1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رافیل طیاروں کا معاملہ، فرانس کی حکومت بھی پریشان

23 ستمبر 2018

سابق فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے ایک متنازعہ بیان کے بعد جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، وہیں پیرس حکومت بھی دونوں ممالک کے روابط کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/35N9x
Indien feiert Tag der Republik mit Francois Hollande
تصویر: picture alliance / Xinhua-Stringer

فرانسیسی حکومت نے اتوار کو کہا ہے کہ سابق سربراہ مملکت فرانسو اولانڈ کی جانب سے بھارت کے ساتھ کیے گئے ایک عسکری معاہدے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر جو تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی روابط کے خراب ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

 فرانس کے جونیئر وزیر خارجہ ژان بابتیس کے مطابق، ’’میرے خیال میں سابق صدر کا بیرون ملک دیا جانے والا یہ بیان فرانس اور بھارت کے باہمی تعلقات کے لیے خطرناک ہے اور اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا اور فرانس کو بھی نہیں۔‘‘

Indien Anil Ambani
امبانی معروف بھارتی تاجر ہیںتصویر: AP

 اولانڈ نے بھارت کے اپنے ایک دورے کے موقع پر جمعے کو بیان تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے فرانس کی طیارہ ساز کمپنی داسو ایوی ایشن کو رافیل جیٹ جہازوں کے ایک معاہدے کے لیے انیل امبانی کی ’ریلائنس ڈیفنس‘کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ امبانی معروف بھارتی تاجر ہیں۔

اولانڈ گزشتہ برس مئی تک اس منصب پر فائز رہے  تھے۔ بھارتی حکومت نے اس معاہدے کی رو سے چھتیس رافیل طیارے خریدنے پر اتفاق کیا تھا۔

Frankreich Luftwaffe Kampfjet Dassault Rafale über Libyen
تصویر: AP

ژان بابتیس نے مزید کہا کہ اولانڈ اب مزید اس عہدے پر فائز نہیں ہیں، ’’ ان کی جانب سے اس طرح کا بیان ان دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک پارٹر شپ کے حق میں نہیں ہے اور اس کی وجہ سے بھارت میں ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، جو بالکل بھی سود مند نہیں۔‘‘

ابھی حال ہی میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ امبانی کی کمپنی نے 2016ء میں فرانسوا اولانڈ کی گرل فرینڈ ژولی گائیٹ کی ایک فلم کے لیے جزوی طور پر مالی تعاون فراہم کیا تھا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اولانڈ نے جیٹ طیاروں کے حوالے سے یہ بیان ان الزامات کے دفاع میں دیا ہو۔