1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

گیس کی کمی کا خوف، الیکٹرک ہیٹرز کی فروخت بڑھ گئی

9 اکتوبر 2022

جرمن عوام دھڑا دھڑ الیکٹرک ہیٹرز خرید رہے ہیں۔ وجہ یہ خدشات ہیں کہ آنے والے موسم سرما میں جرمنی کو قدرتی گیس کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لوگوں کو خدشہ ہے کہ گھروں کو گرم کرنے کے لیے گیس دستیاب ہی نہیں ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4Hh0a
تصویر: Frank Rumpenhorst/picture alliance/dpa

یہ منظر ہے جرمنی کے ایک ریٹیل اسٹور کا جہاں ایک تین سالہ بچہ ایک الیکٹرک ہیٹر پر اپنا ہاتھ رکھ کر گرمائش محسوس کرتا ہے اور پھر اپنے والد کو بتاتا ہے کہ یہ گرمائش کافی ہے۔ اور بہت سے برانڈز کے بنے ہوئے الیکٹرک ہیٹرز میں گھرا ہوا اس کا والد اس ہیٹر کی قیمت کا ٹیگ دیکھتا ہے۔

اس ریٹیل اسٹور کا یہ حصہ اس برس کچھ زیادہ ہی مصروف ہے اور اکثر کافی زیادہ لوگ الیکٹرک ہیٹر خریدنے کے لیے یہاں موجود ہوتے ہیں۔

سال 2022ء کے موسم سرما کے حوالے سے یہ خدشات دراصل روس کی طرف سے یورپ اور خاص طور پر جرمنی کو گیس کی فراہمیکو بڑی حد تک روک دینے کے سبب پیدا ہوئے ہیں۔ اسی سبب گیس کی قیمت میں نہ صرف کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے بلکہ اس طرح کے خدشات بھی موجود ہیں کہ ملک میں موجود ذخیرہ شدہ گیس ختم ہونے کے بعد شاید اس حد تک گیس بھی دستیاب نہ ہو جو گھروں کو گرم رکھنے کے لیے استعمال ہو سکے۔

فروخت میں حیران کن اضافہ

سال 2022ء کے آغاز سے اب تک جرمنی میں 958,000 الیکٹرک ہیٹرز فروخت ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد وشمار گروتھ فار نالج (GfK) نامی مارکیٹ ریسرچ کمپنی کی طرف سے ڈی ڈبلیو کو فراہم کیے گئے ہیں۔

آئندہ موسم سرما جرمن عوام کے لیے کتنا مشکل ہو گا؟

ان اعداد وشمار کے مطابق جنوری سے اگست 2022ء کے دوران جرمنی میں الیکٹرک ہیٹرز کی فروخت میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 76 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

لیکن اگر ان کی فروخت کو پانچ یورپی ممالک میں مجموعی طور پر دیکھا جائے یعنی جرمنی، برطانیہ، فرانس،ا سپین اور اٹلی کو تو ان میں گیس ہیٹرز کی فروخت میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران کی فروخت کے مقابلے میں 5.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دیگر ممالک میں الیکٹرک ہیٹرز کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ جرمنی میں افراتفری میں خریداری کا سلسلہ بڑھا ہے۔

الیکٹرک ہیٹنگ کی لاگت میں بھی اضافہ

دیدہ زیب الیکٹرک ہیٹر جو اس تین سالہ بچے کو پسند آیا ہے، اس کی 199 یورو کی قیمت دیکھ کر اس بچے کا والد تذبذب کا شکار ہو گیا ہے۔ اسے اب فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ یہ بیش قیمت خریدے یا 25 یورو مالیت کا ایک چھوٹا پنکھا جو گرم ہوا دیتا ہے۔ ایسے پنکھے بھی بہت سی شکلوں اور سائز میں اس ریٹیل اسٹور میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

کچھ مہنگے ماڈل کم بجلی استعمال کرنے کا دعویٰ کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر زیادہ تر بجلی سے چلنے والے ہیٹر بہت زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں۔

بجلی سے چلنے والے ان ہیٹرز اور پانی کو گرم کرنے کے نظاموں میں گیس کی بجائے بجلی استعمال کرنے کی صورت میں خدشہ ہے کہ بجلی کی طلب بھی بڑھے گی اور پاور گرڈ پر دباؤ بھی۔

جرمن فیڈرل ایسوسی ایشن آف انرجی اینڈ واٹر منیجمنٹ (BDEW)  نے ڈی ڈبلیو کے ایک سوال کے جواب میں بتایا، ''(ہیٹرز) پاور گرڈز کو اوور لوڈ کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر جب ایک خاص علاقے میں کسی بہت سرد شام کو بہت زیادہ لوگ بیک وقت ان کا استعمال کرتے ہیں تو۔‘‘

اس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر جرمن حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر اولیت گھروں کو گیس کی فراہمی کو ہی دی جائے گی۔

بی ڈی ای ڈبلیو کے مطابق، ''ہم بہت پریشان کن صورتحال میں ہیں، مگر پریشانی پھیلانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ پرائیویٹ گھر ہمارے ان صارفین میں شامل ہیں جنہیں تحفظ حاصل ہے۔‘‘

الیکٹرک ہیٹرز کا بہترین متبادل

جرمن شہر بون میں توانائی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی اسٹاٹ ورکے بون (SWB) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''انتہائی ضروری انفراسٹرکچر اور پرائیویٹ گھر ایسے صارفین ہیں جو پابندیوں کی زد میں سب سے آخر میں آئیں گے۔‘‘

اس کمپنی کے ایک ترجمان کے مطابق الیکٹرک ہیٹرز کا ایک بہترین نعم البدل الیکٹرک بلینکٹ یا کمبل ہے، جو ایک فین ہیٹر کے مقابلے میں بھی بہت ہی کم بجلی خرچ کرتا ہے۔

سشمیتا راما کرشنن (ا ب ا/ع ب)