1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: بارش کے لیے لڑکیوں کی برہنہ پریڈ

جاوید اختر، نئی دہلی
7 ستمبر 2021

یہ شرمناک واقعہ وسطی بھارت کے مدھیا پردیش میں خشک سالی سے متاثرہ بندیل کھنڈ علاقے کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ بارش کے لیے بھگوان کو راضی کرنے کے مقصد سے چھ کمسن لڑکیوں کو پورے گاؤں میں برہنہ گھمایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/400x0
Indien Tradition Kleidung Saree Sari
(علامتی تصویر)تصویر: Yavuz Sariyildiz/Zoonar/picture alliance

سوشل میڈیا پر ان دنوں ایسی کئی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں کندھے پر لکڑی کا ایک ڈنڈا، جس میں ایک مینڈک بندھا ہوا ہے، لے کر کمسن لڑکیوں کو برہنہ حالت میں پورے گاؤں میں گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا بارش کے بھگوان، اِندردیوتا، کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ بارش ہو اور ان کے علاقے سے خشک سالی دور ہوسکے۔

معاملہ کیا ہے؟

مدھیا پردیش صوبے میں بندیل کھنڈ علاقے کے داموہ ضلع ہیڈکوارٹر سے کوئی پچاس کلومیٹر دور بانیا گاؤں شدید خشک سالی  کا شکارہے۔

 ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں کا ماننا ہے کہ اگر لڑکیوں کو برہنہ گھمایا جائے تو بارش کے بھگوان خوش ہوجاتے ہیں اور انہیں خشک سالی جیسی صورت حال سے راحت مل سکتی ہے۔ گاؤں والوں نے اسی مقصد سے گزشتہ اتوار کو تقریباً پانچ برس عمر کی چھ لڑکیوں کو برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھمایا۔ان لڑکیوں نے اپنے کندھوں پر ایک ڈنڈا لے رکھا تھا جس میں مینڈک بندھا ہوا تھا۔

جادو ٹونے میں ملوث ہونے کے شبے میں خاندان کا قتل

لڑکیوں کے ساتھ خواتین بھی چل رہی تھیں۔ وہ بھجن گارہی تھیں اورگھر گھر جاکر وہاں سے کھانے پینے کی چیزیں مانگ رہی تھیں۔ ان چیزوں کو یکجا کرکے بعد میں ایک مندر میں پکایا گیا اور پورے گاؤں کے لوگوں میں تقسیم کیا گیا۔

ایک ویڈیو میں ان خواتین کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اس سے بھگوان خوش ہوں گے، بارش ہوگی اور کھیتوں میں ہماری فصلیں بچ جائیں گی جو بارش نہ ہونے کی وجہ سے مرجھا گئی ہیں۔

Indien Global Ideas Webspecial | Bihar
تصویر: Catherine Davison/DW

’کوئی شکایت نہیں ملی ہے‘

داموہ کے ضلعئی کلکٹر ایس کرشنا چیتنیا کا کہنا ہے کہ انہیں اس 'رسم‘ کے سلسلے میں گاؤں والوں سے کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ 'رسم‘ لڑکیوں کے والدین کی رضامندی سے ادا کی گئی تھی بلکہ والدین بھی اس میں شریک تھے۔

کورونا وائرس: تالی اور تھالی کے بعد مودی کا نیا منتر

ضلعئی کلکٹر کا کہنا تھا،” ایسے معاملات میں انتظامیہ گاؤں والوں کو توہم پرستی اور اس کے مضمرات کے بارے میں صرف آگاہ ہی کرسکتی ہے اور انہیں یہ سمجھا سکتی ہے کہ اس طرح کے رسوم و رواج کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔"

مدھیا پردیش پولیس نے کہا ہے کہ گو کہ انہیں اس واقعے کے سلسلے میں اب تک کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی ہے تاہم وہ اس کی تفتیش کررہی ہے۔

بچوں کے قومی کمیشن نے جواب طلب کرلیا

بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے اس واقعے پر ضلعی انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔

داموہ کے ضلعئی کلکٹر ایس کرشنا چیتینا نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اس واقعے کے حوالے سے جلد ہی ایک رپورٹ قومی کمیشن کو بھیجے گی۔

داموہ کے سپریٹنڈنٹ پولیس ڈی آر تنویر کا کہنا تھا،” اگر یہ پایا گیا کہ کسی نے لڑکیوں کو برہنہ ہونے کے لیے دباؤ ڈالا تھا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔"

تنویر کا کہنا تھا کہ چونکہ اس علاقے میں بارش بہت کم ہوتی ہے اس لیے گاؤں والے ہر برس یہ رسم ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کی عورتیں خود ہی اپنی لڑکیوں کو برہنہ کرکے گاؤں میں بھیک مانگنے کی رسم ادا کرتی ہیں۔

Indien Symbolbild Trockenheit
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla

توہم پرستی کا شکار

بھارت گو کہ زرعی ملک ہے لیکن یہاں کی زراعت بڑی حد تک مانسون کی بارش پر منحصر ہے اور بارش نہ ہونے کی صورت میں کسانوں کا بہت نقصان ہوتا ہے۔ ایسے میں توہم پرست افراد بارش کے بھگوان کو خوش کرنے کے لیے کئی طرح کی مقامی رسومات ادا کرتے ہیں۔

بھارت: قربانی کے نام پر ماں نے چھ سالہ بیٹے کو قتل کر دیا

بعض مقامات پر مینڈکوں اور گدھوں کی شادی کا باضابطہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان میں پورا گاؤں شریک ہوتا ہے۔ بعض جگہوں پر خواتین کھیتوں میں برہنہ ہوکر اپنے کاندھے پر رکھ کر ہل چلاتی ہیں۔ کچھ مقامات پر لوگ ننگے بدن کانٹوں پر لوٹتے ہیں۔ ایسا کرنے والے بالعموم دلت ہوتے ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ ایسا کرنے سے ان کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے بھگوان کو رحم آجائے گا اور بارش ہوگی۔

اس طرح کے واقعات کی خبریں مدھیا پردیش کے علاوہ آسام، تامل ناڈو، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اوڈیشہ اور بہار کی ریاستوں میں اکثر آتی رہتی ہیں۔