1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کورونا وائرس‘ سبھی براعظموں میں

1 مارچ 2020

چین سے پھیلنی والی کورونا وائرس کی نئی قسم سے دنیا میں ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ تقریباً ساٹھ ممالک میں اس وائرس کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد چھیاسی ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Ygaq
Japan, Tokio: Disneyland in Urayasu
تصویر: picture-alliance/Kyodo

امریکا میں کورونا وائرس کی وجہ سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام سے کہا کہ اس وبا سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ محکمہ صحت اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ان  کے بقول شبہ ہے کہ امریکا میں بائیس افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔ امریکا میں یہ پہلی ہلاکت ریاست واشنگٹن میں ہوئی ہے۔ قبل ازیں چینی شہر ووہان میں ایک امریکی شہری کی اس وائرس کی وجہ سے موت ہو چکی ہے۔

چینی صوبے ہوبے کا شہر ووہان ہی وہ مقام ہے، جہاں سے کورونا وائرس کی وبا نے جنم لیا تھا اور یہ وائرس بتدریج چینی سرزمین میں پھیلنے کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں میں پھیلتا چلا جا رہا ہے۔

Fußball Bundesliga TSG 1899 Hoffenheim v FC Bayern München Fans
مختلف ممالک میں لوگوں نے حفاظتی ماسک پہننے کا سلسلہ شروع کر دیا ہےتصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

ادھر تھائی لینڈ نے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے ہاں پہلی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ قبل ازیں مشرق بعید کے جن ممالک میں چین کے علاوہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں جنوبی کوریا، جاپان، تائیوان اور فلپائن شامل ہیں۔ چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سات سو اسی ہے۔ تھائی لینڈ اور امریکا کی طرح آسٹریلیا میں بھی کووڈ انیس سے ہونے والی پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ عالمی ادرہ صحت نے کورونا کی اس نئی قسم کو کووڈ انیس کا نام دیا ہے۔

کووڈ انیس بیماری کی وبا کم بیش مشرق بعید کے سبھی ممالک میں پھیل چکی ہے۔ جنوبی کوریا میں گزشتہ دو سو چھتیس برسوں میں پہلی مرتبہ اتوار یکم مارچ کو سترہ سو ملکی گرجا گھروں میں سنڈے عبادات کا اہتمام کرنے سے گریز کیا گیا۔ اس ملک میں چین کے بعد کورونا وائرس کی لپیٹ میں آئے ہوئے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ تعداد تین ہزار سات سو چھتیس ہے اور ہلاک شدگان کی تعد اٹھارہ ہے۔

Beethoven-Haus in Bonn
جرمنی سمیت کئی یورپی شہروں میں کورونا وائرس کے خوف سے لوگ گھوں میں بند ہو کر رہ گئے ہیںتصویر: DW/Marco Müller

جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق تین مریض کراچی اور ایک وفاق کے زیرانتظام علاقے میں ہے۔ کراچی میں سب سے پہلا مریض ایران سے زیارت کر کے واپس پہنچا تھا۔

عالمی ادارہٴ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہینوم گبرائسس نے کہا ہے کہ یورپ میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کا اٹلی سے دوسرے ممالک کی جانب منتقل ہونا انتہائی پریشانی کی بات ہے اور اب کئی دوسرے ممالک کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

Laborantin mit Reagenzgläsern, HIV- Virus
بون کے ایک اسکول کے ٹیچر میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد اسکول کے ایک سو پچاسی بچوں کے کلینیکل ٹیسٹ شروع کر دیے گئے ہیںتصویر: AP

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ کے مطابق اٹلی سے محض چوبیس مریضوں کے دوسرے ممالک جانے سے کم از کم چودہ ممالک میں یہ بیماری پھیل گئی ہے۔ اٹلی میں کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد گیارہ سو سے زائد ہے۔ اٹلی میں اس مرض سے ہونے والی ہلاکتیں انتیس ہیں۔

جرمنی کے سب سے گنجان آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے شہر بون کے ایک اسکول کے ٹیچر میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد اسکول کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس اسکول کے ایک سو پچاسی بچوں کے کلینیکل ٹیسٹ شروع کر دیے گئے ہیں۔ بون شہر کے طلبہ اور اُن کے والدین میں خوف و ہراس کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جرمن ریاستوں باڈن ورٹمبرگ اور بریمن میں بھی اس وائرس کے مریضوں کی تشخیص کی گئی ہے۔ مجموعی مریضوں کی تعداد اناسی بتائی گئی ہے۔۔

ع ح ⁄ ع ا (اے پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں