1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ہم جنس جوڑے اپنی شادی قانونی بنانے کے لیے پرعزم

10 مارچ 2023

بھارتی ہم جنس جوڑے اپنی شادی تسلیم کروانے کے لیے قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی بھارتی عدالت ایسی شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ سنا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4OWRa
Pride Paraden weltweit 2022
تصویر: Avishek Das/ZUMA Wore/IMAGO

دو سال قبل ابھے ڈنگ اور شپریو چکرابورتی کی شادی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس ہم جنس پسند جوڑے کی شادی قانونی طور پر تسلیم نہیں کی گئی تھی، تاہم کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی بھارت میںایسی شادیوں کو قانونیتحفظ  حاصل ہو جائے گا۔

چرچ آف انگلینڈ ہم جنس شادیوں پر متفق نہیں ہو سکا

جرمنی میں کیتھولک چرچ نے ہم جنس پرستوں کے لیے قانون بدل دیا

پانچ برس قبل بھارتی عدالت نے ہم جنس سیکس کو جرم سمجھنے کی ممانعت کی تھی اور پیر کے روز سے بھارتی سپریم کورٹ ہم جنس شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم کیے جانے کے مقدمے کی سماعت شروع کر رہی ہے۔ بھارت میں ہم جنس جوڑے عدالت سے چاہتے ہیں کہ وہ مرد اور عورت کے درمیان شادی کی طرح ہم جنس شادیوں کو بھی قانونی طور پر تسلیم کرنے کا حکم دے۔

جنوبی بھارتی شہر حیدرآباد میں سوفٹ ویئر مینیجر کے بہ طور کام کرنے والے ڈنگ نے کہا، ''شادی کے رشتے سے جو بھی حقوق ملتے ہیں، جو ہیٹرو سیکچوئل (مرد اور عورت) جوڑوں کے لیے عام سی بات ہیں، وہ ہمیں یعنی ہم جنس جوڑوں کو بھی ملنے چاہییں۔ کیوں کہ اب تک ہمیں وہ حقوق حاصل نہیں۔‘‘

اس جوڑے نے ان حقوق کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، جب عدالت نے ان کی پٹیشن کی سنوائی کا اعلان کیا تو ڈنگ خوشی سے رونے لگے۔ چھتیس سالہ ڈنگ کے مطابق، ''میرے لیے یہ ایک غیرمعمولی بات تھی۔ ہم ایک مدت سے اس کا خواب دیکھ رہے تھے۔‘‘

متعدد دیگر ہم جنس جوڑوں نے بھی عدالت سی ایسی استدعا کی تھی، جس کے بعد رواں برس کے آغاز پر بھارتی سپریم کورٹ نے ایسی تمام پٹیشنز کو ایک ساتھ نمٹانے کا اعلان کیا تھا۔

چکرابورتی، جو ایک ایونٹ مینیجمنٹ کمپنی چلاتے ہیں، کہتے ہیں، ''ہمارا رشتہ اتنا ہی حقیقی ہے، جتنا کوئی اور رشتہ۔ پھر ہمیں حقوق سے محروم کیوں رکھا جاتا ہے؟‘‘

ان دونوں مردوں کی شادی سن دو ہزار اکیس میں ہوئی تھی تاہم اس شادی کو قانونی تحفظ حاصل نہیں تھا۔ اس شادی کے لیے انہیں شہر سے باہر ایک جگہ کا انتخاب کرنا پڑا تھا، کیوں کہ اس جوڑے کو خوف تھا کہ کہیں اس شادی کی خبر باہر نہ نکل جائے اور ایسے میں کوئی گڑ بڑ نہ ہو۔

چکرابورتی کے مطابق، ''ہمیں پولیس کی مدد لینا پڑی۔ وہاں الگ سے محافظ بھی تھے۔ ہم کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے تھے۔‘‘

بھارت میں ہم جنس پسندوں کے حقوق کی صورت حال میں حالیہ کچھ عرصے میں بہتری آئی ہے اور ایسے میں اگر یہ مقدمہ کامیاب ہوتا ہے اور عدالت ہم جنس پسندوں کے حق میں فیصلہ دیتی ہے، تو یہ اس بابت ایک غیرمعمولی پیش رفت ہو گی۔

ع ت ، ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)