1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

جوبائیڈن کا یوکرین جنگ میں حمایت پر اولاف شولس کا شکریہ

4 مارچ 2023

جرمن چانسلر نے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران یوکرین کی حمایت کے لیے مشترکہ تعاون جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر بائیڈن اوراولاف شولس نے دوطرفہ کے ساتھ ساتھ اہم عالمی امور پر بھی بات چیت کی۔

https://p.dw.com/p/4OFXo
Weißes Haus Treffen Scholz und Biden
تصویر: Susan Walsh/AP/picture alliance

جرمن چانسلر اولاف شولس نے تین مارچ جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں ان خدشات کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ نجی طور پر بات چیت کی کہ چین روس کو ہتھیار بھیجنا شروع کر سکتا ہے۔

یوکرین جنگ امریکا اور جرمنی کو قریب لے آئی

اس موقع پر جرمن چانسلر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعاون "بہتر حالت میں" ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانس اٹلانٹک اتحاد اور یوکرین کے لیے ان کی حمایت برقرار رکھنا بہت اہم ہے۔

یوکرین کے لیے بھاری ہتھیار: کونسے ممالک کس طرح کا اسلحہ فراہم کر رہے ہیں؟

شولس نے کہا کہ یہ "واقعی اہم تھا کہ ہم نے مل کر کام کیا۔ یہ پیغام دینا بھی اہم ہے کہ ہم ایسا آئندہ اس وقت تک کرتے رہیں گے، جب تک اس کی ضرورت ہو گی اور وقت لگے گا۔"  

روسی یوکرینی جنگ کا ایک سال: قیام امن کب تک اور کیسے ممکن؟

امریکی صدر بائیڈن نے جرمن چانسلر اولاف شولس سے کہا: "میں آپ کی مضبوط اور مستحکم قیادت کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں خلوص دل سے اسے اہمیت دیتا ہوں۔ اس سے بہت فرق پڑا ہے۔"

جنگی ٹینکوں کے بعد یوکرین کے لیے آئندہ لڑاکا طیارے بھی؟

 امریکی رہنما نے یوکرین کے لیے جرمنی کی "عمیق" حمایت پر شولس  کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے بند دروازوں کے پیچھے بات چیت کی اور پھر صحافیوں کے ساتھا تبادلہ خیال بھی کیا۔

گزشتہ برس فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے جرمن چانسلر اولاف شولس کا واشنگٹن ڈی سی کا یہ پہلا دورہ تھا۔

صدر بائیڈن نے جرمنی کے فوجی اخراجات میں اضافے اور توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے نیز روسی گیس پر انحصار کم کرنے جیسے شولس کے فیصلوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، "نیٹو ارکان کے طور پر، ہم اس اتحاد کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔"

Weißes Haus Treffen Scholz und Biden
چونکہ چین سے متعلق جرمنی اور امریکہ کی پالیسی و موقف مختلف ہے، اس لیے جرمنی اور امریکہ کے درمیان اس کی وجہ سے اختلافات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔تصویر: Oliver Contreras/UPI/IMAGO

امریکہ اور جرمنی چین کے حوالے سے اتنا فکر مند کیوں ہیں؟

صدر بائیڈن سے ملاقات سے قبل جرمن چانسلر نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ "روسی افواج کے انخلاء کے لیے ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔" اور اسے چاہیے کہ وہ "جارح روس کو ہتھیار فراہم نہ کرے۔"

اس دوران وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہمارے پاس ابھی تک ایسا کوئی عندیہ نہیں ہے کہ چینیوں نے روس کو کسی بھی قسم کے مہلک ہتھیار فراہم کرنے کے لیے آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیا ہو۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "اس کا امکان بھی موجود ہے تاہم ہمیں ابھی تک ایسی کوئی علامت نظر نہیں آتی کہ وہ  اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، اور ہم یقینی طور پر اس بات کی توقع بھی کرتے ہیں کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔"

چین کی جانب سے روس کو ہتھیار فراہم کرنے سے یوکرین میں روسی جنگ کے مزید طویل ہونے کا امکان  ہے، جو پہلے ہی ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ چونکہ چین سے متعلق جرمنی اور امریکہ کی پالیسی و موقف مختلف ہے، اس لیے جرمنی اور امریکہ کے درمیان اس کی وجہ سے اختلافات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

چین جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور اگر بیجنگ ہتھیار بھیجنے کا فیصلہ کرتا ہے تو امریکہ کی جانب سے چین پر پابندیاں عائد کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو برلن کے لیے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جس نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ بیجنگ امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

جرمنی اور امریکہ میں گہری دوستی کا بندھن

جرمنی اور امریکہ کے رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے، جب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے انکشاف کیا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو صرف اس لیے ابراہم ٹینک بھیجنے پر اتفاق کیا تھا کیونکہ جرمنی نے اپنے لیوپارڈ ٹو ٹینک بھیجنے کے لیے یہ شرط رکھی تھی۔

ص ز⁄  ش خ (روئٹرز، اے پی)

امریکا کا چین سے نمٹنے کا معاملہ جرمنی کا محتاج کیسے؟