1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: ورکرز کی کمی کے باوجود جرمن ویزہ حاصل کرنا مشکل تر

2 اپریل 2023

جرمنی میں بہت سے ہوٹلوں اور ریستورانوں کو عملے کی کمی کا سامنا ہے۔ بیرون ملک سے ورکرز بلائے جا سکتے ہیں لیکن جرمن ویزہ حاصل کرنا ایک مشکل ترین مرحلہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4PSGh
Hacker-Pschorr Biergarten im alten Augustiner Kloster
تصویر: Martin Siepmann/imageBROKER/picture alliance

حال میں تین نوجوانوں نے کیمرون سے بوارا کے ایک چھوٹے سے قصبے تک کا سفر کیا۔ یہ نوجوان باورچی بننے کے لیے ایک تربیتی پروگرام میں حصہ لینے کی غرض سے ایلسبرون آئے تھے۔ انہیں گاسٹسٹاٹے روہرل ریستوراں کے مالک مک روہرل نے نوکری پر رکھنے کا ارادہ کیا تھا۔ مک کا خاندان 1658 سے اس کاروبار سے منسلک ہے۔ مک کا ماننا ہے کہ جرمنی میں تربیت یافتہ افراد کا ملنا ایک مشکل کام ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''اب کوئی بھی ریستوراں کے کاروبار سے منسلک ہونا نہیں چاہتا۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ انہیں بیرون ملک سے ملازمین کا بندوبست کرنا پڑا اور انہیں نے افریقہ سے اپنے ریستوراں میں کام کرنے کے لیے یہ تین افراد بلائے۔

ویزہ لگنے میں آٹھ ماہ کی تاخیر

حالاں کہ اب ان اسٹاف ممبرز نے جرمنی میں اپنے تربیتی عمل کا آغاز کر دیا ہے تاہم اس ٹریننگ کی ابتدا کئی ماہ پہلے ہونا تھی۔ ان افراد کے ویزوں کی درخواست متعلقہ جرمن سفارت خانے کو جون 2022 میں جمع کرائی گئی تھی لیکن انہیں رواں سال فروری تک ویزہ نہیں دیا گیا۔

مک روہرل کا کہنا ہے، ''جب حالات اس طرح کے ہوں تو یقیناﹰ آپ منصوبہ بندی نہیں کر سکتے۔‘‘ صرف روہرل ہی اس بات سے پریشان نہیں ہوئے بلکہ ان افراد کی آمد میں غیر متوقع تاخیر دوسروں لوگوں کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے۔ مثال کے طور پر ان اپارٹمنٹس کے مالک کو، جہاں ان تربیت یافتہ افراد کی رہائش کا انتظام کیا گیا تھا، نے دھمکی دی کہ وہ انتظار کرنے کے بجائے اپنی جگہ کسی اور کو کرایے پر دے دیں گے۔ ویزہ ملنے میں مہینوں کی تاخیر ہر سطح پر مخلتف افراد کے لیے مسائل کا باعث بنتی ہے۔

مسلسل تاخیر کا سامنا

جرمن ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کی مینیجنگ ڈائریکٹر سینڈرا وارڈن کہتی ہیں کہ یہ اس نوعیت کا واحد کیس نہیں ہے۔ اگرچہ جرمنی میں ہوٹل اور کیٹرنگ کی صنعت میں ان خالی آسامیوں کو بہت سے ممالک میں ملازمت کے متلاشی افراد آسانی سے پُر کر سکتے ہیں جو نقل مکانی کرنے پر رضامند ہیں، لیکن لیبر فورس میں اس خلا کو سست روی سے ہی پر کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''اس تمام معاملے میں ایک بہت اہم نکتہ ویزوں کا اجراء ہے۔‘‘

کچھ بلقان ممالک کی جانب سے ویزوں کی مانگ ان تقرریوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے جن کا اعلان جرمنی کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ سینڈرا وارڈن کہتی ہیں، ''وہاں ہزاروں بلکہ شاید لاکھوں لوگ ایسے ہیں جنہوں نے پہلے ہی جرمنی میں ایک آجر تلاش کر لیا ہے اور ان سے معاہدہ طے کرنے کا خواہاں ہے لیکن ان افراد کے پاس مناسب ویزہ درخواست جمع کرانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘‘

