1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے معطل

8 اپریل 2022

اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے نصف سے بھی کم نے روس کو کونسل سے معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ اب تک تیسرا اجلاس تھا۔

https://p.dw.com/p/49e1J
Ukraine-Krieg - UN-Menschenrechtsrat
تصویر: John Minchillo/AP/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سات مارچ جمعرات کے روز روس کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنے والی قراردادوں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین اقدام ہے۔

یوکرین اور اس کے دیگر ساتھیوں نے روس پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے اور تازہ ترین کارروائی اس کے فوراً بعد کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کیسلیٹس نے ووٹنگ سے قبل کہا، ''ہمیں کونسل کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے آج ہی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔''

جنرل اسمبلی کے کل 193 ارکان میں سے 93 نے ہی اس قرارداد کے حق میں ووٹ کیا جبکہ 24 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ بھارت سمیت تقریباً 58 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ کونسل سے روس کو معطل کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت تھی جو 93 ووٹوں کی مدد سے حاصل ہو گئی۔

اس سے قبل روسی حملے کی مذمت کرنے والی پچھلی قراردادوں کے برعکس، جب چین جیسے روس کے دوست ممالک کی ایک بڑی تعداد نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا، اس بار اس تحریک کے خلاف اور روس کی حمایت میں ووٹ کیا۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے ٹوئٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں روس کو کونسل سے نکالنے کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے لکھا، ''جنگی مجرموں کی اقوام متحدہ کے اداروں میں کوئی جگہ نہیں ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔''

Ukraine-Krieg - Griechenland
تصویر: Aristidis Vafeiadakis/ZUMA Press Wire/dpa/picture alliance

ووٹ سے قبل ماسکو کی دھمکی

اس اجلاس سے قبل روس نے بدھ کے روز متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو بھی ممالک اس قرارداد میں امریکہ کا ساتھ دیں گے انہیں اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے روس کے اس مکتوب کو بھی دیکھا ہے جوماسکو نے مختلف ممالک کے نام تحریر کیا تھا۔ اس میں ان ممالک کو یہ کہتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ جو ممالک ووٹ میں حصہ لینے سے پرہیز کریں گے یا پھر انکار کرتے ہیں تو اس کا مطلب واشنگٹن کے مقاصد کو پورا کرنا ہو گا۔

روس کو انسانی حقوق کونسل سے معطل کرنے کی مہم اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے شروع کی تھی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پچھلی قراردادوں میں بہت سے ممالک نے حصہ نہیں لیا تھا۔ ان میں عموماً روس کے دوست ممالک جیسے چین اور بھارت شامل تھے جنہوں نے روسی حملے کی مذمت کرنے انکار کر دیا ہے۔

تاہم اس کے باوجود جنرل اسمبلی کے دو اجلاسوں میں یوکرین پر روسی کارروائی کی مذمت اور یوکرین کی حمایت میں بھاری تعداد میں ووٹ پڑے ہیں۔

یوکرین میں بڑے پیمانے پر قتل عام

بوچہ اور دارالحکومت کییف کے آس پاس کے زیر قبضہ دیگر قصبوں سے موصول ہونے والے ویڈیوز اور تصاویر میں مرنے والے بہت سے عام شہریوں کی تعداد کو دکھایا گیا ہے۔ یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک 300 سے زائد لاشیں ملی ہیں جن میں سے 50 کو پھانسی دے کر ہلاک کیا گیا تھا۔

روس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ جعلی تصاویر ہیں، جنہیں دانستہ طور پر پھیلا یا جا رہا ہے۔ تاہم بیشتر مغربی ممالک اس دعوے کو مسترد کر چکے ہیں۔

یوکرین نے اس سے قبل روس پر الزام لگایا تھا کہ وہ اپنی گولہ باری اور فضائی حملوں سے شہریوں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بچوں کے ہسپتال اور میٹرنٹی وارڈ پر حملوں کی بھی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

روس دنیا کا صرف دوسرا ملک ہے جس کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے رکنیت کو منسوخ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سن 2011 میں لیبیا کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی اس وقت کی گئی تھی، جب کرنل معمر قذافی کے خلاف عوامی بغاوت کا ماحول گرم تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

روسيوں کا انوکھا احتجاج، قومی پرچم ہی بدل ڈالا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید