1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنازعات سے ماحولیاتی نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں، ریسرچ رپورٹ

10 اکتوبر 2021

ایک تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ تنازعات کے شکار ممالک کو ماحولیاتی نقصانات سے بچنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کرنا ہوں گی۔ اس فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/41RwF
USA | Öl am Huntington Beach in Kalifornien
تصویر: Ringo H.W. Chiu/AP/picture alliance

بین الاقوامی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (IEP) نے ماحولیاتی خطرات میں اضافے  سے متعلق اپنی اس دوسری سالانہ رپورٹ میں ممکنہ ماحولیاتی نقصانات کے تناظر میں ایک سو اٹھہتر ممالک کا جائزہ لیا ہے۔ ان میں وہ علاقے اور ممالک شامل ہیں، جہاں تنازعات کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل گھمبیر ہو چکے ہیں۔

طوفانوں، سیلابوں، جنگلاتی آگ اور خشک سالی سے لاکھوں انسان بے گھر

ایکولوجیکل تھریٹ رپورٹ

انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی سالانہ رپورٹ میں خاص طور پر تنازعات کے شکار ملکوں کو لاحق ماحولیاتی نقصانات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

Mali Sahelzone l Anti-Terror-Operation Barkhane in der afrikanischen Sahelzone im Norden Malis, Marcon
ایک رپورٹ کے مطابق تنازعات کے شکار ممالک کو ماحولیاتی نقصانات سے بچنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کرنا ہوں گیتصویر: Christophe Petit Tesson/Pool/abaca/picture alliance

اس رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ ایسے علاقوں اور ممالک کو خوراک کی قلت، پینے کے پانی کی کمیابی، آبادی میں اضافے  سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کو بڑھتے درجہ حرارت، قدرتی آفات اور بے موسمی بارشوں کے علاوہ سیلابوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملکی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کسی بھی تنازعے کے ساتھ جڑی ہوتی ہے اور ان سے بھی حقوق کا صلب کرنا واضح ہے۔

انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے بانی اور ایگزیکٹو چیئرمین اسٹیو کلیلیا کے بقول اس رپورٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ دنیا تنازعات اور ماحولیاتی نقصانات کے تعلق کا مناسب انداز میں احاطہ کر سکے اور ان کو معلوم ہو سکے کہ تنازعات کس انداز میں ان کے ملک کے وسائل کو ہڑپ کرتے جا رہے ہیں اور ماحولیاتی نقصانات کی شدت کیسے بڑھتی جا رہی ہے۔

ایران میں پانی غائب، لوگ سراپا احتجاج، رپورٹ

شدید خطرے کے شکار علاقے

انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے ایک ڈائریکٹر سیرگے اشٹوربانٹس کے مطابق یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ اس وقت ماحولیاتی خطرات کی زد میں ہیں۔ اشٹوربانٹس نے تیس ممالک کی نشاندہی کی ہے، جہاں ماحولیاتی خطرات کمزور مزاحمتی عمل کی وجہ سے شدید ہو چکے ہیں۔ ان ملکوں میں حکومتی عمل داری بدعنوانی اور ناقص کاروباری ماحول کی وجہ سے کمزور ہوتی جا رہی ہے۔

Bildergalerie Wasser als Wohnfläche Baum USA Kalifornien
مسلح تنازعات کی وجہ سے زمین کا حسن بکھرتا جا رہا ہےتصویر: Getty Images

انہی خطوں میں تین علاقوں کو انتہائی پریشان کن داخلی انتشار اور مسلح حالات کا سامنا ہے۔ اول: ساحل اور قرن افریقہ کی پٹی میں صومالیہ اور موریطانیہ کے قرب و جوار کے ممالک۔ دوم: جنوبی افریقی پٹی کے ممالک انگولا سے مڈغاسکر اور سوم: مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی بیلٹ ہے، جس میں پاکستان سے شام تک کے ممالک آتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان علاقوں میں ماحولیاتی خطرات کلائمیٹ چینج کے بغیر پیدا ہیں، جیسا کہ پانی کی کمیابی اور خوراک کی قلت اور یہ مزید تناؤ کا سبب بن رہے ہیں۔ سن 2050 تک ایسا ہی رہا تو صرف صحارا علاقے کے چھیاسی ملین افراد کو بے گھری کا شکار ہونا پڑے گا۔

بھارت: بارش کے لیے لڑکیوں کی برہنہ پریڈ

تنازعات اور ماحولیات نقصان کا پیچ دار تعلق

اسٹیو کلیلیا نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ تنازعات سے وسائل میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس باعث ملکی بنیادی ڈھانچے اور انتظامی نظام کمزور ہو جاتے ہیں اور یہی گراوٹ انجام کار کسی قدرتی آفات کے موقع پر ناکافی ثابت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نقصان جنگل بردگی اور مال مویشی کی ہلاکتوں کی صورت میں بھی نمودار ہوتا ہے۔ کلیلیا نے ان مختلف ہیتوں کی روشنی میں تنازعات اور ماحولیاتی نقصانات کے تعلق کو بیان کرنے کی کوشش کی۔

Ressourcenknappheit Afrika Kind
سن 2050 تک صورت حال میں تبدیلی پیدا نہ ہوئی تو صرف صحارا علاقے کے چھیاسی ملین افراد کو بے گھری کا شکار ہونا پڑے گاتصویر: picture alliance / dpa

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تنازعات کی وجہ سے مذہبی اور لسانی گروپوں کے درمیان رسہ کشی کا جو سلسلہ شروع ہو تا ہے وہ بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتا کیونکہ یہ مسلح کشیدگی ماضی کے دفن شدہ تنازعات کو بھی کھینچ کر باہر لے آتی ہے۔ اس کی مثال کے طور پر انہوں نے صحارا کے علاقے ساحل میں پائے جانے والے مسلح حالات کو پیش کیا۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اقوام عالم کی یونائیٹد نیشنز  کلائمیٹ چینج کی کانفرنس (COP26) میں شریک ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ یہ کانفرنس برطانوی علاقے اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں رواں برس اکتیس اکتوبر سے بارہ نومبر تک منعقد ہو گی۔

ایلیسٹیئر والش (ع ح/ ا ا)