1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی طرف گامزن

21 جنوری 2024

پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ اپنی ترقی سے مسلسل حیران کر رہا۔ ماہرین کے نزدیک عالمی سطح پر پاکستانی آئی ٹی ایکسپرٹس کی صلاحیتوں کا اعتراف اور ملکی معیشت میں اس کا بڑھتا ہوا کردار حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔

https://p.dw.com/p/4bSrt
Symbolbild Mädchen Videospiele Coding Spieleentwicklung
تصویر: Przemek Klos/Zoonar/picture alliance

عالمی سطح پر پاکستانی آئی ٹی ایکسپرٹس کی صلاحیتوں کے اعتراف کی ایک جھلک ہانگ کانگ میں منعقد ہونے والی ایشیا پیسیفک انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن الائنس ایوارڈز میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں گذشتہ برس کی کارکردگی پر پاکستان کی آئی ٹی کمپنیوں نے آٹھ بڑے ایوارڈ اپنے نام کیے، ان میں ایک گولڈ اور 7 میرٹ ایوارڈ شامل ہیں۔

جبکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق ”پاکستان کے فری لانسرز کا 42 فیصد حصہ سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ سے جڑا ہے اور یہ سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ سے وابستہ فری لانسرز کی عالمی تعداد کا 10.5 فیصد بنتا ہے۔ جو بنگلہ دیش، سری لنکا اور جنوبی ایشیا کے کئی دیگر ممالک سے زیادہ ہے۔"

گذشتہ چند برس پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے لیے کیسے رہے؟

پاکستان آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ محقق کاشف حسین اپنے تحقیقی مضمون Adjusting Pakistan's Tech Sector Priorities  میں لکھتے ہیں، ”مجموعی اعتبار سے تیس فیصد کی شرح نمو کے ساتھ پاکستان کے آئی ٹی شعبے نے گزشتہ پانچ برس کے دوران 178 فیصد ترقی کی جو انتہائی غیر معمولی ہے۔ شرح نمو کے اعتبار سے اس نے ٹیکسٹائل سمیت دیگر تمام مقامی صنعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔"

سرکاری ادارے پاکستان ٹیک ڈسٹینیشن کی 'پاکستان آئی انڈسٹری کا اجمالی جائزہ‘ کے نام سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ”پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 655 ملین ڈالر تھیں جو پانچ برس کے دوران 2.1 بلین ڈالر کی متاثر کن حد تک پہنچ گئیں۔ اس دوران ملک میں رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیوں کی تعداد تین سو پچانوے سے بڑھ کر دو ہزار آٹھ سو چھبیس ہو گئی۔"

رپورٹ کے مطابق ”پاکستان 2025 تک آئی ٹی کے شعبے کو ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچانا چاہتا ہے اور اگر 15 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ یہ سفر جاری رہا تو ہدف بآسانی حاصل کیا جا سکے گا۔"

پاکستان ٹیک ڈسٹینیشن میں انڈسٹری سے وابستہ معاملات کے انچارج محمد شعیب اسلم نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ”دسمبر میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 303 ملین ڈالر تھیں جو دسمبر 2022 میں 247 ملین ڈالر کے مقابلے میں 22.67 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ترقی کا سفر تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔"

مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی موئن جو دڑو کو کیسے دیکھے گی؟

خیال رہے پاکستان انجینئرنگ کونسل نے رواں برس کو ”آئی ٹی کا سال" قرار دیا ہے جس کا اعلان چند روز قبل چیئرمین نجیب ہارون نے کیا۔

آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کی تیز رفتار ترقی کا راز کیا ہے؟

محقق کاشف حسین اپنے مذکورہ مضمون میں پاکستان کی آئی ٹی شعبے میں تیز رفتار ترقی کا بڑا سبب کرونا وبا کے بعد بدلتی ہوئی بین الاقوامی تجارتی صورتحال کو سمجھتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں، ”آئی ٹی میں پاکستانی کی تاریخی ترقی کرونا وبا کے دوران لگنے والی پابندیاں تھیں، تب زیادہ تر امور آن لائن سر انجام دیے جانے لگے۔ ایسے میں نوجوانوں کو شہ ملی اور انہوں نے تیزی سے آئی ٹی انڈسٹری کا رخ کیا جس سے نہ صرف ملک میں فری لانسرز بڑھے بلکہ اس شعبے کو بھی ترقی ملی۔"

