1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاناؤ کا حملہ آور نسلی تعصب، زن بیزاری اور بےاعتباری کا شکار

21 فروری 2020

ہاناؤ میں حملے کرنے والے ملزم نے اپنے پیچھے چوبیس صفحات پر مشتمل ایک بےترتیب اور اکتا دینے والی تحریر چھوڑی ہے۔ اس نے اس تحریر میں لکھا ہے، ’’کم درجے کی تمام انسانی نسلوں کا صفایا کر دینا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔‘‘

https://p.dw.com/p/3Y8XH
Hanau Gedenken deutschlandweit / München
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

جرمن شہر ہاناؤ میں بلااشتعال فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور کی شناخت ٹوبیاس کے نام سے کی گئی ہے۔ اس کی ذاتی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل کو پولیس نے فوری طور پر بند کر دیا ہے تا کہ اس کے نفرت پر مبنی بیانات مزید نہ پھیلیں۔ ٹوبیاس کے گھر کی تلاشی کے دوران ایک ایسی ویڈیو بھی ملی، جو انتہائی دائیں بازو کے بہت تلخ بیانیے کی حامل تھی۔ اس کے ملزم کی چھوڑی گئی تحریر میں نازی رہنما اڈولف ہٹلر کا ایک نفرت انگیر قول بھی شامل تھا۔

پولیس کو ٹوبیاس کے گھر سے انگریزی زبان میں بھی ایک ویڈیو ملی، جس میں 'بچوں کی قربانی‘ کا ذکر ملتا ہے۔ اس ویڈیو میں ذکر کردہ جرمنی کے بڑے ذرائع ابلاغ سے نفرت اور بیزاری ملزم نے بظاہر 'کیو اینن‘ (QAnon conspiracy) سازشی نظریے پر استوار کی تھی۔ 'کیو اینن سازشی نظریے‘ کا تعلق انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی سے ہے۔ یہ تھیوری سن 2017 میں امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے پھیلانا شروع کی تھی اور اسے دائیں بازو کے شدت پسند اپنے طور پر 'بڑی بیداری‘ اور 'طوفان‘ جیسے نام دے چکے ہیں۔

Hanau Trauer um Opfer nach Amoklauf
دعائیہ تقریب میں لواحقین اپنے مرنے والے افراد کی تصاویر بھی لائےتصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

ہاناؤ کے حملہ آور کی نعش اُس کے اپارٹمنٹ سے پولیس کو ملی تھی۔ اس کی بوڑھی ماں کی لاش بھی اسی فلیٹ سے ملی اور اسے بھی گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ یوں یہ حملہ آور نو افراد کو قتل کرنے کے بعد اپنی والدہ کے قتل کا بھی مرتکب ہوا اور پھر اس نے خود کشی کر لی تھی۔ اس کی والدہ کے علاوہ تمام ہلاک شدگان جرمنی میں غیر ملکیوں یا تارکین وطن کے سماجی پس منظر کے حامل تھے۔

ٹوبیاس کی براہ راست 'کیو اینن سازشی تھیوری‘ سے نسبت ظاہر نہیں ہوئی۔ اسی طرح اس کی طرف سے انتہا پسندوں کے خونریز اور خوفناک حملوں سے کوئی براہ راست تعلق استوار کرنے کا حوالہ بھی نہیں ملا۔ اس کی نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ یا جرمن شہر ہالے میں ایسے حملوں کے مرتکب افراد سے کسی بھی طرح کی نسبت بھی تاحال ثابت نہیں ہوئی۔ وفاقی جرمن مستغیث اعلیٰ پیٹر فرانک کے مطابق یہ حملہ آور مختلف انتہا پسندانہ نظریات سے بظاہر 'کنفیوزڈ‘ تھا۔

Hanau Trauer nach Amoklauf
ہاناؤ کے ہلاک شدگان کے لواحقین دعائیہ تقریب میں بھوٹ پھوٹ کر رو رہے تھےتصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

