1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھانے کا دعوٰی: کیا ممکن ہے؟

19 جولائی 2023

حکومت کی طرف سے ایسے متعدد منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو اس کے بقول ملکی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ’گیم چینجر‘ ثابت ہوں گے۔ تاہم ماہرین کے مطابق پاکستان کو اس سمت میں ابھی ایک لمبا سفر کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4U8VG
Symbolbild Pakistan Abwanderung von Fachkräften
تصویر: ARIF ALI/AFP/Getty Images

پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے  دعٰوی کیا ہےکہ ملکی آئی ٹی ایکسپورٹ اگلے تین برسوں میں  15 بلین ڈالرز تک پہنچ جائیں گی جب کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کا حجم دس ارب ڈالرز سے بھی زیادہ ہو جائے گا۔

پاکستان: نئی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے اگلی بڑی ایشین مارکیٹ؟

   لیکن ملک میں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، امن و امان کی ابتر صورتحال اور آن لائن پلیٹ فارمز پر بار بار کی پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سرکاری دعویٰ کس حد تک قابل عمل ہو سکتا ہے؟

Google | US-amerikanisches Technologieunternehmen
حکومتی دعویٰ ہے کہ وہ بین الاقوامی کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کے لیے خصوصی مراعات کی پیش کش کر رہی ہے تصویر: Mike Blake/REUTERS

خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ گزشتہ دو تین دہائیوں سے بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی انرجی کی قیمتیں، مختلف طرح کی سبسڈیز کے خاتمے اور بڑے شہروں میں امن و امان کی غیر تسلی بخش صورتحال کے پیش نظر پاکستانی درآمدات کو عالمی مارکیٹ میں اپنے حریفوں سے مقابلہ کرنے میں دشواری کا سامنا  ہے۔

جرمنی میں آئی ٹی ماہرین کی شدید کمی

حوصلہ افزا صورتحال

 تاہم آئی ٹی کے شعبے کے حوالے سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ایکسپورٹ میں دوسرے شعبوں کی نسبت اضافہ ہوا ہے۔ اس بارے میں تفصیلات جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی طرف سے بھجوائے گئے ایک تحریری سوالنامے کے جواب  میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی طرف سے بھجوائے گئے جوابات کے مطابق انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کو ملک کے طول و عرض تک پھیلانے کیلئے آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے اور براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے لیے صرف چار سال کی مختصر مدت میں 77 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے 83 مختلف منصوبوں کا اجراء کیا گیا۔

پاکستان میں 80 فیصد سافٹ ویئر ’چوری شدہ‘

امین الحق کے اس بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل رواں سال دسمبر تک ہوجائے گی اور یہ کہ اس کے نتیجے میں پسماندہ و دور دراز کے گاؤں دیہاتوں میں مقیم چار کروڑ سے زائد افراد کو براڈ بینڈ سروسز میسر آئیں گی۔

امین الحق کا کہنا تھا کہ نیشنل انکوبیشن سینٹرز، سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کے علاوہ اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم اور فری لانس ٹریننگ پروگرام کے حوالے سے مختلف منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ''گوگل، مائیکرو سافٹ، پاکستان کی میگا آئی ٹی کمپنیوں  کے ساتھ مل کر عالمی معیار و طلب کے مطابق تربیتی پروگرامز ڈیزائن کیے گئے ہیں۔‘‘

امین الحق کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک33 لاکھ سےزائد مرد و خواتین کو مختلف کورسز میں فری لانسنگ کی تربیت فراہم کی جاچکی ہے۔ ''اب جامعات سے سالانہ 40 سے  50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہورہے ہیں جب کہ آئی  ٹی ایکسپورٹ گذشتہ 3 سال میں 90 کروڑ ڈالرز سے بڑھ کر 2 ارب 60 کروڑ ڈالرز تک جاپہنچی ہیں۔‘‘