ملازمت کے لیے ویزہ اور ویزہ کے لیے قرعہ اندازی

کوسوو کے دارالحکومت پرسٹینا میں جرمن سفارت خانہ اب ویزہ  درخواستوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے پرائیویٹ کمپنی کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔متعلقہ سفارت خانے کے مطابق 'ویزے کی بہت زیادہ مانگ‘ دستیاب تقرریوں سے تجاوز کر چکی ہے اس لیے ان ویزہ اپوائنٹمنٹس کے حصول کا انحصار قرعہ اندازی پر ہوتا ہے۔

یہ طریقہ کار دسمبر 2021 میں شروع کیا گیا تھا اور اب ایسا بوسنیا کے دارالحکومت سراجیوو میں واقع سفارت خانے اور ہرزیگووینا میں بھی کیا جاتا ہے۔ بدقسمت لوگ اس قرعہ اندازی میں ویزہ حاصل کرنے کی دوڑ سے باہر ہو جاتے ہیں۔ 

Deutschland | Hochbetrieb in der Gastronomie
جرمنی میں ہوٹل کے بزنس میں ورکرز کی شدید قلت تصویر: Jonas Walzberg/dpa/picture alliance

وارڈن کہتی ہیں، ''بیرون ملک سفارت خانوں میں کام کرنے والے جرمن حکام خود کو اس مسئلے کا ذمے دار نہیں سمجھتے۔ وہ ہمیشہ اپنے لیے ایک دفاع ڈھونڈ لیتے ہیں اور کہتے ہیں ''سب ہمارے پاس جرمنی کیوں آنا چاہتے ہیں۔‘‘

موسم گرما تک صورتحال یہی رہنے کا خدشہ

حالانکہ ہوٹل اور کیٹرنگ کے کاروبار میں افرادی قوت کی کمی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن صورتحال کورونا وبا کے دوران شدید خراب ہو گئی۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس شعبے میں افرادی قوت کی قلت گیارہ اعشاریہ آٹھ فیصد رہی۔

وارڈن کو لگتا ہے کہ اس انڈسٹری میں نوکری کرنا کوئی سہل کام نہیں ہے تاہم رواں سال تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ خوش آئند ہے۔ اس اضافے کے باوجود وہ محسوس کرتی ہیں کہ اس کاروبار میں کافی آسامیاں اس موسم گرما تک خالی ہی رہیں گی یا پھر انہیں پر کرنے کے لیے بیرون ملک ورکرز کو بلانا پڑے گا۔ وہ بھی اسی صورت میں ہو سکے گا اگر انہیں ویزہ کے لیے کاغذات جمع کرنے میں زیادہ دشواری کا سامنا نہ ہو تو۔

دفتر خارجہ اپنی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے

جرمن وفاقی دفتر خارجہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں ان تمام معاملات کا علم ہے۔ ڈی ڈبلیو کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا، ''ویزہ کے اجرا میں تاخیر کے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔‘‘ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ''ہم نے اس مسئلے سے نمبرد آزما ہونے کے لیے ایک ایکشن پلان طے کیا ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر تمام اصلاحات کے ساتھ ویزہ پراسس کو ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

دفتر خارجہ نے ان ہی جوابات کے ذریعے 'اسکلڈ امیگریشن ایکٹ‘ پر نظرثانی کا بھی حوالہ دیا جو کہ اس وقت جاری ہے۔ جرمنی کے حکومتی اتحاد میں شامل تین سیاسی جماعتوں نے ویزوں کے اجراء کو تیز تر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ ان تمام کوششوں کا مقصد پیشہ ورانہ، غیر تعلیمی تربیت کے حامل ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمنی میں ہجرت کو آسان بنانا ہے۔

تاہم گاسٹسٹاٹے روہرل ریستوراں کے مالک مک روہرل کے مطابق یہ مسئلہ صرف رفتار  سے متعلق نہیں ہے۔ بلکہ اس میں غیر شفافیت جیسے مسائل بھی شامل ہیں۔ جن میں ویزہ جاری کرنے کے عمل کی متوقع مدت کے بارے میں قابل اعتماد معلومات کی کمی، سفارت خانوں تک رسائی حاصل کرنا،  ای میل کے ذریعے سوالات کے  جوابات موصول نا ہونا جیسے کئی دیگر مسئلے شامل ہیں۔

جونس مارٹینی (ر ب/ ع ت)