1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو منظور

21 اکتوبر 2022

جرمن ارکان پارلیمان نے ملک میں جاری توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو کی منظوری کی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4IWs0
Geldscheine auf Heizung | Symbolbild Heizkosten
تصویر: Christian Ohde/CHROMORANGE/picture alliance

جرمن پارلیمان، بنڈس ٹاگ نے ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو کے حکومتی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

اس ریسکیو پیکیج کا مقصد  توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں صنعتوں اور گھریلو صارفین کو آسانی فراہم کرنا ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق یہ فنڈ 2024ء تک دستیاب رہے گا اور اس سے توانائی کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے اور سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

پرائیویٹ گھرانے مارچ کے بعد سے اپنی معمول کے استعمال کی 80 فیصد گیس پر قیمت کی مقرر کردہ حد سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

بڑی کمپنیوں کے لیے قیمت کی حد مقرر کرنے کا سلسلہ آئندہ برس جنوری سے شروع ہو سکتا ہے۔

قرضوں کے حصول کے لیے آئینی رکاوٹ کی معطلی

حکومت کے لیے گیس کی قیمت کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کے لیے رقوم کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ تھی۔ اسی سبب جرمن ارکان پارلیمان نے انرجی ریلیف فنڈ کی منظوری سے قبل قرضوں کے حصول کے لیے آئین میں موجود حد کو معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

آئندہ موسم سرما جرمن عوام کے لیے کتنا مشکل ہو گا؟

عالمی اقتصادی بحران کے بعد جرمن حکومت نے 2009ء میں جرمنی کے لیے قرضوں کے حصول کی ایک حد مقرر کی تھی جو اس کی مجموعی قومی پیدوار کے 0.35 فیصد تک ہونی چاہیے۔

جرمنی کے بنیادی قانون کے مطابق اس حد کو ''قدرتی آفات یا غیر معمولی ایمرجنسی صورتحال جو ریاست کے قابو میں نہ ہو اور جب ریاست کی معاشی حالت متاثر ہو رہی ہو‘‘ تو معطل کیا جا سکتا ہے۔

جرمن پارلیمان اس حد کو کورونا کی وبا شروع ہونے کے بعد سے پہلے بھی کئی مرتبہ معطل کر چکی ہے تاکہ حکومت اس وبا سے نمٹنے کے لیے زیادہ بڑے قرضے لے سکے۔

ا ب ا/ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)