1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈین وزیر اعظم کی کیتھولک چرچ پر کڑی تنقید

5 جون 2021

کینیڈا میں ایک اسکول کی عمارت میں سے 215 بچوں کی نعشیں برآمد ہونے کے واقعے پر لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مقامی قدیمی لوگوں کے بچوں کی نعشیں ایک گرجا گھر کی زیر نگرانی چلنے والے اسکول میں سے ملی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3uTMK
Kanada I Ottawa I COVID-19 I Premierminister Justin Trudeau hält Pressekonferenz
تصویر: picture-alliance/S. Kilpatrick

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کیتھولک چرچ کے ایک بورڈنگ ہاؤس اسکول میں سے دو سو سے زائد بچوں کی باقیات ملنے پر کہا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری کا اعتراف چرچ کو کرنا چاہیے۔ اس مناسبت سے انہوں نے کیتھولک عقیدے کے روحانی مرکز ویٹیکن سے بھی کہا کہ وہ آگے بڑھے اور اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرے۔

بچوں کی باقیات کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا کے ایک بورڈنگ ہاؤس اسکول سے ملی ہیں۔ کیملوپس انڈین بورڈنگ اسکول میں نعشوں کی دریافت رواں برس اختتامِ مئی میں ہوئی تھی۔

کیتھولک چرچ کی خاموشی

ابھی تک بچوں کی باقیات ملنے پر چرچ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور خاموشی کی چادر تان رکھی ہے۔ اس تناظر میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعہ چار جون کو ایک پریس کانفرنس میں چرچ کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے چرچ کی نگرانی میں قائم بورڈنگ اسکولوں کی تفصیلات عام کرنے کے معاملے میں مسیحی مذہبی رہنماؤں کی مداخلت اور رکاوٹ پیدا کرنے کی مذمت کی ہے۔

دنیا بھر میں مقامی باشندوں کا استحصال، ان کے رہائشی علاقے خطرے میں

جسٹن ٹروڈو کے مطابق چار برس قبل جب وہ ویٹیکن گئے تھے تب بھی انہوں چرچ کی زیادتیوں کا نوٹس لینے کی بات کی تھی لیکن اس معاملے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور مزاحمت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کینیڈین وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ اگر کیتھولک حکام بورڈنگ ہاؤس اسکول کی تفصیلات عام نہیں کرتا تو سخت تادیبی اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کہ وہ بھی کیتھولک عقیدے کے حامل ہیں اور انہیں چرچ کے رویے سے مایوسی ہوئی ہے۔

زیادتیوں کا ذمہ دار کون؟

کینیڈا میں سن 1840ء سے لے کر سن 1996ء کے دوران حکومت اور مذہبی اداروں کی زیرنگرانی قائم بورڈنگ ہاؤس اسکولوں کی تعداد ایک سو سے زائد تھی اور کیملوپس انڈین بورڈنگ اسکول ان میں شامل تھا۔ سارے کینیڈا میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم دینے کے لیے والدین سے جدا کیا گیا اور انہیں بورڈنگ ہاؤس اسکولوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اس کا مقصد مقامی قدیمی آبادی کے بچوں اور آباد کاروں کے بچوں میں یورپی نو آبادیاتی کلچر کا فروغ تھا۔

ان بورڈنک اسکولوں میں تشدد اور جنسی زیادتیاں عام تھیں۔ اس دوران بچوں کو زبردستی مسیحی مذہب اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اس تناظر میں کینیڈین حکومت نے ازالہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اُس دور میں بچوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر یونائیٹڈ، پریسبیٹیرین اور اینجلیکن چرچ معذرت پیش کر چکے ہیں۔ ابھی تک کیتھولک چرچ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

Justin Trudeau I Papst
جسٹن ٹروڈو کے مطابق چار برس قبل جب وہ ویٹیکن گئے تھے تب بھی انہوں چرچ کی زیادتیوں کا نوٹس لینے کی بات کی تھی لیکن اس معاملے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور مزاحمت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔تصویر: Evandroinetti/ZUMAPRESS/picture alliance

ایک مثبت پیش رفت یہ ہے کہ کینیڈین شہر وینکوور کے کیتھولک آرچ بشپ نے بدھ دو جون کو کیملوپس انڈین بورڈنگ ہاؤس اسکول میں بچوں کی باقیات ملنے پر افسوس کے اظہار کے ساتھ معذرت پیش کی۔ دوسری جانب رومن کیتھولک چرچ یا ویٹیکن کی جانب سے اس بابت کچھ بھی نہیں کہا گیا۔

سن 2018ء میں کینیڈین کیتھولک بشپس کی کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ بورڈنگ ہاؤس اسکولوں میں ہونے والی زیادتیوں پر پاپائے روم ذاتی طور پر معذرت پیش کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

ع ح / ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)