1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تبصرہ: بھارت کو اخلاقی رویے بدلنا ہوں گے

21 مئی 2021

بھارتی حکومت کووڈ انیس کی وبا سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ حکومت کی تبدیلی کا نعرہ لگانے سے قبل آزادی کے بعد کے سب سے بڑے انسانی بحران میں مروجہ اخلاقی اقدار کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/3tiZf
Indien Corona-Situation | Ghaziabad
تصویر: Tauseef Mustafa/AFP

اس وبا کے دوران لوگوں کو ذہنی صحت،  دانائی اور دولت نے لُوٹ لیا ہے۔ کسی کی زندگی بچانے کے لیے کوئی اصول اور ضابطہ باقی نہیں رہا۔ لوگ صرف ایمبیولینس حاصل کرنے کے لیے بھارتی کرنسی میں پچاس ہزار تک دینے پر مجبور ہیں، اپنے پیاروں کو ہسپتال میں داخل کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ بھی دینے کے لیے خاندان راضی ہیں۔

بھارت: بلیک کے بعد اب وائٹ فنگس کا خطرہ

زندگی بچانے کی ضروریات، جیسا کہ میڈیکل آکسیجن اور متعدی امراض سے بچاؤ کی ادویات وغیرہ، کے حصول کے لیے بلیک مارکیٹ کی قیمت ادا کی جا رہی ہے۔

Nepal Kathmandu | Coronavirus Krise | Krematorium
کورونا سے مرنے والے افراد کے رشتہ دار جنگلے سے باہر کھڑے ہو کر لاشوں پر پھول پھینک رہے ہیںتصویر: Niranjan Shrestha/AP Photo/picture alliance

اخلاقی اقدار کے نظام کی ناکامی

پچھتر برسوں کی محنت سے تشکیل پانے والی جمہوریت میں ایسے دروازے کھولے گئے تا کہ ذات پات اور طبقات سے ہٹ کر لوگوں کو مراعات حاصل ہوں۔ لیکن ہوا کچھ یوں کہ اس کے تحت مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات حاصل ہوئیں اور غریب لوگ مزید غریب ہوتے چلے گئے۔

بھارت: گاؤ موتر پر نکتہ چینی، صحافی اور کارکن کو جیل

گزشتہ سات دہائیوں میں بنیادی ضروریات جس میں ہیلتھ کیئر اہم ہے، یہ صرف نجی سیکٹر کے ہاتھ میں چلی گئی اور امراء اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے وقف ہو کر رہ گئی۔ کورونا وبا میں جب ہیلتھ کیئر کے نجی سیکٹر پر دباؤ بڑھا تو مراعات یافتہ طبقے کو تو سب کچھ مل گیا لیکن ضرورت مند پریشانی کے جال میں الجھتے چلے گئے۔ اب اس ملک میں امراء سے عطیات دینے کی درخواستیں کی جا رہی ہیں کہ تا کہ ملک میں سطح غربت سے نیچے رہنے والی تیس فیصد عوام کی مدد کی جا سکے۔

Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
میڈیکل آکسیجن اور متعدی امراض سے بچاؤ کی ادویات بلیک مارکیٹ کی اشیا کے طور پر فروخت کی جا رہی ہیںتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس کام میں حکومت شامل ہو جائے، وہ کبھی پورا نہیں ہوتا اور اس کی وجہ عدم قابلیت قرار دی جا سکتی ہے کیونکہ برسوں سے حکومتی افسران اور ملازمین کو سست روی سے کام کرنے کی عادت ہو گئی ہے۔

مثالی افراد کی جانب دیکھنا بند کرنا ہو گا

بھارتی حکومت کا خواب ہے کہ اس ملک کو پانچ ٹریلین کی اکانومی کا ملک بنایا جائے تو اس کے لیے پہلے قابل اعتماد انتظامی نظام کو فعال کرنا ہو گا۔ اصلاحات کے کھوکھلے بیانات کی جگہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کو تسلیم کرنا ہو گا کہ بھارتی لوگوں کی زندگیاں دولت، بہتر ڈگریوں، مغربی ملکوں کی جانب مہاجرت اور مذہبی گوروؤں کے بیانات سے بہتر نہیں ہوں گی۔ بھارت میں عام انسان کی زندگی غیر اہم منصوبوں سے زیادہ قیمتی ہے۔

Weltspiegel 14.05.2021 | Corona | Indien Bengaluru, Trauer
بھارت میں شمشان گھاٹ پر بھی کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی نعشوں کو جلانے میں مشکلات ہیںتصویر: Samuel Rajkumar/REUTERS

ملک کی ترقی کثیر الجہتی اصلاحات اور مشترکہ کوششوں سے تکمیل پاتی ہیں۔ اس کا پہلا مرحلہ وفاقی ڈھانچے سمیت ریاستوں کی حکومتوں میں مثبت اور تعمیری پیش رفت از حد اہم ہے۔

بھارت: ایک طرف کورونا کی مار دوسری طرف لوٹ کھسوٹ کا بازار

مرکز میں بی جے پی کی حکومت کو مذہبی نعرے بازی سے ہٹ کر انتظامی بہتری کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ویسے بھی مذہبی سیاست قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اس ملک میں تقسیم کی سیاست برطانوی سامراجی نظام کا ورثہ ہے اور اس سے دوری اختیار کرنے میں بہتری ہے۔

انکیتا مکھوپدھائے (ع ح، ب ج)