1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل ممکنہ اتحادی ہے، سعودی ولی عہد

4 مارچ 2022

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیل سعودی عرب کا ممکنہ اتحادی ملک ہے جب کہ وہ ایران کے ساتھ بھی تعلقات بہتر بنانے کی بھی کوشش میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/480K3
Saudi Arabien Der saudische Kronprinz Mohammed bin Salman
تصویر: BAHRAIN NEWS AGENCY via REUTERS

امریکی میگزین دی اٹلانٹک کے دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ حل ہو جائے گا۔

یہ انٹرویو جمعرات کے روز دی اٹلانٹک میں شائع ہوا ہے جب کہ آج سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بھی اس کا متن جاری کیا ہے۔ اس انٹرویو میں 36 سالہ ولی عہد محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق بھی بات کی۔ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کو "بڑی غلطی" قرار دیا اور کہا کہ ان پر نامناسب طور پر اس قتل کا الزام عائد کیا گیا۔

جمال کے حقیقی قاتلوں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے، خدیجہ چنگیز

سیاحت اور کاروبار کے لیے پسندیدہ منزل دبئی نہیں ریاض، کیسے؟

اسرائیل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، "ہم اسرائیل کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے۔ ہم اسے اپنا ممکنہ اتحادی سمجھتے ہیں تاکہ مشترکہ مفادات کو مل کر حاصل کیا جائے۔ مگر وہاں تک پہنچنے کے لیے ہمیں کچھ مسائل حل کرنا ہوں گے۔"

واضح رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، تاہم 2020 میں سعودی عرب کے خلیجی اتحادی ممالک بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔ اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات میں بہتری سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ابراہیمی معاہدے کے انیشیوٹیو کے تحت آئی تھی۔ تاہم اسے فلسطینیوں نے "پیٹھ میں چھرا گھونپنے" سے تعبیر کیا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ سعودی عرب مسلسل عرب لیگ کے دہائیوں پرانے موقف کو دہراتا رہا ہے جس کے مطابق جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ تنازعے کا حل نہیں کرتا، اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں سعودی موقف میں خاصی لچک دیکھی گئی ہے۔ جس میں اسرائیلی پروزوں کے لیے سعودی فضائی حدود کھولنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

سعودی ولی نے عہد نے روایتی حریف ملک ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا، "وہ ہمارے ہمسائے میں ہے ۔ ہمشیہ کے لیے ہم سائے۔ ہم ان سے جان نہیں چھڑا سکتے۔ اس لیے دونوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ ملک کر کام کریں اور بقائے باہمی کی کوشش کریں۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "امید ہے کہ ہم ایک ایسے نکتے پر پہنچ جائییں گے، جو دونوں ملکوں کے لیے بہتر ہو گا اور جس سے ہمارے ملک اور ایران دونوں کا مستقبل روشن ہو گا۔"

انتہائی قدامت پسند سعودی معاشرے میں ولی عہد محمد بن سلمان متعدد سماجی اصلاحات کا باعث بنے ہیں، جن میں سن 2018 میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے جیسے امور بھی شامل ہیں۔ حالیہ کچھ برسوں میں سعودی عرب میں سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے تفریحی سرگرمیوں کی بھی اجات دی گئی ہے، جن میں غیرملکی فنکاروں کے کانسرٹس کا انعقاد بھی شامل ہے۔

اس انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے ٹی وی سیریز دی گیم آف تھرونز کو اپنا پسندیدہ پروگرام قرار دیا۔