1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چرچ آف انگلینڈ ہم جنس شادیوں پر متفق نہیں ہو سکا

10 فروری 2023

چرچ آف انگلینڈ نے ہم جنس جوڑوں کو دعائیں اور نیک خواہشات پیش کرنے سے تو اتفاق کیا، تاہم ان کی شادی انجام نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لندن کے تمام منتخب بشپس، پادری اور اس سے وابستہ دیگر لوگوں نے بھی اس فیصلے سے اتفاق کیا۔

https://p.dw.com/p/4NJgG
London Synode der Kirche von England
تصویر: James Manning/AP/picture alliance

چرچ آف انگلینڈ نے نو فروری جمعرات کے روز ہم جنس شادیوں پر پابندی برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ کیا، تاہم پادریوں کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ ہم جنس شادی شدہ جوڑوں اور ایک ساتھ رہنے والے ایسے پارٹنرز کو اپنی دعاؤں اور نیک خواہشات سے نواز سکتے ہیں۔

’ہم جنس پرست ہونا کوئی جرم نہیں،‘ پوپ فرانسس

لندن میں منتخب بشپ، پادریوں اور عام لوگوں پر مشتمل 'جنرل سینوڈ' چرچ کی گورننگ باڈی ہے اور اسی میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں بحث کے بعد اس طرح کے سمجھوتے کی ایک قرارداد کی حمایت کی گئی۔

یورپی یونین کی رکن ملکوں سے ہم جنس والدین کو تسلیم کرنے کی اپیل

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے لوگوں کو چرچ میں خوش آمدید نہ کہنے پر معافی بھی طلب کی گئی۔

جرمنی میں کیتھولک چرچ نے ہم جنس پرستوں کے لیے قانون بدل دیا

برطانیہ میں سن 2013 میں ہی ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی تھی، تاہم اس حوالے سے چرچ نے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی اور تقریبا ًنصف دہائی کے تنازعے کے بعد چرچ آف انگلینڈ اس نتیجے پر پہنچا ہے۔

کینٹبری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی اور یارک کے آرچ بشپ اسٹیفن کوٹریل نے اس موقع پر کہا، ''چرچ آف انگلینڈ پہلی بار عوامی سطح پر، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے، اب خوشی کے ساتھ گرجا گھروں میں ہم جنس جوڑوں کا استقبال کرے گا۔''

اینگلیکن پادریوں میں ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کرانے کا عمل ممنوع ہے اس لیے گرچہ سینوڈ نے انہیں ایسے جوڑوں کو دعا، نیک خواہشات اور برکات سے نوازنے کا حق دیا ہے، تاہم پادری کے طور پر وہ ان کی شادی نہیں کرائیں گے۔

Bingo Alliston
اینگلیکن پادریوں میں ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کرانے کا عمل ممنوع ہے اس لیے گرچہ سینوڈ نے انہیں ایسے جوڑوں کو دعا، نیک خواہشات اور برکات سے نوازنے کا حق دیا ہے، تاہم پادری کے طور پر وہ ان کی شادی نہیں کرائیں گےتصویر: Bingo Alliston/Facebook

ہم جنس شادی کے مخالفین کو تنقید کا سامنا

چرچ کے ترقی پسند اراکین زیادہ سے زیادہ اصلاحات پر زور دے رہے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ سمجھوتہ کرنے کا یہ منصوبہ کافی حد تک آگے نہیں بڑھ سکا، جب کہ قدامت پسند ناقدین نے اس منصوبے کو تفرقہ انگیز اور ناپسندیدہ قرار دیا۔

دو سرکردہ آرچ بشپ اس بات سے متفق تھے کہ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے مسائل کے حوالے سے  چرچ میں اب بھی کافی ''گہرے اختلافات'' ہیں۔

لندن کی بشپ سارہ ملالی نے ایک بیان میں کہا، ''میں جانتی ہوں کہ ہم نے آگے بڑھنے کے لیے جو کچھ بھی تجویز کیا ہے وہ بہت سے لوگوں کے لیے کافی نہیں ہے جبکہ دوسروں کے لیے وہ بہت زیادہ ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''میری دعا یہ ہے کہ آج جس چیز پر اتفاق کیا گیا ہے وہ چرچ کے اندر، بشمول ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی، ہم سب کے لیے ایک قدم آگے کی نمائندگی کرے گا، کیونکہ ہم سب ساتھ چلنے کے لیے پرعزم ہیں۔''

لیکن ہم جنس پرستوں کے حقوق کی مہم چلانے والی سینوڈ کی رکن جینی اوزانے پادریوں کی جانب صرف دعا اور نیک خواہشات کی پیش کش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ ہم جنس پرست مستقبل قریب میں چرچ کے اندر اپنی شادی نہیں کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''وہ اپنے چرچ میں کسی بھی وقت جلد شادی کرنے کی امید نہیں کر سکتے یا یہ کہ ان کی جنسی قربت کی خواہش ایک گناہ ہے۔ ہم قوم کو ایک ایسا پیغام بھیج رہے ہیں، جو بہت کم لوگ سمجھ سکیں گے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

جنسی عمل میں عدم دلچسپی، کیوں؟