1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

کورونا کے منکرین میں اضافہ ہو رہا ہے، جرمن انٹیلی جنس سربراہ

6 نومبر 2021

جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے حکام کو متنبہ کیا ہے کہ ملک میں کورونا وبا کے منکرین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ جرمنی کو اس وقت کورونا وبا کی چوتھی لہر کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/42fI5
Verschwörungsmythos QAnon |  Protest in München
تصویر: Sachelle Babbar/ZUMA Wire/picture-alliance

جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس کے سربراہ کا یہ بیانن ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایک انتہا پسند تنظیم ''کُویرڈینکن‘‘ نے ہفتہ چھ نومبر کو لائیپزگ شہر میں ایک مظاہرے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ یہ تنظیم کورونا کی حقیقت سے انکاری ہے اور ویکسینیشن کی بھی مخالفت کرتی ہے۔

دوسری جانب یورپ کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک جرمنی میں کورونا انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ برلن حکام نے اسے وباء کی چوتھی لہر قرار دیا ہے۔

جرمنی میں کورونا پابندیاں، وفاق کو مزید اختیارات دینے پر ایوان بالا میں بحث

انٹیلی جنس سربراہ کا انتباہ

 انٹیلی جنس محکمے کے سربراہ اشٹیفان کرامر نے کہا کہ روز بروز دائیں بازو کے حلقے کے افراد کی جانب سے لوگوں کی بے عزتی کرنے، مذاق اڑانے، مارپیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ غیر معمولی جارحانہ مزاج کا مظاہرہ تھیورنگیا سمیت کئی دوسری ریاستوں میں بھی سامنے آیا ہے۔

Deutschland | Anti-Corona Demonstrationen in Berlin
کورونا پابندیوں کے خلاف نکالی گئی احتجاجی ریلی میں اٹھایا گیا بینرتصویر: Getty Images/A. Berry

کرامر کے مطابق دائیں بازو کے افراد میں یہ جارحانہ رویہ بوسٹر لگانے کے اعلان کے بعد مزید شدید ہو سکتا ہے۔ اس وقت دائیں بازو کے افراد کا ایسا منفی رویہ سارے ملک میں برداشت سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔

اشٹیفان کرامر کے مطابق دائیں بازو کے افراد کی جانب سے کورونا وباء کی چوتھی لہر کے تناظر میں بوسٹر کی فراہمی پر بھی خفگی سامنے آئی ہے اور لائپزگ شہر میں چھ نومبر کا مظاہرہ اسی رویے کا عکاس ہے۔

موومنٹ لائپزگ

ہفتہ چھ اکتوبر کو جرمن ریاست سیکسنی کے سب سے بڑے شہر لائپزگ میں ایک مقامی تنظیم 'موومنٹ لائپزگ‘ نے ایک مظاہرے کا انتظام کیا۔ یہ تنظیم ویکسین مخالف ہے۔ یہ مظاہرہ حکومت کی جانب سے لائپزگ میں انسداد کورونا کے لیے حالیہ نافذ کردہ اقدامات کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

سویڈن میں آزادیوں کا تحفظ کیا کورونا اموات کا سبب بنا؟

اس مظاہرے میں شرکت کے لیے منتظمین نے تین ہزار افراد کے شریک ہونے کا بتایا تھا لیکن اب اس ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کورونا انفیکشنز کی بڑھتی تعداد کے تناظر میں مظاہرے میں صرف ایک ہزار افراد کو شریک ہونے کی اجازت دی ہے۔ سیکسنی کی ریاست تھیورنگیا کی ہمسایہ ہے، جہاں کُویرڈینکن نامی انتہا پسند تنظیم سر گرم ہے۔

انٹیلی جنس حکام نے واضح کیا ہے کہ دائیں بازو کے مظاہروں کے جواب میں بھی ویکسین کے حامیوں نے احتجاج کی منصوبہ بندی کی ہے اور پولیس نے خود کو ایک بڑی کارروائی کے لیے بھی تیار کر رکھا ہے۔

Berlin | Proteste gegen die Corona-Maßnahmen
سترہ جون کو جرمن دارالحکومت میں کورونا منکرین کے مظاہرے میں سابقہ جرمن حکومت کا جھنڈا بھی لہرایا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/J. Macdougall

کُویرڈینکن

انتہا پسند کُویرڈینکن نامی احتجاجی تحریک بنیادی طور پر ان افراد کی قائم کردہ ہے، جو کھلے عام کورونا وباء اور حفاظتی اقدامات (ماسک لگانے اور سماجی فاصلے وغیرہ) کے منکر ہیں۔ اس تنظیم میں دائیں بازو کے سرگرم اراکین شامل ہیں اور یہ مسلسل ویکسین مخالف مہم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کورونا سے انکاری، مظاہروں کے پیچھے کون ہے؟

اسی تنظیم نے وباء کی شدت کے دوران کئی ویکسین مخالف مظاہروں کا انتظام بھی کیا تھا۔ ان میں بعض مظاہروں میں تشدد بھی دیکھا گیا تھا۔ اب اس تنظیم نے کورونا بوسٹر کی مخالفت بھی شروع کر دی ہے۔ دائیں بازو کی اس تنظیم کے اراکین تھیورنگیا ریاست میں خاصے متحرک ہیں۔

ع ح/ا ا (ڈی پی اے)