1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس یوکرین میں 'نسل کشی' کا مرتکب ہو رہا ہے، جو بائیڈن

13 اپریل 2022

امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر پوٹن کو آمر بتاتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین میں 'نسل کشی' کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ادھر صدر پوٹن نے اپنے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ماسکو اپنے جنگی مقاصد میں کامیابی حاصل کرے گا۔

https://p.dw.com/p/49s4S
Ukraine | Zerörtes Theater in Mariupol
تصویر: Alexander Nemenov/AFP/Getty Images

امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلی بار یوکرین پر روسی حملے کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو یوکرین کو اس طرح سے تباہ کرنے کے در پہ ہے کہ ''یوکرینی ہونے کا خیال ہی ختم ہو جائے۔''

انہوں نے کہا کہ پٹرول کی ادائیگی کی امریکی صلاحیت کا انحصار اس بات پر نہیں ہونا چاہیے کہ ''ایک آمر کسی دوسرے ملک پر حملہ کردے اور وہاں نسل کشی کرے۔"

جب صحافیوں نے امریکی صدر سے زور دے کر استفسار کیا کہ آخر انہوں نے نسل کشی کا لفظ کس بنیاد پر استعمال کیا؟ تو انہوں نے کہا، '' میں نے اسے نسل کشی کہا کیونکہ اب یہ مزید واضح ہو گیا ہے کہ پوٹن، '' یوکرینی ہونے کے خیال کو ہی ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور اس حوالے سے ان کے خلاف ثبوت بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اس بات کا فیصلہ بین الاقوامی سطح کے وکلاء پر چھوڑتے ہیں کہ وہ فیصلہ کریں کہ یہ اس زمرے میں آتا ہے یا نہیں، تاہم مجھے یقینی طور پر ایسا ہی لگتا ہے۔''

یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے امریکی صدر کے اس بیان کی ستائش کی اور اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''ایک سچے رہنما کے حقیقی الفاظ۔ برائی کا سامنا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ چیزوں کے ان کے حقیقی نام سے پکارا جائے۔''

بین الاقوامی قوانین کے تحت نسل کشی کی تعریف یہ ہے کہ کسی ایک قوم، نسل یا پھر مذہبی گروہ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کارروائی کی جائے۔

Ukraine | zerstörte Häuser in Bohdanivka
تصویر: Genya Savilov/AFP/Getty Images

سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے، امریکی محکمہ خارجہ نے اب تک باقاعدہ طور پر ''نسل کشی'' کی اصطلاح کا سات مرتبہ استعمال کیا ہے۔

روسی صدر پوٹن کا عزم

ادھر روسی صدر ولادمیر پوٹن نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرین کے حوالے سے ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی متبادل ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں روسی فوجی کارروائی ''ناگزیر'' تھی اور وعدہ کیا کہ اس تنازعے میں اس کے مقاصد حاصل کر لیے جائیں گے۔

منگل کے روز انہوں نے روس کے دور دراز مشرقی علاقے آمور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کے بعد یہ باتیں کہیں۔

روسی صدر نے الزام لگایا کہ یوکرین کو ''روس مخالف ایک پل'' میں تبدیل کر دیا گیا، جہاں ''قوم پرستی اور نیو نازی ازم کی فصلیں اگائی جا رہی ہیں۔''  ان کا کہنا تھا، ''یوکرینی قوم پرستوں کی یہ نئی نسل خاص طور پر روس کے ساتھ تصادم کو ہوا دے رہی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یوکرین میں نازی نظریہ کس طرح زندگی کی ایک حقیقت بن چکا ہے۔''

اس سے قبل انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مغربی دنیا روس کوالگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم روس اتنا وسیع ہے کہ وہ اس میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے اور ماسکو اس کا مقابلہ کر ے گا۔

روس تیل کسی بھی قیمت پر فروخت کر سکتا ہے

روس میں توانائی کے وزیر نکولائی شلگنوف کا کہنا ہے کہ ماسکو اپنے دوست ممالک کو تیل کسی بھی قیمت پر فروخت کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت ''مغربی ممالک کی جس نوعیت کی سیاست ہے اس میں تیل کی قیمتوں کے بارے میں کچھ بھی کہنا بہت مشکل ہے۔''

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں 80 ڈالر فی بیرل سے 150 ڈالر فی بیرل تک جانے کا امکان ہے۔  تاہم انہوں نے کہا کہ ماسکو کا کام تیل کی قیمتوں پر قیاس آرائی کرنا نہیں بلکہ اس صنعت کی سرگرمیوں کو باقاعدگی سے جاری رکھنا ہے۔

 ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے) 

پھلوں اور سبزیوں کے پاکستانی تاجر روس یوکرین جنگ سے پریشان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید