1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'معلوم نہیں کہ طالبان حکومت سے نمٹا کیسے جائے'، اقوام متحدہ

17 مارچ 2023

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر افغان طالبان سے نمٹنے کے بارے میں ایک 'آزادانہ تجزیے' کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ 'تازہ سوچ و فکر' کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/4OonD
Afghanistan Kabul | Frauen Protestieren gegen Gewalt gegen Hazara
تصویر: AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسے نہیں معلوم کہ آخر افغانستان کی طالبان حکومت سے کیسے نمٹا جائے۔

امارات میں درجنوں افغان بلاوجہ قید، ہیومن رائٹس واچ

جمعرات کے روز سلامتی کونسل نے اس سلسلے میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے خلاف طالبان کے کریک ڈاؤن سمیت ملک کو پیش دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نئی فکر و سوچ اور آزادانہ سفارشات کی ضرورت ہے۔

افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی پاکستان سمیت سات ملکوں کی اپیل

اقوام متحدہ کے لیے متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نصیبہ نے کہا کہ ''کونسل ایک مشکل ترین بحران کے حوالے سے، بیرونی مہارتوں اور تازہ سوچ و فکر پر مبنی، ایک محتاط نیز مناسب رد عمل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بنیادی طور پر یہ کہہ رہی ہے کہ افغانستان کے لیے حسب معمول طریقہ کار کافی نہیں ہے۔''

کابل کے طالبان حکمرانوں نے پاکستانی وفد سے کیا وعدے کیے ہیں؟

متحدہ عرب امارات اور جاپان نے مشترکہ طور پر یہ قرارداد پیش کی تھی، جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش سے کہا گیا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک آزاد پینل تشکیل دیں۔

طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟

اس قرارداد کو سلامتی کونسل نے اتفاق رائے منظور کر لیا۔ لانا نصیبہ کا کہنا تھا، ''اگست 2021 سے ہی افغانستان انتہائی تشویشناک راستے پر گامزن ہے۔''

طالبان کو اکیسویں صدی میں لانے میں مدد کریں، اقوام متحدہ

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ بحران جس پیمانے کا ہے، وہ معمول کے طریقہ کار سے ایک علیحدہ راستے کا مطالبہ کرتا ہے۔ کونسل میں آج پیش کی جانے والی تجاویز اس بات کی عکاس ہیں کہ افغانستان کو غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے۔''

Afghanistan Taliban Politik
ابتدا میں طالبان نے کچھ امید افزا بیانات بھی دیئے جو مثبت تبدیلی کی جانب ایک اشارہ تھے، تاہم آہستہ آہستہ انہوں نے اسلامی قانون یا شریعت کی اپنی سخت تشریح کو دوبارہ نافذ کرنا شروع کر دیاتصویر: WAKIL KOHSAR AFP via Getty Images

ان کا مزید کہنا تھا۔ ''ہمیں امید ہے کہ تجزیے کا عمل ایسی قابل اعتبار تجاویز پیش کرے گا کہ جس پر مختلف متعلقہ بین الاقوامی اور علاقائی کردار ملک کے ایک مشترکہ ویژن کے لیے متحد ہو سکتے ہیں اور پھر ہم سلامتی کونسل میں اس ویژن کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔''

طالبان کی جانب سے مسائل کیا ہیں؟

سن 2021 میں جب طالبان نے افغانستان کے اقتدار پر قبضہ کیا تو بہت سے لوگوں کو یہ توقع تھی کہ سخت گیر اور بنیاد پرست گروپ اس بار قدرے مختلف انداز میں حکومت کرے گا۔

طالبان نے کچھ امید افزا بیانات بھی دیئے جو مثبت تبدیلی کی جانب ایک اشارہ تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ انہوں نے اسلامی قانون یا شریعت کی اپنی سخت تشریح کو دوبارہ نافذ کرنا شروع کر دیا۔

لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگے اسکول جانے سے روک دیا گیا ہے، خواتین پر بھی زیادہ تر ملازمتوں کے ساتھ ساتھ پارکوں اور جم جیسی عوامی جگہوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔

خواتین کو مرد رشتہ دار کے بغیر گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں اپنے چہرے کو ڈھانپنا بھی لازمی ہے۔

قرارداد میں افغانستان کو درپیش دیگر چیلنجز کی فہرست بھی پیش کی گئی ہے، جس میں سنگین انسانی صورتحال، مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے مسائل، سلامتی اور دہشت گردی کا مسائل، منشیات کی پیداوار، سماجی وہ اقتصادی ترقی کی ضروریات، بات چیت کو فروغ دینے اور قانون و طرز حکمرانی کو بہتر بنانے جیسی باتیں شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل حالیہ دنوں میں یوکرین سمیت دیگر مسائل پر منقسم رہی ہے، تاہم اس بار متفقہ طور پر سکریٹری جنرل گوٹیرش کو ہدایت کی ہے کہ وہ نومبر کے وسط تک، ''متعلقہ سیاسی اور انسانی ہمدردی پر مبنی، مستقبل کی طرف رہنمائی کرنے والے مربوط نقطہ نظر کے ساتھ تازہ سفارشات و خیالات پر مبنی ایک رپورٹ پیش کریں۔''

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے یہ تجاویز اقوام متحدہ کے دائرے کے اندر اور باہر دونوں سے بھی ہو سکتی ہیں صرف شرط یہ ہے کہ انسان دوستی اور ترقیاتی نکتہ نظر پر مبنی ہوں۔

ایک الگ قرارداد میں اس نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن میں مزیدایک برس کے لیے توسیع کر دی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

طالبان سے تنگ افغان فنکار نے پاکستان ميں گھر بسا ليا