1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کا دورہ زیر غور، اسرائیلی وزیر خارجہ

20 اپریل 2023

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے انکشاف کیا ہے کہ اس سال ایک اور عرب ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لے آئے گا۔ انہوں نے بدھ کے روز کہا کہ مستقبل میں وہ سعودی عرب کا دورہ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4QKzp
Israel Außenminister Eli Cohen
تصویر: RONEN ZVULUN/REUTERS

ایلی کوہن نے آذربائیجان کے اپنے ایک سرکاری دورے کے دوران اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ان کا یہ (سعودی عرب کا) ''دورہ زیر غور ہے، لیکن ابھی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کم از کم ایک اور عرب ملک معاہدہ ابراہیم میں شامل ہوجائے گا۔ تاہم انہوں نے اس عرب ملک کا نام نہیں لیا اور نہ ہی ایسا کوئی اشارہ دیا جس سے یہ پتہ چلتا کہ یہ کون سا ملک ہو سکتا ہے۔

اسرائیل جلد ایک بڑے مسلم ملک سے تعلقات قائم کرنے والا ہے، اسرائیلی وزیر

خیال رہے کہ امریکہ کی ثالثی میں سن 2020 میں اسرائیل نے سعودی عرب کے پڑوسی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ابراہیمی معاہدے کے نام سے معروف اس معاہدے میں بعد میں مراکش بھی شامل ہو گیا تھا۔

اسرائیل نے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کی اپنی خواہش کو کبھی بھی چھپا کر نہیں رکھا۔ اسرائیلی اعلیٰ حکام بارہا اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کا قیام حتمی کامیابی ہو گی اور خطے میں قیام امن کے لیے یہ ایک پیش رفت بہت اہم ثابت ہو گی۔

سعودی عرب نے 'تمام طیاروں' کے لیے اپنی فضائی حدود کھول دیں

سعودی عرب تاہم اپنے اس موقف کا اعادہ کرتا رہا ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے قیام کا معاہدہ ممکن نہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان

قبل ازیں پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا عرب اسرائیل تنازعے کے خاتمے کی جانب ایک اہم اور 'بڑی جست‘ ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کئی طریقوں سے عرب اسرائیل تنازعے کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کے ایران کے ساتھ حالیہ معاہدے کا ذکر بھی کیا تھا۔

نیتن یاہو نے بدھ کے روز بھی نیوز چینل سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ''میرے خیال میں اس معاہدے کا تعلق یمن میں دیرینہ تنازعے کو کم کرنے یا ختم کرنے کی خواہش سے ہے اور سعودی عرب اور اس کی قیادت کو اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں کہ ان کے مخالف کون ہیں اور مشرق وسطیٰ میں ان کے دوست کون ہیں۔‘‘

اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کا معاملہ اس ہفتے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گریہم کے مابین ملاقات میں بھی اٹھایا گیا تھا
اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کا معاملہ اس ہفتے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گریہم کے مابین ملاقات میں بھی اٹھایا گیا تھاتصویر: Leon Neal/Getty/AP/picture alliance

’اسرائیل سعودی عرب کا دشمن نہیں‘

اسرائیلی وزیر خارجہ کوہن نے کہا، ''اسرائیل قطعی طورپر سعودی عرب کا دشمن نہیں ہے بلکہ اس کا دشمن ایران ہے۔‘‘

گزشتہ ماہ چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ہونے والے معاہدے کے بارے میں ایک سوال پوچھے جانے پر کوہن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اسرائیل کے حق میں کام کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''یہی وہ چیز ہے جو سعودی عرب کو اسرائیل کے قریب آنے کے لیے متوازن عمل کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘

اسرائیل ممکنہ اتحادی ہے، سعودی ولی عہد

کوہن نے بتایا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کا معاملہ اس ہفتے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گریہم کے مابین ملاقات میں بھی اٹھایا گیا تھا۔

قبل ازیں بدھ کے روز ہی محمد بن سلمان نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ جدہ میں ملاقات کی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

ج ا / ص ز، م م (روئٹرز)