1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں القاعدہ کے مشتبہ دہشت گرد پر امریکی فضائی حملہ

5 جنوری 2019

امریکا نے یمن میں روپوش ایک مشتبہ دہشت گرد کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ اس دہشت گرد پر الزام تھا کہ اُس کے اہتمام کردہ ایک مسلح حملے میں ڈیڑھ درجن کے قریب امریکی فوجی مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3B3ty
Kriegsschiff "USS Cole"
تصویر: picture alliance/AA

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (CentCom) کے ترجمان کیپٹن بِل اربن نے بتایا کہ یمن میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند جمال البدوی کے ٹھکانے کو ایک فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کیپٹن اربن کے مطابق البدوی کے ٹھکانے کو طاق کر نشانہ بنایا گیا۔ امریکی فوجی حکام نے اس حملے کی کامیابی کے حوالے سے ایک بیان بہت محتاط الفاظ میں جاری کیا۔

سینٹ کام کے ترجمان نے اس حملے کے حوالے یہ بھی کہا کہ بعض اطلاعات کے مطابق البدوی اس حملے میں ہلاک ہو گیا ہے لیکن اس بارے میں مصدقہ معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔ ان اطلاعات کی روشنی میں ہی اس مطلوب دہشت گرد کی ہلاکت کی باقاعدہ تصدیق کی جائے گی۔

Osama bin Laden Flash-Galerie
امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس کول میں بم حملے کے بعد پیدا ہونے والا شگافتصویر: AP/U.S. Navy

جمال البدوی کو ہلاک کرنے کے لیے یہ فضائی حملہ وسطی یمنی علاقے مآرب میں رواں برس کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو کیا گیا تھا۔ کیپٹن اربن کے مطابق ابھی تک البدوی کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی بھی بیان دانستہ طور پر جاری نہیں کیا گیا۔

امریکا جمال البدوی کو اپنے جنگی بحری جہاز یُو ایس ایس کول پر حملے کا مرکزی ملزم تصور کرتا ہے۔ یہ حملہ بارہ اکتوبر سن 2000 کے روز اُس وقت کیا گیا تھا جب یہ امریکی جنگی بحری جہاز یمن کے بندرگاہی شہر عدن میں تیل حاصل کرنے کے لیے لنگر انداز تھا۔ اس حملے میں امریکا کا وسیع جانی نقصان ہوا تھا۔ اس جنگی بحری جہاز پر سوار امریکی سیلرز میں سے سترہ ہلاک اور انتالیس زخمی ہو گئے تھے۔ یو ایس ایس کول پر کیے گئے اس حملے کو سن 1987ء کے بعد کا خونریز ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔

یمنی شہری جمال احمد محمد البدوی کو ایک امریکی عدالت نے اس حملے میں شریک ہونے اور اس کا منصوبہ تیار کرنے والا مرکزی مجرم قرار دیا تھا۔ سن 2003 میں امریکا میں ایک گرینڈ جیوری نے بھی یہی کہا تھا کہ اس جنگی بحری جہاز پر حملے اور امریکی فوجی اہلکاروں کے قتل میں ملوث یہی دہشت گرد اس واقعے کا مرکزی مجرم تھا۔

’پاکستان اب طالبان پر اثر و رسوخ کھو چکا ہے‘