1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: بلیک کے بعد اب وائٹ فنگس کا خطرہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
21 مئی 2021

بھارت میں اب بلیک کے بعد وائٹ فنگس کی وجہ سے خوف بڑھ رہا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق وائٹ فنگس بلیک فنگس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے، یہ نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ ناخون، جلد، کڈنی اور جنسی اعضا کو بھی بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ti2V
Indien Hyderabad | Covid-Genesener, Pilzinfektion
تصویر: Mahesh Kumar A./AP Photo/picture alliance

بھارتی حکومت نے گزشتہ روز ہی تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ 'بلیک فنگس' نامی نئی بیماری کو ایک وبائی مرض کے طور رپورٹ کرے، جس کے دوسرے روز ہی بھارت میں طبی ماہرین نے ایک نئے مرض 'وائٹ فنگس' کے لیے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیا مرض بلیک فنگس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

بہار میں نشاندہی

وائٹ فنگس یعنی سفید پھپھوند نامی اس بیماری کا سب سے پہلے ریاست بہار میں پتہ چلا جہاں پٹنہ میں پارس ہسپتال کے سینیئر ڈاکٹر ارونیش کمار کا کہنا ہے کہ وائٹ فنگس کے مریضوں میں بھی کووڈ 19 جیسی ہی علامات پائی جاتی ہیں تاہم  کووڈ 19 کی رپورٹ نیگیٹیو آتی ہے،’’اس کی تشخیص سٹی اسکین اور ایکسرے کی مدد سے ہو پاتی ہے۔‘‘

 ان کا کہنا ہے کہ وائٹ فنگس بلیک فنگس سے کہیں زیادہ خطرنک بیماری ہے،’’یہ صرف پھیپھڑے ہی نہیں بلکہ ناخون، جلد، شکم، گردے، دماغ، منہ اور جنسی اعضا کو بھی بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔‘‘ ان کے مطابق چونکہ یہ بیماری سب سے پہلے پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتی ہے، اس لیے کورونا وائرس سے متاثر بیشتر افراد کو اس سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

Indien Neu Delhi | Coronakrise: Trauer um verstorbenes Familienmitglied
تصویر: Naveen Sharma/Zuma/picture alliance

بلیک فنگس پر حکومتی ہدایات

بھارتی حکومت نے 20 مئی جمعرات کے روز کورونا وائرس کے مریضوں کو بری طرح سے متاثر کرنے والی نئی بیماری ’بلیک فنگس‘ یا سیاہ پھپھوند کی سخت نگرانی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ بھارت میں حالیہ دنوں میں کورونا وائرس سے وابستہ اس نئی بیماری میں بھی کافی اضافہ دیکھا گيا ہے۔

طبی نکتہ نظر سے 'بلیک فنگس' کا نام مائیکوسس ہے جو ان لوگوں کے لیے مہلک ثابت ہو رہی ہے جن کی قوت مدافعت بہت کمزور ہو۔ وزارت صحت نے اپنے ایک نوٹیفیکشن میں تمام ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ اس نئے مرض کے مصدقہ یا پھر مشکوک کیسز سے متعلق تمام معلومات امراض کے نگراں ادارے 'انٹیگریٹیڈ ڈزیز سرویلینس پروگرام' تک لازمی طور پہنچائیں۔  

ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز

ملک میں کورونا وائرس کے شدید بحران کی وجہ سے ہسپتال میں جگہ کی کمی ہے اور ان نئی بیماریوں کی وجہ سے طبی مراکز پر اضافی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ دارالحکومت دہلی نے اس کے علاج کے لیے کئی نئے خصوصی ہسپتال تیار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

Weltspiegel 14.05.2021 | Corona | Indien Bengaluru, Trauer
تصویر: Samuel Rajkumar/REUTERS

مغربی ریاست مہا راشٹر، جو کووڈ 19 کی دوسری لہر سے بھی بری طرح متاثر ہے، میں بلیک فنگس کے تقریبا دو ہزار  نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ریاست راجستھان اور تیلنگانہ نے تو اس مرض کو بھی وبا کے زمرے میں شامل کر لیا ہے۔

 یہ بیماری کسے حملہ آور ہوتی ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق کورونا  کا علاج کرانے کے بعد صحت یاب ہو جانے والے مریضوں پر بلیک فنگس کا حملہ اس لیے زیادہ ہو رہا ہے کیونکہ کورونا کے مریضوں کو آئی سی یو میں طویل عرصے تک علاج کے دوران Anti Fungal دوائیں دی جاتی ہیں جس سے ان کی قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا کے علاج کے دوران اسٹروئیڈ کے استعمال اور مریضوں میں ذیابیطس کی شکایت بھی بلیک فنگس کا شکار ہونے کی ایک اہم وجہ ہوسکتی ہے۔

Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

کورونا وائرس کا بحران جاری

بھارت میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کورونا وائرس کی وبا کا قہر جاری ہے جس کی وجہ سے اموات اور انفیکشن  کی شرح میں کوئی خاص بہتری نہیں آ پائی ہے۔ گزشتہ چند روز سے انفیکشن کی شرح میں پہلے کے مقابلے میں کچھ کمی ضرور آئی ہے تاہم اموات کی شرح برقرار ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے تقریباً دو لاکھ ساٹھ ہزار مزید نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ روز بھی تقریباً دو لاکھ اسّی ہزار کے آس پاس نئے کیسز سامنے آئے تھے۔ اس کے برعکس گزشتہ ہفتے مسلسل ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ کے دوران یومیہ کیسز آتے رہے تھے۔

کشمیر: تین دن میں آکسیجن کی فراہمی کے ساتھ کووڈ ہسپتال تیار

اس مناسبت سے انفیکشن کی شرح میں گزشتہ چند روز سے کچھ کمی دیکھی گئی ہے تاہم اس مرض سے ہلاک ہونے والے افراد کی شرح میں کوئی خاص فرق سامنے نہیں آیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان بھارت میں چار ہزار 209 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک روز قبل ہلاکتوں کی یومیہ تعداد پونے چار ہزار سے قریب تھی۔ بھارت میں مجموعی طور پر اس وبا سے مرنے والوں کی تعداد دو لاکھ 91 ہزار 331 ہو گئی ہے۔

متاثرین کی مجموعی تعداد پونے تین کروڑ کے آس پاس ہے جبکہ اس وقت بھی تیس لاکھ سے بھی زیادہ ایکٹیو کیسز ہیں جن کا مختلف ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔

گائے کا گوبر اور پیشاب کووڈ انیس کا علاج نہیں، طبی ماہرین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں