1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی انتخابات: صدر ایردوآن کی راہ میں ایک نئی مشکل حائل

12 مئی 2023

کہا جا رہا ہے کہ قدرے غیر معروف امیدوار محرم انجے کے دستبردار ہوجانے سے حزب اختلاف کے امیدوار کمال قلیچدار اولو کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ ترکی میں نیا صدر منتخب کرنے کے لیے اتوار کے روز ووٹ ڈالے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4RF2f
Türkei Muharrem Ince  Wahlkampf
تصویر: AFP

ترکی کے صدارتی انتخابات کے لیے جو امیدوار بھی میدان میں ہیں، ان میں سے ایک قدرے غیر معروف حریف محرم انجے نے جمعرات کے روز اپنی امیدواری واپس لے لی، جس کی وجہ سے ووٹنگ سے چند روز قبل ہی صدرتی انتخابات میں مزید ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔

ترک صدر ایردوآن کی علالت کے بعد انتخابی مہم میں واپسی

ہم اس تازہ پیش رفت کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے لیے اتوار کے روز ووٹ ڈالے جائیں گے۔ عہدہ صدارت کے لیے جو چار امیدوار میدان میں اترے ان میں سے محرم انجے بھی ایک تھے۔ تاہم 59 سالہ محرم نے اس سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے، البتہ انہوں نے کسی دوسرے امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ترکی میں انتخابات کے لیے جرمنی میں مقیم ڈیڑھ ملین ترکوں کے لیے پولنگ اسٹیشن کُھل گئے

محرم انجے نے اپنی سینٹر لیفٹ 'ہوم لینڈ' پارٹی کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''میں مقابلے سے دستبردار ہو رہا ہوں۔ یہ میں اپنے ملک کے لیے کر رہا ہوں۔''

ترکی کے آئندہ انتخابات میں کیا داؤ پر لگا ہوا ہے؟

ہوم لینڈ پارٹی کو اس طرح سے دیکھا جا رہا تھا کہ وہ نیشنل الائنس کے ووٹوں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ یہ قومی اتحاد موجودہ صدر رجب طیب ایردوان کی مخالفت میں چھ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل ہے، جس کی قیادت اہم امیدوار کمال قلیچدار اولو کر رہے ہیں۔

ترک صدر ایردوآن کا مئی میں انتخابات کرانے کا اشارہ

ہوم لینڈ پارٹی اور قلیچدار اولو کا نیشن الائنس دونوں ہی ترکی میں دو دہائیوں سے حکمرانی کرنے والے موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محرم انجے نے گرچہ صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے، تاہم ان کی پارٹی اب بھی اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔

Türkei | Präsidentschaftswahl | Kandidatenkundgebung der türkischen Opposition | Kemal Kilicdaroglu, CHP
رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ قلیچدار اولو کو موجودہ صدر ایردوآن پر محض چند پوائنٹس کی برتری حاصل ہےتصویر: Alp Eren Kaya /Depo Photos/Abaca/picture alliance

دستبرداری پر دوسرے امیدواروں کا ردعمل

صدارتی انتخابات میں ووٹنگ شروع ہونے سے محض دو ماہ قبل محرم انجے اس ریس میں شامل ہوئے تھے اور اسی لیے ان پر تنقید بھی ہو رہی تھی۔ تاہم ہوم لینڈ پارٹی کے رہنما نے میدان میں اترنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 74 سالہ قلیچدار اولو سے کم عمر اور ایک بہتر متبادل ہیں۔

ادھر قلیچدار اولو نے دستبرداری کے اعلان کے بعد اپنی ایک ٹویٹ میں محرم انجے سے اپنی حمایت کرنے کی درخواست کی اور کہا: '' آئیے ناراضگیوں کو ایک طرف رکھیں۔''

دوسری جانب صدر ایردوآن نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور دارالحکومت انقرہ میں ایک سیاسی تقریب کے دوران کہا، ''امیدواروں میں سے ایک دستبردار ہو گیا ہے۔ یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔ سچ کہوں تو میں اداس ہوں۔ کاش وہ آخر تک امیدوار بنے رہتے۔''

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ قلیچدار اولو کو موجودہ صدر ایردوآن پر محض چند پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ تاہم اب بھی وہ اتوار کو ہونے والے انتخابات میں مکمل طور پر جیت کے لیے 50 فیصد ووٹوں کی حد کو توڑنے سے قاصر نظر آ رہے ہیں۔ اگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو دو ہفتے کے بعد 28 مئی کودوبارہ پولنگ ہوگی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ انجے کے دستبردار ہونے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہوم لینڈ پارٹی کے ووٹرز اب نیشنل الائنس کو اپنی حمایت پیش کر دیں، جس سے قلیچدار اولو کو واضح اکثریت بھی مل سکتی ہے۔

ترکی کے پولسٹر میٹروپول کی طرف سے جاری کردہ تازہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ محرم انجے کے حامیوں کے تقریباً 49 فیصد ووٹ نیشنل الائنس کے حق میں جا سکتے ہیں، جبکہ 22 فیصد تک صدر ایردوآن کی حمایت کر سکتے ہیں۔

صدارتی امیدوار کی دوڑ میں چوتھے امیدوار سینان اوگن ہیں، جو انتہائی دائیں بازو کی 'نیشنلسٹ موومنٹ' پارٹی کے امیدوار ہیں۔ وہ دراصل موجودہ صدر طیب ایردوآن کے حامیوں کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور اس طرح ایردوآن کی امیدواری کمزور ہوتی جا رہی ہے۔

ص ز / ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

ترک الیکشن: کیا ایردوآن متحد اپوزیشن کو شکست دے سکیں گے؟