1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی فوج جنوبی غزہ کے شہر رفح میں داخل ہو گی، نیتن یاہو

17 مارچ 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیلی زمینی دستے طے شدہ پروگرام کے مطابق مجوزہ عسکری کارروائی کے لیے اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں داخل ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/4dpBF
جنوبی غزہ پٹی کے شہر رفح میں بمبادی کے بعد تباہی کا ایک منظر
جنوبی غزہ پٹی کے شہر رفح میں بمبادی کے بعد تباہی کا ایک منظرتصویر: Ahmad Hasaballah/Getty Images

یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی سربراہ حکومت نے آج اتوار 17 مارچ کے روز اپنی کابینہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''بین الاقوامی دباؤ کتنا بھی زیادہ کیوں نہ ہو، وہ ہمیں اس جنگ میں اپنے مقاصد کے حصول سے روک نہیں سکے گا۔ یہ مقاصد حماس کا خاتمہ، ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کو یقینی بنانا ہیں کہ غزہ دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔‘‘

’رفح میں آپریشن ہو گا‘

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس خطاب کی ان کی دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے مطابق اسرائیلی سربراہ حکومت نے کہا، ''اپنے انہی مقاصد کے حصول کے لیے ہم رفح میں بھی آپریشن کریں گے۔‘‘

سمندری راستے سے امداد کی پہلی کھیپ غزہ پہنچ گئی

بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی وزیر اعظم کا آج کا یہ بیان اس لیے تشویش کی وجہ بنے گا کہ اسرائیل پر یہ دباؤ کافی زیادہ ہے کہ وہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے مصر کے ساتھ سرحد کے قریب واقع جنوبی شہر رفح میں اپنے دستوں کے ذریعے اس لیے کوئی زمینی  آپریشن نہ کرے کہ یوں وہاں بہت زیادہ شہری جانی نقصان کا خطرہ ہو گا۔

جنگ کے مقاصد کے حصول کی راہ میں کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو
جنگ کے مقاصد کے حصول کی راہ میں کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہوتصویر: Abir Sultan/AP/dpa/picture alliance

اس کی وجہ یہ ہے کہ غزہ کی جنگ میں اس خطے کی مجموعی طور پر تقریباﹰ 2.4 ملین کی آبادی کا بہت بڑا حصہ اپنے آبائی رہائشی علاقوں سے نقل مکانی کر کے رفح میں پناہ لے چکا ہے اور وہاں کسی بھی زمینی آپریشن سے لاکھوں انسانوں کی سلامتی خطرات کا شکار ہو جائے گی۔

دوحہ مذاکرات کی متوقع بحالی

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا رفح میں زمینی کارروائی سے متعلق تازہ ترین بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک بار پھر بین الاقوامی ثالثی کوششوں سے غزہ کی جنگ میں فائر بندی سے متعلق مذاکرات کی بحالی کی امید کی جا رہی ہے۔

حماس کی جنگ بندی کی تجویز ’غیر حقیقی‘ ہے، اسرائیل

نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیل کی کابینہ کے وزراء آج ہی بعد ازاں اس بارے میں مشورے کر رہے ہیں کہ دوحہ سیزفائر مذاکرات میں شرکت کے لیے جو اسرائیلی وفد قطر بھیجا جائے گا، اسے کن امور پر اور کس حد تک آمادگی ظاہر کرنے کے اختیارات ہوں گے۔

جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں بمباری کے بعد آسمان کی طرف اٹھتا ہوا دھواں
جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں بمباری کے بعد آسمان کی طرف اٹھتا ہوا دھواںتصویر: Ismael Mohamad/UPI Photo/IMAGO

غزہ کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں ساڑھے گیارہ سو کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

قطری ثالثوں کا ہدف عیدالفطر سے قبل غزہ کی جنگ میں فائر بندی

ان یرغمالیوں میں سے تقریباﹰ سو سے زائد کو نومبر میں ایک فائر بندی وقفے کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی اپنی جیلوں سے بہت سے فلسطینیوں کو رہا کر دیا تھا۔ اب بھی بیسیوں اسرائیلی یرغمالی حماس کے قبضے میں ہیں، جسے یورپی یونین، امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر ممالک باقاعدہ طور پر دیشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

