1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلیشیئر کی برف میں بھاری دھات کی غیر معمولی مقدار کی موجودگی

27 جون 2021

قطب شمالی و جنوبی کے علاوہ کئی اور ممالک کے بلند پہاڑی علاقوں میں بڑے بڑے گلیشیئر موجود ہیں۔ ایک تازہ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ ان گلیشیئرز کی برف میں خاص طور پر ایک بھاری دھات کی آمیزش ہے جو صنعتی ترقی کا نتیجہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3vHcq
Grönland Forschungsstudie
تصویر: Jon Hawkings

برطانیہ کے معروف ماحولیاتی جیو کیمسٹ جون ہاکینگز جب گرین لینڈ پہنچے تو اس کے مجموعی حسن کے معترف ہو گئے۔ یہ سن 2012 کی بات ہے۔ انہوں نے اس علاقے کے حسن کو نایاب قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں کئی کلو میٹر یا تا حدِ نگاہ برف کی چادر بچھی ہوئی ہے۔

وہ قطب جنوبی ماحولیاتی سائنسدانوں کی ایک ٹیم لے کر پہنچے تھے تا کہ گلیشیئر کے پگھلتے پانی اور ساحلی علاقوں کے ایکو سسٹم میں پائے جانے والے صحت مند اجزاء کا تفصیلی جائزہ مرتب کر سکیں مگر جب ریسرچ شروع کی تو کہانی ہی مختلف ہو گئی۔

سیاہ گلیشیئر چل رہا ہے، تحفظ کیسے ممکن؟

اس تحقیق کے دوران جون ہاکنگز کی ٹیم نے دریاؤں میں گلیشیئر کا پگھلا پانی اور پہاڑی کھاڑیوں میں بھی ایسے ہی پانی کے نمونوں کے کئی مرتبہ لیبارٹری ٹیسٹس مکمل کیے۔

Grönland Forschungsstudie
گرین لینڈ کے ایک گلیشیئر کے قرین جون ہوکنگز کے ریسرچرز خیمے لگائے ہوئےتصویر: Jon Hawkings

گرین لینڈ کی برف میں پارہ

 گرین لینڈ صنعتی سرگرمیوں سے قریب قریب کٹا ہوا علاقہ ہے لیکن اس کے پانی میں شدید آلودگی پائی گئی ہے۔ جنوب مغربی گرین لینڈ میں گلیشیئر کے پگھلے ہوئے پانی میں پارے کی غیر معمولی سطح کی موجودگی پر جون ہاکنگز کی ٹیم ششدر رہ گئی۔

ہاکنگز کے مطابق گرین لینڈ کے صاف موحول کی برف میں پارے کی موجودگی نے ساری ٹیم کو حیران کر دیا اور بظاہر یہ آلودگی کے کسی منظم نظام کا حصہ محسوس ہوئی۔ ایسے شواہد ملے جن سے پتا چلا  کہ گرین لینڈ کی برف میں پارے کی موجودگی قدرتی ذخائر کا نتیجہ ہے جو اس خطے میں پڑی برف کی چادر کے نیچے زمین کی بالائی سطح میں موجود ہے۔

جہنم اور برفیلا پانی، پگھلتے گلیشیئرز اور پاکستان کا مستقبل

جون ہاکنگز کی ٹیم نے گرین لینڈ میں سن 2012 اور دوبارہ سن 2015 میں اپنا تحقیقی عمل مکمل کیا. اس کے بعد سن 2018 میں ایک مرتبہ پھر ہاکنگز اپنی تحقیقی ٹیم کے ساتھ گرین لینڈ پہنچے۔ تیسری مرتبہ ابتدائی دونوں تحقیقات کے نتائج کی تصدیق ہوئی اور ہر بار پارے کی موجودگی کے نتائج کم و بیش یکساں نکلے۔

پارے کا معاملہ

پارے کو کیمیائی زبان میں مرکری کہا جاتا ہے اور اس کا سمبل Hg ہے۔ یہ زہریلی دھات ہوا، پانی اور زمین کے اندر پائی جاتی ہے۔ پانی اور ہوا میں موجودگی کی ایک وجہ آتش فشاؤں سے زہریلے دھوئیں کا اخراج اور انسانوں کی صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ انسانی سرگرمیوں میں کوئلے اور سونے کی کانوں میں کام سب سے زیادہ منفی اثرات کے حامل ہیں۔ ان دونوں مقامات پر کان کنی کو وجہ سے پارہ ہوا میں شامل ہوتا ہے۔

Grönland Forschungsstudie
گلیشیئرز کی پگھلتی برف میں آلودگی کی ریسرچ نے تشویش کی لہر پیدا کر دی ہےتصویر: Jon Hawkings

عالمی ادارہ صحت نے مرکری کو دس شدید زہریلے کیمیکل میں شامل کر رکھا ہے جو لوگوں کے لیے گہرے نقصانات کے باعث ہیں۔ اس کی معمولی سی مقدار بھی کسی انسان کی صحت کے لیے شدید مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے انسانی جسم میں داخل ہونے سے اعصابی، ہاضمے اور مدافعتی نظام شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔

گلوبل وارمنگ اور آلودگی

گرین لینڈ میں پارے کی موجودگی قدرتی ہے لیکن اس کے پگھلتی برف میں شامل ہونے سے ماحولیاتی آلودگی کے تنظر میں سائنسدانوں میں گہری تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سے تشویش کی ایک اور وجہ گرین لینڈ سے پارے کی پانی میں آمیزش مجموعی طور پر گلوبل وارمنگ کا سبب بن رہی ہے۔ دنیا کا دس فیصد رقبہ گلیشیئرز سے ڈھکا ہوا ہے۔

ہوش ربا انکشافات: اقوام متحدہ کی نئی عالمی ماحولیاتی رپورٹ

ہاکنگز کے مطابق صنعتی آلودگی سے گلیشیئرز بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ایک طرف وہ گرم ہوتے ماحول سے پگھل رہے ہیں تو دوسری جانب  ان سے پیدا ہونی والی صنعتی آلودگی کے مہلک اثرات سے انسانی معاشرے متاثر ہو رہے ہیں۔

Grönland Forschungsstudie
ریسرچ کے مطابق جتنے زیادہ گلیشیئرز پگھلیں گے، اتنا زیادہ پارہ ساحلی علاقوں میں جمع ہو گاتصویر: Jon Hawkings

ہاکنگز کے مطابق گلیشیئرز کے زیادہ پگھلنے کے معنی یہ ہوئے کہ زیادہ پارہ دریاؤں میں پہنچ رہا ہے اور اس سے سمندروں کے ساحل متاثر ہو رہے ہیں۔ ساحلی نظام میں اس آلودگی کے اثرات سمندری حیات کے لیے جہاں نقصان دہ ہیں وہاں وہ مجموعی انسانی بستیوں کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔  

جون ہاکنگز کی گرین لینڈ میں آلودگی پر مبنی رپورٹ ماحولیات کے معتبر جریدے نیچر جیو سائنسز میں شائع ہوئی ہے۔

ازابیلا مارٹل ( ع ح / ک م)