1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز الہی کی گرفتاری سے کس کو کیا پیغام دیا گیا؟

2 جون 2023

کئی سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے حامی سیاست دان سمجھے جانے والے پرویز الہی کی گرفتاری محض بدعنوانی کے مقدمات کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے ذریعے عمران خان اور ان کے حامیوں کو ایک پیغام بھی دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4S5c0
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

معروف تجزیہ کار حبیب اکرم نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چوہدری پرویز الہی کی گرفتاری اگرچہ ملک میں جاری پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا ہی ایک حصہ ہے، جس کا مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے۔

پیغام کیا ہے؟

ایک سوال کے جواب میں حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہی کی گرفتاری سے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ان کی صفوں میں اگر کوئی اسٹیبلشمنٹ کا حامی بھی ہو گا تو وہ ماضی کی اپنی خدمات کے باوجود نہیں بچ سکے گا۔

 لندن میں موجود چوہدری پرویز الہی کے بیٹے مونس الہیٰ نے اس گرفتاری کے بعد اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ''میرے والد نے مجھے یہ کہا تھا کہ چاہے مجھے بھی گرفتار کر لیں ہم نے عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔‘‘

Pakistan neues Parlament bei seiner ersten Tagung in Islamabad
چوہدری فیملی بری طرح تقسیم کا شکار ہےتصویر: AP

 بہت منفرد گرفتاری

حبیب اکرم کے خیال میں پرویز الہی کی گرفتاری اس لحاظ سے منفرد ہے کہ ان کا نو مئی کے واقعات میں کوئی کردار نہیں تھا اور نہ ہی ان پر اس حوالے سے کوئی مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ جمعرات کی شام اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے لاہور پولیس کی مدد سے مختلف ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے الزام میں انہیں اس وقت گرفتار کیا، جب وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے کہیں جانے کے لیے نکل کر ابھی چوہدری ظہور الٰہی روڈ پر آئے تھے۔

'پرویز الہی گرفتاری نہیں دینا چاہتے تھے‘

عینی شاہدین کے مطابق چوہدری پرویز الہی گرفتاری دینے کے لیے رضامند نہیں تھے۔ پولیس نے ان کی بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ توڑ کر انہیں گاڑی سے باہر نکالنے کی کوشش کی لیکن بعد ازاں وہ خود ہی گاڑی سے باہر نکل آئے اور اپنے آپ کو حکام کے حوالے کر دیا۔گرفتاری کی ویڈیو میں اہلکاروں کو چوہدری پرویز الہی کو دھکیلتے ہوئے تیز تیز لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

پرویز الہی کو کہاں رکھا گیا ہے؟

نگران وزیراعلیٰ پنجاب عامر میر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چوہدری پرویز الٰہی پولیس کو مطلوب تھے اور آج بھی فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق چوہدری پرویز الہی کو لاہور میں اینٹی کرپشن پنجاب کے ہیڈ کوارٹر میں رکھا گیا ہے اور توقع ہے کہ پرویز الہی کو آج جمعے کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

گرفتاری کی کوششیں

چوہدری پرویز الہی کو گرفتار کرنے کے لیے پچھلے کئی ہفتوں سے کوششیں کی جا رہی تھیں لیکن پہلے سے وہ عدالت سے ضمانت پر تھے۔ ضمانت کی منسوخی کے بعد پرویز الہی پچھلے کئی دنوں سے روپوش تھے لیکن پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے موبائل فون کی مدد سے حاصل کی جانے والی اطلاعات سے ان کی گھر میں موجودگی کا پتہ چلا لیا گیا تھا اور پولیس کو ان کے گھر سے نکلنے کی بھی اطلاع ہو گئی تھی۔

پرویز الہی پارٹی کی سربراہی کے امیدوار، عامر خاکوانی

سینیئر صحافی عامر خاکوانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہی کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ انہیں عمران کا ساتھ دینے کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔ ان کے خیال میں ایک طرف وہ لوگ ہیں جو نئی پی ٹی آئی بنا کر عمران خان کا ووٹ بینک ہتھیانا چاہتے ہیں دوسری طرف پارٹی کے اندر بھی کچھ لوگ عمران کے نا اہل ہونے کی صورت میں پارٹی کی سربراہی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول پرویز الہی بھی ایسی صورت میں پارٹی کی سربراہی کے امیدوار ہیں۔

ادھر صوبائی دارالحکومت کے سیاسی حلقوں میں یہ سازشی نظریات بھی گردش کر رہے ہیں کہ اس گرفتاری کا ڈرامہ رچا کر چوہدری پرویز الہی کو ''ہیرو‘‘ بنایا جا رہا ہے تاکہ عمران خان کے ممکنہ طور پر مائینس ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے لیے چوہدری پرویز الہی کو ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے لایا جا سکے۔

چوہدری خاندان تقسیم کا شکار

 چوہدری پرویز الہی کی گرفتاری ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب چوہدری فیملی بری طرح تقسیم کا شکار ہے اور چوہدری پرویز الہی کے ایک قریبی ساتھی چوہدری وجاہت حسین انہیں چھوڑ کر واپس قاف لیگ میں آ چکے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار جاوید فاروقی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں سیاست دان کوئی اعلی اخلاقی معیارات کا مظاہرہ نہیں کرتے، ''اس لیے مجھے کوئی تعجب نہیں ہو گا اگر چوہدری پرویز الہی اگلے چند دنوں میں واپس قاف لیگ میں آ جائیں۔‘‘

پرویز خٹک نے پارٹی عہدہ چھوڑ دیا

جمعرات رات گئے ہونے والی ایک اوراہم پیش رفت میں پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر پرویز خٹک نے بھی پارٹی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ میڈیا سے مختصر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ باقی دوستوں اور پارٹی کے کارکنوں سے صلاح مشورہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان یہ دعوی پہلے ہی کر چکے تھے کہ پرویز خٹک اور اسد قیصر پر پارٹی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

حبیب اکرم کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں اور پارٹی چھوڑنے کے باوجود اصل بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی تحلیل کو ووٹرز کیسے دیکھ رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر پارٹی توڑنے کے باوجود عمران خان کے پاس ووٹ بینک رہتا ہے اور ان کے حامی کھمبوں کو بھی ووٹ دینے پر تیار رہتے ہیں تو پھر طے شدہ منصوبوں کی کامیابی مشکل ہو گی۔

بدترین کریک ڈاؤن کا سامنا ہے، عمران خان