جرمن چانسلر شولس سے ملاقات

مشرق وسطیٰ میں غزہ کی اسی جنگ کے پس منظر میں وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس ان دنوں ایک بار پھر خطے کے دو روزہ دورے پر ہیں۔  وہ کل ہفتے کو جرمنی سے اردن کے لیے روانہ ہوئے تھے اور وہاں انہیں عقبہ میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی سے آج اتوار کو ملاقات کرنا تھی۔

جرمن چانسلر شولس اور اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کے مابین مذاکرات کے موقع پر لی گئی ایک تصویر
جرمن چانسلر شولس اور اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کے مابین مذاکرات کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: Sandra Steins/BPA/dpa/picture alliance

اس ملاقات کے بعد آج ہی اسرائیل پہنچنے پر چانسلر اولاف شولس اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ اور وزیر اعظم نیتن یاہو سے بھی ملیں گے۔ توقع ہے کہ خاص طور پر وزیر اعظم سے اپنی ملاقات میں جرمن چانسلر ایک بار پھر اپنی یہ تنبیہ دہرائیں گے کہ اسرائیلی فوج جنوبی غزہ کے شہر رفح میں داخل ہو کر وہاں کوئی زمینی آپریشن شروع نہ کرے۔

یہ دو روزہ دورہ جرمن چانسلر شولس کا غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس خطے کا دوسرا دورہ ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد شولس نے اسرائیل کا پہلا دورہ حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دس روز بعد کیا تھا۔

رفح میں زمینی آپریشن کی بین الاقوامی مخالفت

اسرائیلی فوج کا رفح میں ممکنہ زمینی آپریشن ابھی سے کس قدر متنازعہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کے صدر جو بائیڈن بھی، جو شروع سے ہی اس جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرتے رہے ہیں، یہ بات کھل کر کہہ چکے ہیں کہ شہری آبادی کے تحفظ کے کسی واضح اور قابل اعتماد منصوبے کے بغیر اسرائیل کی طرف سے رفح میں فوجی مداخلت ایک 'ریڈ لائن‘ ہو گی۔

غزہ: امدادی قافلے کا حادثہ، ایک سو سے زائد افراد ہلاک

سعودی عرب کے شاہ سلمان کا غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ

اسی طرح یورپی یونین بھی اسرائیل سے کئی بار یہ مطالبہ کر چکی ہے کہ وہ رفح میں گراؤنڈ آپریشن سے احتراز کرے۔

اسی بارے میں اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں کی طرف سے بار بار کی جانے والی اپیلیں بھی بہت واضح ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بھی ابھی جمعے کے روز اسرائیل سے اپیل کی تھی کہ وہ ''انسانیت کے نام پر‘‘ رفح میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 31 ہزار کے قریب

دوسری طرف جمعے ہی کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے یہ کہہ دیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے رفح میں فوجی آپریشن کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ تاہم نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ آپریشن کب شروع کیا جائے گا۔

یروشلم میں اداس رمضان

غزہ میں ہلاکتوں کی نئی تعداد

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج اتوار کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید کم از کم 92 افراد ہلاک ہو گئے۔ یوں غزہ میں اس جنگ کے دوران مارے جانے والے افراد کی تعداد اب کم از کم بھی 31,645 ہو گئی ہے۔

غزہ کو امداد کی ترسیل، امریکہ عارضی بندرگاہ قائم کرے گا

مرنے والوں میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ اس کے علاوہ وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں، جو اب اپنے چھٹے مہینے میں ہے، اب تک 73,676 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق غزہ میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران سو کے قریب نئی ہلاکتوں میں سے کم از کم 61 افراد گزشتہ رات کی جانے والی اسرائیلی بمباری میں مارے گئے۔

م م / ع ب، ع ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

رمضان کی آمد: مہنگائی کا بوجھ اور جنگ کا خطرہ