1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا ماحولیاتی تبدیلیاں زلزلوں سے جڑی ہیں؟

عاطف توقیر
12 جنوری 2024

حال ہی میں جاپان میں آنے والے بڑے زلزلے اور سونامی کی وارننگ کے بعد سوشل میڈیا سائٹس پر بحث دکھائی دی کہ زلزلوں کا تعلق ماحولیاتی تبدیلیوں سے بھی ہے۔ مگر اس دعوے میں کتنی سچائی ہے؟

https://p.dw.com/p/4bANl
Illustration Kunstwerk des sogenannten Feuerrings
تصویر: Science Photo Library/IMAGO

زلزلوں سے متعلق دنیا بھر میں مختلف طرز کے قصے، کہانیاں، افواہیں اور تصورات موجود ہیں، جو زلزلوں کے حوالے سے ہر بڑے واقعے کے بعد ایک بار پھر سر اٹھا لیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک تصور یہ بھی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں زلزلوں کا باعث بنتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس دعوے میں کس حد تک سچائی ہے اور آیا سائنس اس معاملے کو کیسے دیکھتی ہے؟

جی پی ایس سینسرز کے ذریعے اب زلزلے کی پیش گوئی ممکن؟

جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ

زلزلے کیوں آتے ہیں؟

یہ دیکھنے کے لیے کہ زلزلوں کا موجب کون سے عوامل بن سکتے ہیں، یہ دیکھنا ہو گا کہ زلزلے آتے کیوں ہیں؟ زمین کی سطح یا قشتر چند ہی کلومیٹر موٹی ہے، جب کہ اس کے نتیجے زمین جلتے لاوے کی صورت میں مائع ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس لاوے پر سطح کے ٹکڑے ایک طرح سے رکھے ہوئے ہیں، ان ٹکڑوں کو ٹیکٹونک پلیٹس کہا جاتا ہے۔ یہ پلیٹس مسلسل حرکت کرتی رہتی ہیں اور ایسے مقامات جہاں دو پلیٹس ایک دوسرے سے ٹکرا رہی ہیں یا ٹکراتی ہیں، وہاں زلزلہ پیدا ہوتا ہے۔

Illustration | Erdkern
زمین کے قشتر کے نیچے میگما مائع حالت میں ہےتصویر: Peopleimages/Pond5 Images/IMAGO

زلزلے سے متعلق تصورات

زلزلوں سے متعلق ایک عمومی تصور ہے 'موسمیاتی زلزلے‘۔ زلزلوں سے جڑے اس تصور کا سرا یونانی فلسفی ارسطو سے جا ملتا ہے، جنہوں نے چار قبل مسیح میں یہ نظریہ دیا کہ زلزلے زیرزمینغاروں میں ہوا پھنس جانے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں کیوں کہ یہ ہوا باہر نکلنا چاہتی ہے۔

جدید ارضیاتی تحقیق نے اس تصور کا خاتمہ کر دیا۔ اب ہم جانتے ہیں کہ زلزلوں کا مرکز زمین میں بہت گہرائی میں ہوتی ہے اور یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ زلزلے کسی بھی موسمی حالت سے جڑے نہیں ہیں بلکہ یہ کسی بھی موسم میں آ سکتے ہیں۔

درحقیقت امریکی جیولوجیکل سروے نے موسم اور زلزلوں کے درمیان جو واحد تعلق دیکھا ہے، وہ ہے کہ بڑے موسمی تغیریات جیسے سمندری طوفان وغیرہ طویل المدتی بنیادوں پر توانائی کا اخراج کرتے ہیں، اور یوں'سست طرز کے زلزلوں‘ کا باعث بن سکتے ہیں، مگر یہ زلزلے کسی بھی طور پر زمین کو دہلانے والے عام زلزلوں جیسے نہیں ہوتے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق بڑے پیمانے پر ہوا کے دباؤ میں اضافہ زمینی پلیٹوں کی حرکت پر اثرانداز ہو سکتا ہے، مگر عددی طور پر ایسا نہایت ہی کم مواقع پر دیکھا گیا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ موسمی تغیرات تو چلیے زلزلوں سے بہت زیادہ نتھی نہ سہی لیکن کلائمٹ یا ماحولیات کا زلزلوں سے کوئی تعلق بنتا ہے؟

اس حوالے سے کیلی فورنیا میں قائم ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری سے وابستہ ارضیاتی سائنسدان پاؤل لُنڈگرین اس معاملے کو نہایت پیچیدہ ارضیاتی معاملہ سمجھتے ہیں۔

Japan | Erdbeben Noto-Halbinsel
فالٹ لائنز پر کئی طرح کے عوامل اثرانداز ہو سکتے ہیںتصویر: Sonja Blaschke

پانی کے زلزلیاتی معاملات

ڈاکٹر لُنڈگرین کے مطابق زلزلوں اور ماحولیات کے درمیان تعلق کی جانچ کے لیے یہ دیکھا جانا ضروری ہے کہ کون سے ٹیکٹونک عمل ماحولاتی عناصر سے جڑے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فالٹ لائن پر دباؤ میں تبدیلی ٹیکٹونک سکنات پر اثرانداز ہوتی ہے۔

موسمیاتی تغیرات مثال کے طور پر پانی یا برف کی بھاری مقدار فالٹ لائن پر دباؤ میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ لُنڈگرین گو کہ اس معاملے میں تعلق ملا ہے، مگر یہاں معاملہ یہ ہے کہ ان تغیرات سے مائیکروسیسمیسٹی پیدا ہوتی ہے، یعنی بہت ہی کم شدت کے زلزلے پیدا ہوتے ہیں۔ ان زلزلوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر زیرو سے بھی کم ممکن ہے۔ ایسے زلزلے تواتر سے آتے ہیں، تاہم انسان انہیں محسوس ہی نہیں کر سکتے۔

اس سلسلے میں ماہر ارضیات ژین فیلیپے اووآک کی ایک مطالعاتی رپورٹ موجود ہے، جو ہمالیہ خطے میں ان زیرو سے کم کی شدت کے زلزلوں اور مون سون کے موسم کے باہمی تعلق سے متعلق ہے۔ اس مطالعے کے مطابق مون سون کے موسم میں ہمالیہ کے خطے میں شدید بارشوں اور پانی کی مقدار میں اضافے سے فالٹ لائن پر تبدیل ہونے والے دباؤ اور مائیکروسیسمیسٹی کے درمیان تعلق ملا ہے۔

تاہم لُنڈگرین کے مطابق اس سلسلے میں بڑے زلزلوں سے اب تک کوئی تعلق واضح نہیں ہے جب کہ اس بابت اب تک کوئی واضح تحقیق کی بھی کمی ہے جو مائیکروسیسمسٹی اور ٹیکٹونک حرکات کے درمیان کوئی تعلق واضح کر سکے۔

Japan | Erdbeben Noto-Halbinsel
خشک سالی کے فالٹ لائنز پر اثرات دیکھے گئے ہیںتصویر: Sonja Blaschke

خشک سالی کا اثر

ہم موسمی حالات کے فالٹ لائن میں تغیرات سے واقف ہیں، تاہم سوال یہ ہے کہ طویل المدتی بنیادوں پر خشک سالی کا ان تبدیلیوں پر کیا اثر ہوتا ہے؟