قائد اعظم یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف آئی ٹی سٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عدیل انجم ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں، ”کرونا کے بعد عالمی کمپنیوں کو زیادہ تر کل وقتی ملازمین درکار نہیں تھے۔ آن لائن کام میں یہ بھی بے معنی ہو گیا کہ کون کہاں بیٹھا ہے۔ پھر ہمارے ہاں باصلاحیت نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں جو کم پیسوں میں بہتر کام کر سکتے تھے۔ اس طرح انہوں نے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی اور اس کا کریڈٹ فری لانسرز کو جاتا ہے۔ ایک طرح سے یہ مارکیٹ انہوں نے ڈسکور کی۔ پاکستان میں اس وقت لگ بھگ 10 لاکھ آئی ٹی فری لانسرز ہیں، جنہوں نے گزشتہ برس محض جولائی سے دسمبر کے دوران 20 کروڑ امریکی ڈالرز سے زیادہ زرمبادلہ کمایا۔ "

پاکستانی حکومت آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے؟

پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کا حجم 2.6 ارب ڈالر ہے اور نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ پانچ سال میں یہ برآمدات پانچ ارب ڈالر کی حد عبور کر جائیں گے۔

 ان کے مطابق ”رواں برس پاکستان میں فائیو جی لانے کے لیے دو لاکھ کلومیٹر طویل فائبر آپیٹک بچھائی جائے گی۔ فری لانسرز کی سہولت کیلئے دس ہزار ای روزگار مراکز قائم کیے جائیں گے جہاں دس لاکھ فری لانسرز کے لیے سہولیات میسر ہوں گی۔"

شعیب اسلم بتاتے ہیں، ”حکومت مختلف سہولیاتی مراکز قائم کر رہی ہے، فری لانسرز کے لیے بینک اکاؤنٹ کھلوانا ایک مسئلہ تھا جسے حل کرنے کے لیے بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ پے پال جیسے نیٹ ورکس سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ ہمارے ادارے نے اب آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ فری لانسرز اور کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع کی ہے جس کی فیس محض ایک ہزار ہے۔ بدلے میں ہم انہیں انشورنس فراہم کر رہے ہیں۔"

ڈرون ٹیکنالوجی کیا پاکستانی زرعی پیداوار میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں؟

آئی ٹی کی ترقی کے لیے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل اور سیاسی استحکام ناگزیر

آئی ٹی ایکسپرٹ اور مصنف علی معین نوازش ڈی ڈبلیو اردو کو بتاتے ہیں،  ”ہمارے ہاں اچانک ایک شعبے میں نئی پالیسی متعارف کروا دی جاتی ہے جس سے سرمایہ کار اور باہنر کاریگر دل برداشتہ ہو کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ سرمایہ کار نے کاروبار کرنا ہے اور اسے سازگار ماحول چاہیے۔ اگر آپ نہیں دیں گے وہ کہیں اور چلا جائے گا۔ مثال کے طور پر پالیسی یہ چل رہی ہے کہ آئی ٹی ایکسپورٹ پر ٹیکس نہیں لیا جائے گا، اچانک ایف بی آر نوٹس جاری کر دے گا کہ فری لانسرز ٹیکس دیں۔ کچھ عرصے بعد پھر پرانی پالیسی آ جائے گی۔ ایسے ماحول میں دیرپا ترقی کیسے ممکن ہے؟"

وہ کہتے ہیں، ”ہم ابھی تک زیادہ کام آوٹ سورسنگ کا کر رہے ہیں۔ ہمیں بڑی بڑی آئی ٹی کمپنیاں کھڑی کرنی ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ اچھے ریسرچ سنٹر بنیں، ٹریننگز دی جائیں اور اس شعبے میں زیادہ ہنر مند افراد پیدا کیے جائیں۔"

 کاشف حسین لکھتے ہیں، ”آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لیے ”سیاسی استحکام سب سے اہم اور سرفہرست شرط ہے جس سے ملک کا امیج بہتر ہو گا اور تب براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت آسان ہو گی۔ یہی 'خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل‘  کا بنیادی مقصد ہے لیکن اس سب کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔"