1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین: ریپ اور جنسی تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ

12 اپریل 2022

اقوام متحدہ کی خواتین کے بہبود کی ایجنسی نے روس کی جانب سے یوکرین میں ریپ کو جنگی حربہ کے طور پر مبینہ استعمال کو روکنے کی اپیل کی ہے۔ سلامتی کونسل میں اس مسئلے پر پیر کے روز تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/49oKE
Ukraine-Konflikt | Frauen aus der Ukraine in Siret, Rumänien
تصویر: Cristian Ștefănescu/DW

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین میں روسی فوجیوں کے ذریعہ مبینہ طورپر ریپ اور جنسی تشدد کے بڑھتے واقعات پر اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیر کے روز تبادلہ خیال کیا گیا۔

صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کی سربراہ سیما باہوس نے کہاکہ یوکرین کی انسانی حقوق کی تنظیم 'لااسٹراڈا' کی صدر کیٹریناسیریپاخانے سلامتی کونسل کو بتایا کہ روسی حملہ آور یوکرین میں "اب جنسی تشدد اور ریپ کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔"

 سیما باہوس نے میٹنگ میں کہا، "ہمیں ریپ اور جنسی تشدد کے مسلسل بڑھتے واقعات کی خبریں مل رہی ہیں۔''

میٹنگ کے بعد اقوام متحدہ خواتین تنظیم کے ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا جس میں ریپ اور جنسی تشدد کے مبینہ واقعات کی تفتیش کرانے کی اپیل کی گئی۔ٹوئٹ میں کہا گیا،"ہم یوکرین میں ریپ اور جنسی تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کی فوراً تفتیش کی جانی چاہئے اور قصورواروں کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے... یہ تشدد اب ختم ہونا چاہئے۔"

روس کا الزامات سے انکار

روس نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس کے فوجی شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں اور یوکرینیوں کے خلاف جنسی تشدد میں ملوث ہیں۔

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولانسکی نے کہا،"یہ الزامات روسی فوجیوں کو سادیت پسند اور ریپسٹ کے طور پر پیش کرنے کے واضح مقصد سے لگائے گئے ہیں۔"

انہوں نے کہا،"روس، جیسا کہ ہم ایک سے زائد بار کہہ چکے ہیں، شہری عوام کے خلاف جنگ نہیں کررہا ہے۔"

Ukraine-Krieg Kiew | Kinderkrankenhaus Okhmadet
تصویر: Emilio Morenatti/AP/picture alliance

یوکرینی حقوق انسانی تنظیم کا کیا کہنا ہے؟

یوکرین کی انسانی حقوق کی رہنما لدمیلا ڈینسووا نے بتایا کہ ان کی تنظیم ریپ اور جنسی تشدد کے متعدد واقعات کی دستاویز بندی کررہی ہے۔

انہوں نے بتایا،"بوچہ پر قبضے کے دوران وہاں ایک مکان کے تہہ خانے میں 14سے 24برس عمر کی تقریبا ِ25 لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ منظم انداز میں ریپ کیا گیا۔ ان میں سے نو حاملہ ہیں۔"  انہو ں نے مزید بتایا،"روسی فوجیوں نے ان لڑکیوں اور خواتین سے کہا کہ وہ ان کا اس طرح ریپ کریں گے کہ اس کے بعد انہیں پھر کبھی کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کی خواہش نہیں رہ جائے گی اور وہ یوکرینی بچے پیدا نہیں کرسکیں گی۔"

لدمیلا ڈینسووا کا کہنا تھا کہ انہیں خواتین اور لڑکیوں کی جانب سے مدد کے لیے متعدد فون کالز موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا،"ایک 25سالہ خاتون نے انہیں فون کرکے بتایا کہ اس کی 16 سالہ بہن کو سڑک پر اس کے سامنے ریپ کیا گیا۔ ان کی بہن کا ریپ کرتے ہوئے وہ لوگ چیخ رہے تھے،' ہر نازی عصمت فروش کے ساتھ ایسا ہی ہوگا۔"

انہوں نے کہا کہ یوکرین چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ ایک خصوصی ٹریبونل قائم کرے جہاں ولادیمر پوٹن پر ریپ اور جنسی تشدد سمیت جنگی جرائم کے لیے ذاتی طور پر مقدمہ چلایا جائے۔

ج ا/  ص ز (روئٹرز، ایجنسیاں)