1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسعودی عرب

سعودی عرب کے لیے براہ راست حج پروازیں زیر غور، اسرائیل

3 مئی 2023

اسرائیل نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے لیے براہ راست حج پروازیں شروع کرنے کے بارے میں مشاورت جاری ہے۔ اگر یہ امکان عملی شکل اختیار کر گیا تو یہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین معمول کے تعلقات کے قیام کی طرف ایک بڑا قدم ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4QqsH
Kaaba in Saudi Arabia's holy city of Mecca
تصویر: AFP/Getty Images

یروشلم سے بدھ تین مئی کے روز ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ سعودی حکام حج کی نیت سے سعودی عرب جانے کے خواہش مند مسلمانوں کو لانے والی اسرائیلی فضائی کمپنیوں کی پروازوں کو اپنے ہاں اترنے کا اجازت دے دیں گے۔

کیا چین مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے؟

اسرائیل نے یہ بات اس تناظر میں کہی ہے کہ دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمان حج کے مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے اگلے ماہ سعودی عرب جائیں گے۔ ان حجاج میں ہر سال اسرائیل سے سعودی عرب جانے والے عرب مسلم شہریوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہوتی ہے۔

اسرائیل کے ساتھ ممکنہ روابط سے متعلق سعودی موقف

اسرائیل نے 2020ء میں امریکہ کی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں خلیجی عرب ریاستوں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ساتھ چند دیگر مسلم اکثریتی ممالک کے ساتھ بھی باقاعدہ دوطرفہ تعلقات قائم کرنے کا جو معاہدہ کیا تھا، اس پر عمل درآمد سعودی عرب کی خاموش سیاسی رضامندی کے ساتھ ہی ممکن ہو سکا تھا۔

سعودی عرب کا دورہ زیر غور، اسرائیلی وزیر خارجہ

لیکن اس پیش رفت کے بعد خود سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ باہمی تعلقات کے قیام اور اسرائیل کے ریاستی وجود کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ اس لیے نہیں کیا کہ ریاض حکومت کے مطابق ایسی کسی بھی پیش رفت سے قبل فلسطینیوں کی اپنی ایک آزاد اور خود مختار ریاست فلسطین کے قیام کا مسئلہ حل کیاجانا چاہیے۔

سعودی عرب اور ایران کے مابین نئی قربت

یہ کہ سعودی عرب ممکنہ طور پر جلد ہی اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ روابط قائم کر لے گا، اس امکان کو خطے میں دو طرح کی پیش رفت سے قدرے نقصان پہنچا ہے۔ ان میں سے ایک تو ریاض حکومت کے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ قدرے کچھاؤ کا شکار تعلقات ہیں اور دوسری ایران اور سعودی عرب کے مابین ہونے والی حالیہ پیش رفت۔

پاکستان کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات سے انکار

ایران اسرائیل کا بڑا حریف ملک ہے اور ماضی میں سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بھی بہت ہی کشیدہ رہے ہیں۔ لیکن ابھی حال ہی میںچین کی کوششوں کے نتیجے میں ایران اور سعودی عرب نے اپنے روابط میں بہتری کے لیے جس اتفاق رائے کا اظہارکیا، اس پر اسرائیل بھی ناخوش ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل میں اس وقت وزیر اعظم نیتن یاہو کی قیادت میں ایک ایسی حکومت اقتدار میں ہے، جسے دائیں بازو کی سخت گیر حکومت کہا جاتا ہے۔

غلاف کعبہ کیسے تیار کیا جاتا ہے؟

اسرائیل یروشلم میں فلسطینیوں کے مکانات کیوں مسمار کر رہا ہے؟

ان حالات میں موجودہ سیاسی عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ توقع کرنا بہت زیادہ امید پسندی ہی ہو گی کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین جلد ہی دوطرفہ روابط قائم ہو سکیں گے۔

سابق اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان

موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے پیش رو اور سیاسی طور پر مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاست دان یائر لاپیڈ نے اس سال 10 مارچ کے روز کہا تھا کہ انہوں نے گزشتہ برس ہی اسرائیلی سربراہ حکومت کے طور پر اس بارے میں سعودی حکومت کی رضا مندی حاصل کر لی تھی کہ اسرائیل سے پہلی مرتبہ حج پروازیں براہ راست اس خلیجی ریاست میں جا سکیں۔

اسرائیل اکثریتی طور پر یہودی آبادی والا ملک ہے لیکن مسلمان وہاں کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں، جن کا قومی آبادی میں تناسب تقریبطاﹰ 18 فیصد بنتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں ہولوکاسٹ نصاب تعلیم کا حصہ

ریاض حکومت نے تاحال تصدیق نہیں کی

اسرائیل سے سعودی عرب کے لیے براہ راست حج پروازوں کے اجرا سے متعلق جب اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا ایسی اولین مسافر پروازیں اسی سال حج کے موقع پر یعنی اگلے ماہ ہی عمل میں آ سکیں گی، تو انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سعودی عرب سے درخواست کی جا چکی ہے۔

اسرائیل میں طویل ترین قید کاٹنے والا فلسطینی بالآخر رہا

ایلی کوہن نے اسرائیلی فوج کے ریڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''یہ معاملہ اس وقت زیر بحث ہے۔ میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ آیا اس بارے میں کوئی پیش رفت بھی ہو رہی ہے۔ لیکن میں اس حوالے سے پرامید ہوں کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کر امن کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘

سعودی حکومت نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست حج پروازیں شروع کیے جانے کے معاملے میں کوئی بات چیت کر رہی ہے۔

غزہ میں ممکنہ جنگی جرائم کی انکوائری کرائی جائے، ایمنسٹی

اب تک کی صورت حال یہ ہے کہ اسرائیل کے مسلمان شہری حج کے لیے سعودی عرب آ تو سکتے ہیں مگر براہ راست فضائی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے وہ کسی تیسرے ملک کے راستے ہی سعودی عرب پہنچتے اور وہاں سے واپس جاتے ہیں۔

م م / ش ر (روئٹرز)