1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگی طیاروں کی ڈیل میں مبینہ بدعنوانی، ’چھان بین نہیں ہو گی‘

14 دسمبر 2018

بھارتی سپریم کورٹ نے فرانس کے ساتھ جنگی طیاروں کی ایک ڈیل کی تحقیقات کی خاطر دائر کردہ درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ الزامات ہیں کہ اس ڈیل میں بدعنوانی اور بے ضابطگیاں کی گئیں۔ اس ڈیل کی مالیت 8.7 بلین ڈالر بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3A6kx
Flugzeug Dassault Rafale
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی سپریم کورٹ نے جمعے کے دن رافیل جنگی طیاروں کی ڈیل میں مبینہ بدعنوانی کی چھان بین کی خاطر دائر کردہ متعدد درخواستوں کو رد کر دیا۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت اور فرانس کے مابین سن دو ہزار سولہ میں طے پانے والی اس ڈیل میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تفتیش نہیں کی جائے گی۔ بھارتی سپریم کورٹ کے مطابق اس معاملے پر کوئی فیصلہ سنانا اس کا کام نہیں ہے۔

فیصلے میں ججوں نے کہا، ’’ہم یہ طیارے خریدے جانے کے محرکات کے بارے میں علم نہیں رکھتے ۔ ۔ ۔ یہ عدالت کا کام نہیں کہ وہ مختلف قیمتوں کے مابین تقابلی جائزے کرے، جو لازمی طور پر خفیہ ہی رکھے جاتے ہیں۔‘‘ اس فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس ڈیل میں اقربا پروری بھی نظر نہیں آتی۔

ایسے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ اس ڈیل میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی تھی اور اسی تناظر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ تاہم اب سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے نتیجے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو کچھ سکون ملے گا، جو اس ڈیل پر تنقید کی وجہ سے شدید مشکل میں رہی ہے۔

بھارت نے فرانس سے 36 رافیل طیارے خریدنے کی ایک ڈیل کو حتمی شکل دی تھی۔ الزام ہے کہ ان طیاروں کی قیمت اصل سے زیادہ ادا کی گئی تھی اور خریداری کے عمل کو شفاف نہیں رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ اس ڈیل میں بھارتی حکومت نے مقامی پارٹنرز کے چناؤ میں اقربا پروری سے کام لیا تھا۔

دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان جدید طرز کے جنگی طیاروں کے باعث بھارتی فضائیہ میں بہتری آئے گی، جو ابھی تک روسی ساخت کے MiG-21 طیارے استعمال کر رہی ہے۔ ان روسی طیاروں کو ان کے سیفٹی ریکارڈ کے باعث ’اڑتے تابوت‘ بھی کہا جاتا ہے۔

بھارتی سیاسی اور دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارت کو ہمسایہ ملک چین کی طرف سے دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے جواب کے طور پر اور اپنے روایتی حریف ملک پاکستان سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف کچھ ناقدین کے مطابق اس ڈیل کے باعث خطے میں ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ میں تیزی آ جائے گی۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں