1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی جمہوریت خطرے میں ہے، راہول گاندھی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
3 مارچ 2023

راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ بھارتی جمہوریت کے لیے لازمی ادارہ جاتی ڈھانچے محدود ہوتے جا رہے ہیں اور جمہوری اقدار حملے کی زد میں ہیں۔ حکمران جماعت بی جے پی نے وزیر اعظم مودی پر کی جانے والی اس تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4OCTn
Indien Rahul Gandhi bei einer Pressekonferenz in Nez Delhi
تصویر: Naveen Sharma/ZUMAPRESS.com/picture alliance

بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھارتی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں اور ایک ایسا نظریہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جسے ملک جذب نہیں کر سکتا۔ 

دو ہزار مربع کلومیٹر بھارتی علاقے پر چین قابض ہے، راہول گاندھی

راہول گاندھی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ ایسی دو تین چیزیں بتا سکتے ہیں، جو نریندر مودی اچھی کر رہے ہیں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ  دو تین ایسی چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، البتہ وہ اس بات پر فکر مند ہیں کہ وہ ’’میرے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا رہے ہیں اور وہ بس یہی  کر رہے ہیں۔‘‘

'بھارتی جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے' راہول گاندھی

راہول گاندھی برطانیہ میں کیمبرج یونیورسٹی کے اسکول آف بزنس میں طلبہ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے یہ خطاب بدھ کے روز کیا تھا، تاہم اس کی ویڈیو جمعے کے روز پوسٹ کی گئی، جس پر بی جے پی نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

 ’مودی نے چین کے سامنے سر نگوں کر دیا‘ راہول گاندھی

راہول گاندھی نے کیا کہا؟

اپنی تقریر کے آغاز میں راہول گاندھی نے کہا کہ بھارتی جمہوریت اس وقت شدید دباؤ اور حملوں کی زد میں ہے اور یہ سب کو معلوم بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’حزب اختلاف کے رہنما اب (اپنی اپوزیشن کی) جگہ کی تلاش میں ہیں۔ آخر یہ کیا ہو رہا ہے؟ وہ ادارہ جاتی ڈھانچے، جو جمہوریت، پارلیمنٹ، آزاد صحافت اور عدلیہ کے لیے لازمی ہیں، یہ سب محدود ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں بھارتی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچوں پر حملے کا سامنا ہے۔‘‘

کانگریسی رہنما نے کہا کہ حکومت نے پیگاسس نامی سافٹ ویئر کی مدد سے حزب اختلاف کے رہنماؤں کی جاسوسی کی۔ ’’بھارتی جمہوریت حملے کی زد میں ہے۔ ہم جمہوریت پر حملے کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

Iniden Rahul Gandhi Vorsitzender oppositionelle Kongresspartei
راہول گاندھی نے کہا کہ جب میڈیا پر یا ملک کے جمہوری ڈھانچے پر حملہ ہوتا ہے، تو ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ بطور اپوزیشن لوگوں سے بات چیت تک کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہےتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

راہول گاندھی کا مزید کہنا تھا، ’’خود میرے فون پر پیگاسس تھا۔ سیاستدانوں کی ایک بڑی تعداد کے فون پر پیگاسس موجود تھا۔ مجھے تو انٹیلیجنس افسران نے بلا کر کہا کہ ’’براہ کرم اس بارے میں محتاط رہیں کہ آپ فون پر کیا باتیں کر رہے ہیں کیونکہ ہم اس طرح کی چیزوں کو ریکارڈ کر رہے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’تو یہ ایک طرح کا مسلسل دباؤ ہے جو ہم محسوس کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ میرے خلاف بھی کئی مجرمانہ مقدمات درج ہیں، جو آپ کو معلوم ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں مجرمانہ نوعیت کے ہونے ہی نہیں چاہییں۔ لیکن حقیقت تو یہی ہے۔‘‘ 

کانگریسی رہنما کا کہنا تھا کہ بھارتی جمہوریت عوام کی بھلائی کے لیے ہے۔ ’’یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور دنیا بھر میں جمہوری معاشرے میں رہنے والے کم از کم 50  فیصد لوگ بھارت میں رہتے ہیں۔ لہذا بھارتی جمہوریت کا تحفظ اور دفاع، صرف بھارت کی بات نہیں ہے، بلکہ یہ اصل میں کرہ ارض پر جمہوریت کے دفاع کے بارے میں ہے۔‘‘

راہول گاندھی نے کہا،’’جب میڈیا پر یا ملک کے جمہوری ڈھانچے پر اس طرح کا حملہ ہوتا ہے، تو ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ بطور اپوزیشن لوگوں سے بات چیت تک کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘

بی جے پی کی راہول پر نکتہ چینی

بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے مودی حکومت پر راہول گاندھی کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے بیان کی مذمت کی ہے۔

مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا  کہ راہول گاندھی کے ذہن میں بس پیگاسس ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’راہول گاندھی پھر سے غیر ملکی سرزمین پر شور و غوغا کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت کا احترام بڑھا ہے اور بڑے لیڈر یہ کہہ رہے ہیں۔ راہول گاندھی کو سننا چاہیے کہ اطالوی وزیر اعظم نے مودی کے بارے میں کیا کہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی بھارت کی تین شمال مشرقی ریاستوں کی اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آئے ہیں، جس میں گانگریس پارٹی کی کارکردگی بہت ہی مایوس کن رہی ہے اور اس حوالے سے بھی بی جے پی ان کا مذاق اڑا رہی ہے۔

 انوراگ ٹھاکر نے  کہا کہ انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس کا ایک بار پھر صفایا ہو گیا ہے اور پارٹی عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے قابل نہیں ہے۔ نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ لوگ پی ایم مودی پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