Pakistan Karatschi Premierminister Mian Shahbaz
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سنجیدگی دکھائے تو پاکستان میں آئی کے شعبے کی مزید ترقی کے امکانات روشن ہیںتصویر: CM House

بھارت سے کوئی مقابلہ نہیں

تاہم ناقدین کا خیال ہے کہ وزیر موصوف کی یہ باتیں صرف نعروں کی حد تک ہیں، جو زمینی حقائق کی ترجمان نہیں ہیں۔

اسلام اباد سے تعلق رکھنے والے آئی ٹی ایکسپرٹ محمد کاشف کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ سمجھ لیا ہے کہ کیونکہ بھارت کو آئی ٹی میں بہت کامیابی ملی ہے تو پاکستان کو بھی ایسے ہی کامیابی مل سکتی ہے۔

پاکستان ایک مختلف 'آئی ٹی‘ کا ایکسپرٹ ہے، بھارتی وزیر خارجہ

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بھارت کی شرح تعلیم ہم سے بہت زیادہ ہے۔ وہ ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ وہاں آئی ٹی کی بہت ساری جامعات قائم ہیں۔ ان کی مقامی صنعت بہت طاقتور ہے جبکہ ان کا وزیر اعظم مختلف ممالک کے دورے کر سرمایہ کاری اپنے ملک لے کر آتا ہے۔

محمد کاشف کے مطابق،'' اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آئی ٹی کے بھارتی ماہرین آج گوگل اور دنیا کی ٹاپ کمپنیوں میں سی ای او کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔  بھارت میں سی ایم ایم لیول تھری اور لیول پانچ کی اچھی خاصی کمپنیاں ہیں لیکن ہمارے یہاں یہ تعداد یا تو بہت کم ہے یا نہ ہونے کے برابر ہے۔‘‘


برلن میں 'پاکستان جرمنی فیوچر سمٹ'

محمد کاشف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ، فائبر اپٹک میں بار بار آنے والی خرابی، آن لائن پلیٹ فارمز کے حوالے سے مختلف پابندیاں اور ملک میں سیاسی بے یقینی ان عوامل میں سے ہیں جو آئی ٹی سمیت سارے شعبوں کو متاثر کر رہی ہیں۔

ایکسپورٹ بڑھانا ممکن ہے

 آئی ٹی کی صنعت سے ہی منسلک ایک اور ماہر ڈاکٹر فہد ابدالی کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کے دعوے غیر حقیقت پسندانہ نہیں ہے اور اگر اخلاص کے ساتھ کوششیں کی جائیں تو پاکستان 15 بلین ڈالرز بلکہ اس سے بھی زیادہ کی آئی ٹی ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔ فہد ابدالی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جو بات ہمیں پیش نظر رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ آئی ٹی کے حوالے سے کام دنیا کے کسی بھی خطے میں بیٹھ کر کیا جا سکتا ہے۔ حکومت نے موجودہ بجٹ میں آئی ٹی کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو بہت ساری مراعات دی ہیں، اگر یہ باقی رہتی ہیں تو ایکسپورٹ بڑھنے کے بالکل امکانات ہیں۔‘‘

تاہم ڈاکٹر فہد ابدالی کے مطابق اگر حکومت صحیح معنوں میں آئی ٹی کی شعبے کو ترقی دینا چاہتی ہے تو اس کو مقامی صنعت کو بھی بہتر کرنا پڑے گا۔ ''حکومت جتنے بھی آئی ٹی کے ماہرین تیار کر رہی ہے وہ یا تو یہاں بیٹھ کر سافٹ ویئر ہاؤسز میں کام کریں گے یا کچھ عرصے کے بعد دوسرے ممالک میں چلے جائیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ائی ٹی کی ٹریننگ حاصل کرنے والوں کو مقامی سطح پہ روزگار دیا جائے تاکہ وہ یہاں بیٹھ کر پاکستان کی خدمت کر سکیں۔‘‘

لیاری کی ایک متاثر کن کہانی