چلا کر اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا کہ آیا مریخ پر کسی بھی طرح کی زندگی کے آثار پائے جاتے ہیں۔

بھارت کے مریخ کے لیے اس خلائی مشن کا انکشاف وزیر اعظم منموہن سنگھ نے صرف پندرہ ماہ قبل اس وقت کیا تھا جب ایسا ہی ایک چینی مشن اس لیے ناکام ہو گیا تھا کہ چینی خلائی جہاز زمین کے مدار سے باہر نہیں نکل سکا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید