1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

بس پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ، دو فوجیوں سمیت نو افراد ہلاک

3 دسمبر 2023

پاکستانی ریجن گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں ایک مسافر بس پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں نو افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے پر یہ حملہ ہفتے کی رات کیا گیا اور مرنے والوں میں دو فوجی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Zin3
پاکستان میں گلگت بلتستان کے علاقے میں ایک شاہراہ سے گزرتی ہوئی ٹریفک
عسکریت پسندوں نے ایک مسافر بس پر یہ خونریز حملہ قراقرم ہائی وے پر چلاس کے علاقے میں کیاتصویر: DW/S. Raheem

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے اتوار تین دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مقامی پولیس نے بتایا کہ مسلح عسکریت پسندوں نے جس مسافر بس پر حملہ کیا، وہ شمالی پاکستان میں گلگت سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی جا رہی تھی۔

گلگت بلتستان میں ناموس صحابہ کے ترمیمی قانون پر کشیدگی

پولیس افسر عظمت شاہ نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ چلاس میں جب اس بس پر حملہ کیا گیا، تو ڈرائیور فوری طور پر اس پر قابو نہ رکھ سکا اور یہ بس سامنے سے آنے والے ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔ اس تصادم کے نتیجے میں ٹرک کو آگ لگ گئی۔ بس اور ٹرک دونوں کے ڈرائیور موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

طبی ذرائع کے مطابق اس حملے میں بس میں سوار جو افراد ہلاک ہوئے، ان میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کم از کم 26 افراد زخمی بھی ہو گئے، جنہیں علاج کے لیے مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔

یہ حملہ دہشت گردانہ کارروائی ہے، صوبائی وزیر داخلہ

گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس لون نے اس واقعے کے فوری بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ خونریز حملہ ایک ''دہشت گردانہ کارروائی‘‘ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد پولیس نے سڑک کا متاثرہ حصہ بند کر دیا اور پولیس کی مدد سے اس علاقے سے عام ٹریفک کو صرف کارواں کی صورت میں آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی۔

گلگت بلتستان: ضلع دیامر میں اسکولوں کو کون جلا رہا ہے؟

مقامی پولیس کے ایک سینیئر افسر سردار شہریار کے مطابق نو ہلاک شدگان میں ایک مقامی عالم دین مفتی شیر زمان بھی شامل ہیں۔

گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ گلبار خان نے عسکریت پسندوں کے اس حملے کی فوری چھان بین کے لیے ایک تفتیشی ٹیم مقرر کر دی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت اس حملے کے مرتکب دہشت گردوں کو گرفتار کر کے انہیں سزائیں دلوانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔

گلگت بلتستان کو شامل کرنا بھارت کا ہدف، بھارتی وزیر دفاع

پاکستانی طالبان کی طرف سے تردید

آخری خبریں آنے تک اس حملے کی ذمے داری کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے قبول نہیں کی۔ اسی دوران پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ نہ تو ٹی ٹی پی نے کیا ہے اور نہ ہی پاکستانی طالبان کا اس حملے سے کوئی تعلق ہے۔

اس مسافر بس پر حملہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد اور چین کے دارالحکومت بیجنگ کو ملانے والی اس شاہراہ پر کیا گیا، جو قراقرم ہائی وے کہلاتی ہے۔

گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ چلاس کے علاقے میں یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب پاکستان میں عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملوں میں گزشتہ کئی مہینوں سے قدرے تیزی آ چکی ہے۔

ایسے حملے زیادہ تر شمالی اور شمال مغربی پاکستان میں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کہلانے والے صوبوں میں کیے گئے ہیں، جن کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں۔

م م / ع ب (اے پی، ڈی پی اے)

پاکستان میں دنیا کے بلند ترین پولوگراونڈ شندورسے پولو فیسٹیول کا احوال