1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدارتی الیکشن میں ایردوآن کامیاب، ترک انتخابی بورڈ کا اعلان

28 مئی 2023

ترکی میں اتوار اٹھائیس مئی کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی رائے دہی کے نتیجے میں موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن نے قطعی اکثریت حاصل کر لی۔ ایردوآن اب سن دو ہزار اٹھائیس تک سربراہ مملکت کے منصب پر فائز رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/4RvGB
Türkei | Präsidentschaftswahl | Stichwahl | Erdogan
تصویر: Murad Sezer/AP Photo/picture alliance

تقریباﹰ 85 ملین کی آبادی والے ملک ترکی میں اتوار کے روز ہونے والی رائے دہی میں قریب 64 ملین رائے دہندگان کو اس لیے صرف دو ہفتے بعد ہی ایک بار پھر ووٹنگ کے لیے کہا گیا تھا کہ 14 مئی کے دن انہی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار قطعی اکثریت حاصل نہیں کر سکا تھا۔

ترکی میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ مکمل

تب موجودہ صدر ایردوآن بہت معمولی فرق سے قطعی اکثریت یعنی 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے اور ان کے قریب ترین حریف ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے سیکولر رہنما کمال کلیچدار اولو رہے تھے، جو آج اتوار کی رائے دہی میں ان کے واحد حریف بھی تھے۔

دوسرے مرحلے میں رائے دہی صبح آٹھ بجے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہی، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا۔

ترک حکومت اور اپوزیشن کے حامی دونوں طرح کے ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کی شام تک، جب کُل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 97 فیصد کی گنتی مکمل ہو چکی تھی اور اس کے غیر حتمی نتائج سامنے آ چکے تھے، صدر ایردوآن 52 فیصد سے زائد عوامی تائید حاصل کر چکے تھے۔ ان کے برعکس تب تک اپوزیشن امیدوار کلیچدار اولو کو تقریباﹰ 48 فیصد تائید حاصل ہوئی تھی۔

ترک انتخابات: تیسری پوزیشن والے امیدوار کا ایردوآن کی حمایت کا فیصلہ

Türkei Stichwahl l Anhänger von Präsident Recep Tayyip Erdogan vor dem Präsidentenpalast in Ankara
انقرہ میں صدارتی محل کے باہر جمع صدر ایردوآن کے حامی اتوار کی رات خوشیاں مناتے ہوئےتصویر: Umit Bektas/REUTERS

دوسری طرف سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے بھی لکھا کہ 90 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو جانے کے بعد تک ایردوآن کو ملنے والے ووٹ 53 فیصد اور کلیچدار اولو کو ملنے والے ووٹ تقریباﹰ 47 فیصد بنتے تھے۔

یہ عبوری انتخابی نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ صدر ایردوآن کو ترک عوام نے اکثریتی رائے سے دوبارہ سربراہ مملکت منتخب تو کر لیا ہے تاہم انہیں اور ان کے حریف امیدوار کو ملنے والی تائید میں حتمی فرق شاید چار سے چھ فیصد تک ہی رہے گا۔

ایردوآن کا اپنی کامیابی کا اعلان

اتوار کی رات جب ووٹوں کی گنتی شروع ہوئے کئی گھنٹے ہو چکے تھے اور یہ عمل تقریباﹰ مکمل بھی ہو چکا تھا، صدر ایردوآن نے استنبول میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کر دیا کہ ترک عوام نے ان کے حق میں رائے دی ہے اور انہیں یہ فرض سونپا ہے کہ وہ اگلے پانچ سال تک اقتدار میں رہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاسی زندگی پر ایک نظر

Türkei Stichwahl l Kemal Kilicdaroglu spricht nach ersten Ergebnissen in Ankara
’خود پسندانہ طرز حکومت کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی،‘ کمال کلیچدار اولوتصویر: Yves Herman/REUTERS

ایک بس کی چھت پر سوار رجب طیب ایردوآن نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس صدارتی الیکشن کا واحد فاتح ترکی ہو گا۔ ایردوآن ترکی میں اپنے اقتدار کی دو دہائیاں مکمل کر چکے ہیں۔ اس دوران وہ وزیر اعظم بھی رہے اور ملک میں صدارتی پارلیمانی نظام متعارف کرائے جانے کے بعد سربراہ مملکت بھی۔ ان کی تازہ انتخابی کامیابی کے ساتھ ترکی میں ان کے اقتدار کا تیسرا عشرہ شروع ہو جائے گا۔

ترکی میں جمہوریت کے اتار چڑھاؤ کے سو سال

دریں اثنا کئی غیر ملکی رہنماؤں نے صدر ایردوآن کو ان کے دوبارہ انتخاب پر مبارکباد کے پیغامات بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔ ان میں سے جن غیر ملکی رہنماؤں نے فوری طور پر ترک صدر کو مبارک دی، ان میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی شامل تھے۔

روسی صدر پوٹن کے علاوہ پاکستانی صدر عارف علوی اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی صدر ایردوآن کو ان کی انتخابی جیت پر مبارک باد کے پیغامات بھیجے ہیں۔

آخری اطلاعات کے مطابق ترکی کے اعلیٰ انتخابی بورڈ کے سربراہ نے بھی کچھ ہی دیر پہلے اعلان کر دیا ہے کہ رجب طیب ایردوآن نے صدارتی الیکشن جیت لیا ہے۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

ترک تارکین وطن ایردوآن کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