1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں پناہ کی درخواستیں، اگلے سال اور اضافہ متوقع

31 دسمبر 2022

یورپی یونین کے پناہ کے محکمے کے مطابق اگلے برس اس بلاک کے رکن ممالک میں پناہ کے درخواست دہندہ غیر ملکیوں کی تعداد میں اور اضافہ متوقع ہے۔ رواں برس کے پہلے صرف دس ماہ کے دوران ایسی تقریباﹰ آٹھ لاکھ درخواستیں دی گئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/4LSpv
Germany migrants refugees asylum-seekers applications
اس سال کے پہلے دس ماہ میں یونین میں سات لاکھ نوے ہزار کے قریب غیر ملکیوں نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائیںتصویر: Patrick Pleul/ZB/dpa/picture alliance

یورپی یونین کے رکن ممالک میں پناہ سے متعلقہ امور کی نگرانی اور ان کے لیے رابطہ کاری کرنے والا مرکزی محکمہ یورپی یونین اسائلم اتھارٹی یا ای یو اے اے (EUAA) کہلاتا ہے۔ اس محکمے کی خاتون سربراہ نینا گریگوری کے مطابق عنقریب شروع ہونے والے نئے سال 2023ء میں اس بلاک میں غیر ملکیوں کی طرف سے پناہ کی درخواستیں دیے جانے میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔

پناہ کے متلاشی افراد کے لیے جرمن ’بینیفٹ ایکٹ‘ سے مستفید ہونے والوں میں اضافہ

نینا گریگوری نے جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ بات کافی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ یورپی یونین میں غیر ملکی تارکین وطن اور مہاجرین کی طرف سے پناہ کی درخواستیں دیے جانے کا موجودہ بڑھتا ہوا رجحان ابھی کچھ عرصہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں عام شہریوں کو ایسے عدم استحکام اور خطرات کا سامنا ہے، جن کے نتیجے میں وہ اپنے آبائی معاشروں سے فرار ہو کر دیگر ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ نینا گریگوری کے الفاظ میں یہ امر افسوس ناک ہے کہ یہ عوامل عبوری ثابت نہیں ہو رہے۔

دس ماہ میں پناہ کی قریب آٹھ لاکھ درخواستیں

یورپی یونین اسائلم اتھارٹی کی سربراہ کے مطابق سال 2022ء کے پہلے صرف 10 ماہ میں یونین کے رکن ممالک میں مجموعی طور پر سات لاکھ نوے ہزار کے قریب غیر ملکیوں نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ یہ تعداد سال 2021ء کے پہلے دس ماہ کے مقابلے میں تقریباﹰ 54 فیصد زیادہ تھی۔

یورپ میں پناہ گزینوں کی ریکارڈ آمد، میزبان ممالک پر ’بوجھ‘

ان قریب آٹھ لاکھ درخواست دہندگان میں ای یو اے اے کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ تعداد کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کے شہریوں کی تھی۔ شامی شہریوں کے بعد دوسرے اور تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ تعداد افغانستان اور پھر ترکی کے باشندوں کی تھی۔

جرمنی اور یورپی یونین میں یکساں رجحان

سال 2022ء کے دوران پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی تعداد کے حوالے سے یونین  کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں بھی وہی رجحان دیکھنے میں آیا، جو پوری یورپی یونین میں دیکھا گیا تھا۔

فرار ہو کر جرمنی آنے والے ترک باشندوں کی تعداد میں اضافہ

2022ء میں یکم جنوری سے لے کر 30 نومبر تک جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دینے والے غیر ملکیوں کی تعداد تقریباﹰ ایک لاکھ نوے ہزار رہی۔ یہ تعداد جرمنی میں 2021ء کے پہلے 11 ماہ کے دوران دائر کردہ پناہ کی درخواستوں کے مقابلے میں 43.2 فیصد زیادہ تھی۔

جرمن حکومت کا لاکھوں پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے مددکا وعدہ

یورپی یونین میں پناہ کی درخواستیں دینے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد میں یوکرین کے باشندوں کو شمار نہیں کیا گیا۔

اس لیے کہ ایک تو ایسے لاکھوں باشندے روسی یوکرینی جنگ شروع ہونے کے بعد ہنگامی طور پر اس بلاک کے مختلف رکن ممالک میں پہنچے تھے اور دوسرے یہ کہ یورپی یونین کی سیاسی قیادت کے ایک فیصلے کے مطابق یوکرین سے آنے والے مہاجرین کے لیے اس بلاک کے کسی بھی رکن ملک میں عبوری قیام کے لیے وہاں پناہ کی باقاعدہ درخواستیں دینا لازمی نہیں ہے۔

م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)