1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مجھے منگل کو گرفتار کرلیا جائے گا'، عمران خان

22 مئی 2023

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ متعدد کیسز میں ضمانت کے لیے منگل کے روز جب وہ عدالت میں جائیں گے تو اسلام آباد پولیس انہیں گرفتار کرسکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Re20
Pakistan Ministerpräsident Imran Khan
تصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ 10000سے زائد کارکنوں کے علاوہ ان کی پارٹی کی پوری قیادت جیل میں ہے۔ "اور اس بات کے 80 فیصد امکانات ہیں کہ منگل کے روز جب میں معتدد کیسز میں ضمانتوں کے لیے اسلام آباد جاوں گا تو مجھے گرفتار کرلیا جائے گا۔"

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ "ہماری جمہوریت کو تباہ کرنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔"

'شاید اکتوبر میں بھی انتخابات نہ ہوں'

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صورت حال اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ اب ججوں اور عدالتوں کے فیصلوں کو بھی مسترد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا،" جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تو ان کے بھی فیصلے کوماننے سے انکار کر دیا گیا۔"

کیا دھرنے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو ہٹایا جا سکتا ہے؟

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجو دہ صورت حال میں کسی طرح کی پیش قیاسی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت اس سال اکتوبر تک قومی انتخابات نہیں کرائے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا، "مجھے خدشہ ہے کہ وہ لوگ انتخابات نہیں کرائیں گے ہوسکتا ہے کہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہ کرائیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ وہ اس وقت تک انتخابات نہیں کرائیں گے جب تک انہیں یہ اطمینان نہیں ہوجائے گا کہ پی ٹی آئی کامیاب نہیں ہوگی۔"

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ حکمران اتحاد انہیں سیاسی منظر نامے سے باہر کرنا چاہتا ہے کیونکہ پی ڈی ایم انتخابات میں شکست سے خوف زدہ ہے۔

پی ڈی ایم کا احتجاج: عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ "میری جان کو ابھی بھی خطرہ ہے۔ میں پہلے ہی پیش گوئی کرچکا ہوں کہ ایک مذہبی جنونی مجھے قتل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، جیسے کہ پنجاب کے سابق گورنرسلمان تاثیر کو قتل کیا گیا تھا۔"

پاکستانی سیاست میں اب تحریک انصاف کا مستقبل کیا ہو گا؟

انہوں نے اپنے اس خدشے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا،" مجھ پر قاتلانہ حملے کی وجہ یہ ہے کہ حکمراں اتحاد کو اب تک کے تمام ضمنی انتخابات میں شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے جب کہ ان کی پارٹی (پی ٹی آئی) کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے مجھے لگتا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے اور اسی لیے میں یہ بات عوامی طور پر کہہ رہا ہوں۔"

عمران خان اپنی اہلیہ کے ساتھ لاہور کی عدالت میں پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئے
عمران خان اپنی اہلیہ کے ساتھ لاہور کی عدالت میں پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئےتصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

'آرمی چیف سے کوئی مسئلہ نہیں'

نیوز چینل 'الجزیرہ ' کے ساتھ ایک دیگر انٹرویو میں تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے تاہم الزام لگایا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اقتدار میں واپس آنے سے انہیں روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، "میں نے آرمی چیف کے خلاف کوئی کام نہیں کیا لیکن ان کے پاس میرے خلاف کچھ ہے، جس کا مجھے علم نہیں ہے۔"

عمران خان نے وزیر اعظم شہبا ز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض کٹھ پتلی ہیں۔

عمران خان کی لاہور واپسی، لیکن عوام ايک عجیب خوف میں

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)