1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی درجہ حرارت میں عالمی اوسط سے دگنا اضافہ، اقوم متحدہ

3 نومبر 2022

براعظم یورپ میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران موسمی درجہ حرارت میں باقی دنیا کے مقابلے میں دُگنی شرح سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی لائی ہے۔

https://p.dw.com/p/4J0GA
Schweiz Gletscher Klimawandel
تصویر: FABRICE COFFRINI/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یورپ میں گرمی کا درجہ حرارت عالمی اوسط سے دو گنا بڑھ گیا ہے۔ یہ رپورٹ بدھ کے روز اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) اور یورپی یونین کے زمینی مشاہدے سے متعلق پروگرام کاپرنکس کلائمیٹ چینج سروس نے مشترکہ طور پر جاری کی ۔ ڈبلیو ایم او نے ایک بیان میں کہا، ''یورپ میں  1991-2021ء کے دوران درجہ حرارت میں نمایاں طور پر اوسطاً پانچ ڈگری سینٹی گریڈ کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔‘‘

فیکٹ چیک: موسمیاتی شدت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا کردار کیا؟

یورپ کے پگھلتے ہوئے الپائن گلیشیر

درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجےمیں 1997ء سے 2021ء کے درمیان  یورپ کے مشہور الپائن گلیشیرز پر برف کی تہہ کی موٹائی میں 30 میٹر کمی آ چکی ہے۔ اس دوران گرین لینڈ میں برف کی چادر بھی پگھلتی ہوئی پائی گئی اور یہ سمندری  پانی کی  سطح میں تیزی سے اضافے  کا باعث بن رہی ہے۔

Schweiz Das Matterhorn, links Dent d'Herens, Gornergletscher vorn, Zermatt, Wallis
چوبیس سالوں کے دوران یورپ کے مشہور الپائن گلیشیرز پر برف کی تہہ کی موٹائی میں 30 میٹر کمی آئی ہےتصویر: Fischer/Bildagentur-online/picture alliance

ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹری تالاس نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''یورپ ایک گرم ہوتی ہوئی دنیا کی زندہ تصویر پیش کرتا ہے اور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اچھی طرح سے تیار معاشرے بھی شدید موسمی واقعات کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔‘‘

یورپ میں پانی کا بحران، خشک سالی سے دریا بھی خشک ہونے لگے

ڈبلیو ایم او کے مطابق 2021 ءکے موسم گرما کے دوران گرین لینڈ کے بلند ترین مقام پر پہلی بار ریکارڈ بارش دیکھی گئی۔ موسم سے جڑے حادثات کے نتیجے میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں، جنہوں نے براہ راست نصف ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا اور 50 بلین ڈالر سے زائد کا مالی نقصان پہنچایا، ان واقعات میں سے تقریباً 84 فیصد سیلاب یا طوفان تھے۔

یورپ میں انتہائی مہلک اور شدت والا موسم گرمی کی وہ لہریں تھیں، جنھوں نے خاص طور پر مغربی اور جنوبی یورپ کو نشانہ بنایا۔

 مہلک گیسوں کے اخراج میں 31 فیصد کمی

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں  تمام اطلاعات بُری ہی نہیں ، کیونکہ اسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپ کے متعدد ممالک نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کامیابی کے ساتھ کمی کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں 1990ء سے 2020 ء کے درمیان گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 31 فیصد کمی واقع ہوئی۔

یورپی یونین: تیرہ سال بعد کاروں سے زہریلی گیسوں کا اخراج صفر

Bayern I Stadtansicht Nördlingen
یورپی ممالک نے تیس سالوں کے دوران مہلک گیسوں کے اخراج میں اکتیس فیصد کمی لائی ہےتصویر: Blickwinkel/imago images

2015ء میں فرانس کے دارلحکومت پیرس میں ہونے والےبین الاقوامی موسمیاتی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئےڈبلیو ایم او کے سربراہ کا کہنا تھا، ''خطے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے تخفیف کی طرف اچھی رفتارجاری رکھنا چاہیے اور اس حوالے سے عزم کو مزید مظبوط کیا جانا چاہیے۔ پیرس معاہدے کو پورا کرنے کے لیے یورپ رواں صدی کے وسط تک ایک کاربن غیر جانبدار معاشرے کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

یورپی یونین میں فضائی آلودگی سے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک

اس موسمیاتی رپورٹ کی تیاری میں مختلف ممالک کی قومی موسمیاتی اور ہائیڈروولوجیکل سروسز، موسمیاتی ماہرین، علاقائی اداروں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی شراکت دار ایجنسیوں کی کاوشیں شامل تھیں۔ یہ رپورٹ مصر کے شہر شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سالانہ سربراہی اجلاسCOP27 سے پہلے پیش کی گئی ہے۔

ش ر/ش ح ( روئٹرز، اے ایف پی)