1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکہ: ہم جنس شادی کے حقوق کے تحفظ کے لیے بل منظور

20 جولائی 2022

ہم جنس پرستوں اور دیگر نسلوں کے درمیان شادیوں سے متعلق بل کی 267 ارکان نے حمایت جبکہ 157 نے مخالفت کی۔ یہ بل ان خدشات کے درمیان پیش ہوا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح اسقاط حمل کا حق ختم کردیا، دوسرے حقوق بھی ختم ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ENxu
Supreme Court USA Jubel Homo-Ehe San Francisco
تصویر: Josh Edelson/Afp/Getty Images

امریکی ایوان نمائندگان کے ارکان نے 19 جولائی منگل کے روز ہم جنس پرستوں اور مختلف نسلوں کے درمیان شادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ایک کا بل منظور کر لیا۔ 'ریسپیکٹ فار میریج ایکٹ' نامی اس قانون کو منظور کرنے کا مقصد ایسی کمیونٹی کے افراد کی شادیوں کے حقوق کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

حال ہی میں امریکی سپریم کورٹ کے قدامت پسند ججوں نے اپنے ایک اہم فیصلے میں اسقاط حمل کے حق کو منسوخ کر دیا تھا اور اس تناظر میں اب اس بات کے خدشات لاحق ہیں کہ اگر ایسی کمیونٹی کے حقوق کو قانونی تحفظ نہ فراہم کیا گیا، تو انہیں بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔

بیشتر ڈیموکریٹس قانون سازوں کے ساتھ ہی تقریباً 47 ریپبلکن ارکان نے بھی اس بل کی حمایت کی اوراس کی منظوری کے بعد ایوان نمائندگان تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے گونج اٹھا۔

نیویارک سے کانگریس کے رکن مونڈیئر جونز، جو ایوان کے چند کھلے ہم جنس پرستوں میں سے ایک ہیں، نے کہا، ''میرے لیے تو یہ ذاتی مسئلہ ہے۔ ذرا تصور کریں کہ ہم امریکیوں کی اگلی نسل یا اپنی نسل کو یہ بتانے کا خیال کریں کہ اب ہمیں شادی کرنے کا بھی حق نہیں ہے۔ کانگریس تو ایسا ہرگز نہیں ہونے دے سکتی۔''

امریکی کانگریس میں تو یہ بل منظور ہو گیا ہے، تاہم قانون بننے کے لیے سینیٹ سے بھی اس کی منظوری ضروری ہے، جہاں اسے غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے، کیونکہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کی تعداد تقریبا ًبرابر ہے۔

اسقاط حمل کی منسوخی کا نتیجہ

شادی کا یہ نیا مجوزہ قانون 'ریسپیکٹ فار میریج ایکٹ' سن 1996 کے 'ڈیفنس آف میرج ایکٹ' کی جگہ لے گا، جس میں شادی کی تعریف مرد اور عورت کے درمیان ہی ہونے کی بات کہی گئی تھی۔

USA Schießerei in Orlando, Pulse Nightclub - Trauer in Miami Beach
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Sladky

گرچہ سپریم کورٹ نے سن 2015 میں اس ایکٹ کے اس حصے کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ کیا تھا، جس میں صنف کی وضاحت کی گئی ہے، تاہم اس کے باوجود یہ قانون کتابوں میں اب بھی ویسے ہی موجود ہے۔

امریکی سپریم کورٹ نے حال ہی میں اپنے ایک فیصلے میں سن 1973 کے رو بنام ویڈ کے اپنے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت وفاق کو اسقاط حمل کا حق حاصل تھا۔ اسی تناظر میں یہ بل پیش ہوا اور بحث کے دوران دونوں جماعتوں کے اراکین نے اس بات کے خدشات ظاہر کیے کہ عدالت کا اگلا ہدف ہم جنس پرستوں کی شادیاں ہو سکتی ہیں۔

 ٹیکساس کے ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے ہفتے کے روز ایسے خیالات کا اظہار کیا بھی تھا کہ سن 2015 میں سپریم کورٹ نے دوبارہ ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دے کر ''واضح طور پر غلطی'' کی تھی۔

ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہی وہ وجوہات ہیں کہ کانگریس میں اس طرح کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

 پینسلوینیا سے کانگریس کی خاتون رکن میری گے اسکینلون نے کہا، ''سپریم کورٹ میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی اکثریت نے ہمارے ملک کو ایک خطرناک راستے پر ڈال دیا ہے۔''

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

بھارت میں کیا اب ہم جنس پرستوں کی زندگی آسان ہو گی؟