ماہرین کے مطابق ہاناؤ کے حملہ آور نے آخری مرتبہ اپنی ویب سائٹ رواں برس بائیس جنوری کو اپ ڈیٹ کی تھی اور اس میں بھی کوئی حملہ کرنے کا اشارہ یا ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ جہادی اور انتہا پسندانہ نظریات والی ویب سائٹس پر نگاہ رکھنے والے ایک خفیہ ادارے سائٹ (SITE) سے منسلک ریٹا کاٹس کا کہنا ہے کہ ملزم ٹوبیاس نے اپنی انگریزی زبان میں ویڈیو تیرہ فروری کو ریکارڈ کی تھی۔

اس جرمن حملہ آور کی عمر تینتالیس برس بتائی گئی ہے۔ اس نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بات بھی لکھی تھی کہ وہ بچپن سے ہی حکومتی نگرانی کا شکار رہا تھا۔ اس نے یہ بھی لکھا تھا کہ اسی خفیہ نگرانی کی وجہ سے وہ کبھی کسی بھی خاتون کے ساتھ کوئی تعلق استوار نہ کر سکا تھا۔

اس پوسٹ میں ملزم نے دنیا کی 'نصف آبادی‘ کو ختم کر دینے کی خواہش بھی ظاہر کی تھی۔ اس کے علاوہ اس نے لکھا تھا کہ اس کے مطابق مراکش، الجزائر، تیونس، مصر، اسرائیل، شام، اردن، لبنان، جزیرہ نما عرب، ترکی، ایران، قزاقستان، ترکمانستان، ازبکستان، بھارت، پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، ویتنام، لاؤس، کمبوڈیا اور فلپائن کی تو 'پوری کی پوری آبادیوں کا مکمل صفایا‘ ضروری ہو چکا تھا۔

Stuttgart | Nach Schüssen in Hanau - Gedenken der Opfer
مختلف جرمن شہروں میں ہاناؤ حملے کی ہلاکتوںپر افسوس کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی کی مذمت کی گئیتصویر: picture-alliance/dpa/Zuma/S. Babbar

اپنی انگلش ویڈیو میں ٹوبیاس نے امریکی شہریوں کو بھی متنبہ کیا تھا کہ وہ دکھائی نہ دینے والی خفیہ تنظیموں  کے کنٹرول میں ہیں۔ اُس نے ایسے زیر زمین فوجی اڈوں کے قیام کا ذکر بھی کیا تھا، جہاں مبینہ طور پر 'چھوٹے بچوں کو استحصال اور تشدد کر کے ہلاک‘ کیا جا سکے۔

کنگز کالج لندن کے بنیاد پرستی پر ریسرچ کے انٹرنیشنل سینٹر کے محقق پیٹر نیومین کا کہنا ہے کہ اس ملزم کی تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ do it first یا 'پہلے خود کر دکھاؤ‘ کی سوچ کا حامل تھا، جو انتہائی  دائیں بازو کے شدت پسندوں میں پایا جانےو الا ایک اہم رویہ ہے۔ اس سینٹر نے ٹوبیاس کی اس ویڈیو کا تجزیہ بھی کیا ہے، جس کا دورانیہ نو منٹ ہے اور جس کا اختتام اڈولف ہٹلر کے ان الفاظ پر پوتا ہے: ''مجھے یقین ہے کہ جو لوگ آج ہنس رہے ہیں، وہ مستقبل میں ہنستے دکھائی نہیں دیں گے۔‘‘ پیٹر نیومین کے مطابق ہاناؤ میں فائرنگ کرنے والے ملزم کی سوچ میں انتہائی دائیں بازو کی جانب واضح جھکاؤ تھا اور ایک زن بیزار مرد ہونے کے علاوہ اس کا ذہن کئی طرح کے سازشی نظریات سے بھی بھرا ہوا تھا۔

ع ح ⁄ م م ( اے پی)

ہاناؤ میں دہشت گردی، اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