1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحت

گلگت میں ایک اور امریکی کی ہاتھوں مارخور کا شکار

5 فروری 2019

پاکستان کے شہر گلگت میں ایک اور امریکی نے پاکستان کے قومی جانور مارخور کا شکار کیا ہے اور اس کے عوض تقریباً ایک کروڑ تریپن لاکھ پاکستانی روپے فیس ادا کی ہے۔ اس مد میں ادا کی گئی یہ سب سے بڑی رقم ہے۔

https://p.dw.com/p/3Clnm
Markhor Schrauben-Ziege
تصویر: picture-alliance/Mary Evans Picture Library

پاکستان کے شہر گلگت میں امریکی شہری برائن کنسل ہارلن نے پاکستان کے قومی جانور مارخورکا شکار کیا۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد شکار اس لیے ہےکہ امریکی شہری نے اس نایاب جنگلی جانور کے شکارکے لیے پرمٹ حاصل کرنے کی مد میں ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر(تقریباً ایک کروڑ  تریپن لاکھ پاکستانی روپے) کی ریکارڈ فیس ادا کی ہے۔ یہ فیس اب تک پاکستان میں پرمٹ کی مد میں ادا کی گئی سب سے بڑی رقم ہے۔ امریکی شہری برائن کنسل ہارلن نےسب سے بہترین نسل کے نر مارخور کا انتخاب کیا تھا۔ 

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے چترال، شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور صوبہ بلوچستان میں مارخور کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ تاہم ان میں استور مارخور، کشمیر مارخور، سلیمان مارخور اور چلتن مارخور قابل ذکر ہیں۔ پاکستان کے علاوہ افغانستان، بھارت، تاجکستان اور ازبکستان میں بھی اس نایاب نسل کے جانور پائے جاتے ہیں۔

پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین صفوان شہاب احمد سے رافعہ اعوان کی گفتگو

اس حوالے سے پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین سفوان شہاب احمد کا کہنا ہے کہ قومی جانور مارخور کے قانونی شکار کے لیے حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ٹرافی ہنٹنگ کی سکیم کافی حد تک کامیاب رہی ہے تاہم اس کے نقصانات بھی اپنی جگہ موجود ہیں جیسا کی ٹرافی ہنٹنگ میں سب سے اچھی نسل کے نر استور مارخور کو شکار کیا جاتا ہے۔ نر استور مارخور ایک نایاب نسل ہے، اس کے عوض بھاری قیمت تو مل جاتی ہے مگر ایک اچھی نسل کا قیمتی جانور ختم ہو جاتا ہے۔

سفوان شہاب احمد کا مزید کہنا ہے کی اسی کی دہائی میں ملک بھر میں مارخور کے غیر قانونی شکار کے باعث اس کے نسل کے ختم ہونے کے شدید خطرات لاحق ہو گئے تھے۔ حکومت اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم عالمی اداروں کی شراکت سے ٹرافی ہنٹنگ کی سکیم شروع کی گئی۔ اس سکیم کا بنیادی مقصد مارخور کے شکار کو کنٹرول میں لانا تھا اور اس کے علاوہ مقامی آبادی کو بھی اس پورے عمل میں شامل کرنا تھا تاکہ اس نایاب جانور کی نسل کو بچایا جا سکے۔ مگر یہ نایاب جانور تب ہی بچ سکتا ہے جب اس کے شکار سے حاصل کردہ رقم اسی کی افزائش نسل کے لیے استعمال کی جائے۔

سفوان شہاب کے مطابق برائن کنسل ہارلن نے سسی ہارموش برادری کے جانوروں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے علاقے میں خوبصورت سینگوں والے مارخور کا شکار کیا۔ یہ غیر ملکی شکاری اس کے ساتھ ساتھ اکتالیس انچ کی مارخور ٹرافی حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہا۔ برائن کنسل حالیہ عرصے کے دوران پاکستان میں مارخور کا شکار کرنے والے تیسرے امریکی شہری ہیں۔