ماہرین کے مطابق زمین کی قشتر پر طویل المدتی بنیادوں پر خشک سالی کا اثر فالٹ لائن پر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں امریکی سائنسدان ڈونلڈ ٓآرگس کی سن 2017 کی ایک رپورٹ میں انتہائی حساس جی پی ایس اسٹیشن کے استعمال سے امریکی ریاستوں اوریگون اور واشنگٹن میں دو ہزار گیارہ تا دو ہزار سترہ تک خشک سالی کے مواقع پر تغیرات کا مطالعہ کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں خشک سالی اور تر سالی کے درمیانی عرصے میں پہاڑوں کی بلندی میں ایک انچ کا فرق دیکھا گیا۔ اس دوران چٹانوں سے پانی کے مکمل خاتمے اور پھر دوبارہ پانی کے انجذاب کی وجہ سے قشتر پر دباؤ میں واضح تبدیلی ہوئی ہے۔ گو کہ اس مطالعے میں اس تبدیلی اور زلزلے کے درمیان تعلق پر بات نہیں کی گئی، تاہم بتایا گیا کہ فالٹس پر خشک سالی کا واضح اثر دیکھا گیا ہے۔

ایسا ہی اثر زمین سے پانی کھینچنے سے بھی جڑا ہے کیوں کہ خشک سالی کے دوران یہ عمل بڑھ جاتا ہے اور اس سے زمینی قشتر پر موجود پانی نکالے جانے سے قشتر کے وزن میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں کی جانے والے تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ خشک سالی کے زمانے میں زیرزمین پانی کے استعمال میں زیادہ اضافے اور قشتر پر موجود بوجھ میں نمایاں کمی کی وجہ سے فالٹ لائنز میں تبدیلیاں ممکن ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ معاملہ طویل شکل اختیار کرے اور زیر زمین پانی کا استعمال اسی شدت سے جاری رہے، تو یہ فالٹ لائن پر یہ اثرات زیادہ شدید بھی ہو سکتے ہیں۔

Pakistan | Gefahr für Bergdörfer durch schmelzende Gletscher
گلیشیئرز بھی ٹیکٹونک پلیٹوں کو متاثر کرتے ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

گلیشیئرز کا اثر

ایک اور ماحولیات سے جڑا معاملہ جسے زلزلے سے جوڑا جاتا ہے، وہ ہے گلیشئیررز کا پگھلنا۔ یعنی گلشئیرز کے پگھلنے سے زمینی سطح پر بوجھ میں تبدیلی آتی ہے، جس کا مطلب زمینی قشتر کے نیچے میگما کی حرکت پر اثرات ہیں۔

جرنل جیولوجی میں شائع ہونے والے ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ساڑھے چار ہزار سے پانچ ہزار برس قبل زمین آج کے مقابلے میں زیادہ ٹھنڈی تھی۔ تب زمینی گلیشیئرز اور آتش فشانی سرگرمیاں کے درمیان تعلق ملا ہے۔ ماہرین کے مطابق گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے دوران آتش فشانی سرگرمیاں کم ملی ہیں۔

تاہم ماہرین کے مطابق گلیشیئرز کی سطح میں اچانک اضافے سے بھی گلیسئیل زلزلوں کا سراغ ملا ہے۔

ارضیاتی نظام کو مزید باریکی سے دیکھنا ہو گا

ڈاکٹر لُنڈگرین کے مطابق ابتدا میں زلزلوں کو فقط ٹیکٹونک سرگرمیوں کے ذریعے سمجھا جاتا رہا ہے، تاہم اب یہ تصورات بدل رہے ہیں اور زمینی سطح کے نتچے ان پلیٹس پر اثرانداز ہونے والے مختلف عوامل پر بھی تحقیق کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ ایک دہائی میں جی پی ایس سمیت نئی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زلزلوں سے جڑے مختلف عوامل کو سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا تاہم کہنا ہے کہ سائنسدانوں کے لیے بڑا مسئلہ اس پورے معاملے کو بنیادی طبیعی قوانین سے جوڑ کر سمجھنا ہو گا۔

کیا زلزلے کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ زلزلوں اور موحولیاتی عوامل کے درمیان تعلق کو سمجھنا اس لیے بھی نہایت مشکل ہے کیوں کہ فالٹ نظام پر اثرات کو اب تک پوری طرح نہیں سمجھا جا سکا ہے اور اسی وجہ سے یہ بتانا مشکل ہے کہ کس فالٹ لائن پر کس طرح کا زلزلہ کب آنے والا ہے۔