1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلب ورلڈ کپ کا میزبان سعودی عرب، فیفا تنقید کی زد میں

15 فروری 2023

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا کہ فیفا نے سعودی عرب کومیزبان بناتے وقت ُاس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو نہیں دیکھا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے فیفا حکام کو ’اسپورٹس واشنگ‘ میں ملوث قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/4NVQ6
Symbolbild I FIFA Logo
تصویر: Philipp Schmidli/Getty Images

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رواں برس کلب ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کرنے پر  فٹبال کی عالمی منتظم تنظیمفیفا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فیفا نے منگل پندرہ فروری کو اعلان کیا کہ اس کی کونسل نے متفقہ طور پر سعودی عرب کا بطور میزبان تقرر کیا ہے۔

سعودی عرب بارہ سے بائیس دسمبر تک اس ایونٹ کا انعقاد کرے گا۔ 2022 ءکے ورلڈ کپ کے میزبان قطر کی طرح سعودی عرب بھی اپنے ہاں انسانی حقوق  کے خراب ریکارڈ کی وجہ سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے تنقید کی  زد میں  ہے۔

Saoudi Arabien Prinz Mohammed bin Salman Al Saud
ناقدین کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان کی ملک کو جدید بنانے کی مہم کے باوجود اب بھی وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: BARNI Cristiano/ATP photo agency/picture alliance

'اسپورٹس واشنگ‘ کے الزامات

ان دونوں عرب ریاستوں پر  'اسپورٹس واشنگ‘ کا الزام ہے۔ اس اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ کھیلوں کے بڑے ایونٹس کی میزبانی کے ذریعے اپنا امیج بہتر بنانے کی کوشش کرنا۔  سعودی عرب مبینہ طور پر 2030 ء کےعالمی فٹ بال ورلڈ کپ  کی مشترکہ میزبانی میں بھی  دلچسپی رکھتا ہے۔ فٹبال سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو گزشتہ ماہ سے سعودی کلب النصر میں لیگ میچ کھیل رہے ہیں اور سعودی عرب نے فارمولا ون گراں پری جیسے کھیلوں کے دوسرے ایونٹس کا بھی انعقاد کیا ہے۔

'فیفا کی انسانی حقوق پر عدم توجہ‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اقتصادی اور سماجی انصاف کے سربراہ اسٹیو کاک برن نے کلب ورلڈ کپ کے بارے میں فیفا کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، ''یہ آزادی اظہار، امتیازی سلوک یا کارکنوں کے حقوق کا خیال رکھے بغیر کیا گیا ہے۔ فیفا نے ایک بار پھر سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ظالمانہ ریکارڈ کو نظر انداز کیا ہے۔‘‘

 انہوں نے مزید کہا، ''فیفا ایک بار پھر اپنی انسانی حقوق کی پالیسی کو ترک کر رہا ہے اور کھلے عام اسپورٹس واشنگ میں ملوث ہے۔" کاک برن نے کہا کہ سعودی عرب کے حکام نے حال ہی میں آزادی اظہار کے خلاف اپنے ظالمانہ کریک ڈاؤن کو بڑھایا ہے اور اس بات کو اجاگر کیا کہ گزشتہ سال اس عرب سلطنت میں ایک ہی دن 81 افراد کو پھانسی دی گئی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ 2019 ء اور 2022 ءکے دوران اپنی آمدنی میں 7.5 بلین ڈالر کے ریکارڈ اضافے کا اعلان کرتے ہوئے فیفا نے ابھی تک قطر میں تارکین وطن مزدوروں کے لیے معاوضے کے فنڈ پر اتفاق نہیں کیا ہے۔

ش ر ⁄ ع ت (ڈی پی اے)

قطر میں فیفا ورلڈ کپ کی بھاری قیمت